تازہ ترین

جمعرات، 16 نومبر، 2017

حالات سے گھبرا کر حق کی راہ ترک نہیں کرنی چاہئے :شاہ ملت مولانا انظر شاہ قاسمی


حالات سے گھبرا کر حق کی راہ ترک نہیں کرنی چاہئے :شاہ ملت مولانا انظر شاہ قاسمی
بنگلورو،رپورٹ،منیر احمد،محمدفرقان(یواین اےنیوز16نومبر2017) جیل سے رہائی پاکر بنگلور پہنچنے کے بعد شیر کرناٹک شاہ ملت حضرت مولانا سید انظرشاہ صاحب قاسمی آج شہر کے بسم اللہ نگر میں واقع بسم اللہ مسجد میں منتخب علماء کرام، عمائدین شہر، مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن کے اساتذہ اورطلبا کو مخاطب کرتے ہوئے جیل میں گزارے اپنے پونے دو سال کی مختصر روداد بیان کی. انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت بھارتی جنتا پارٹی(بی جے پی) کے اقتدار پر آنے کے بعد مسلمانوں پر ظلم و تشدد کا شکنجہ تنگ ہوتا جا رہا ہے. انہوں نے بتایا "جس قسم کے الزامات مجھ پر لگائے گئے تھے اس کی سزا کم سے کم 5سال تا عمرقید یا پھر پھانسی ہوسکتی تھی. لیکن گرفتاری سے لے کر رہائی تک جیل کے اندر بھی مجھ پر اللہ تعالٰی کی نعمتوں اور برکتوں کا نزول رہا میں نے دیکھا-ملک کے موجودہ حالات بہت نازک ہیں موجودہ مرکزی حکومت مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتی. اس کے باوجود حق کی راہ میں کام کرنے والوں کو ڈرنے یا گھبرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ حق ہمیشہ حق ہی رہے گا. اپنی گرفتاری اور جیل کی سزا کو اللہ تعالٰی کی طرف سے ایک انعام قرار دیتے ہوئے مولانا انظر شاہ صاحب نے کہا کہ مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ ان کی گرفتاری کے بعد طرفداروں اور خیرخواہوں نے میری رہائی کی دعا کا کوئی موقع نہیں چھوڑا. گرفتار کئے جانے والے مجرموں کو ریمانڈ کے دوران دی جانے والی اذیت کا ذکر کرتے ہوئے مولانا نے بتایا کہ یہ اذیت جہنم کا نمونہ ہوتی ہے. لیکن ان کے ساتھ ریمانڈ اور جیل میں نرمی ہی برتی گئی. یہ اللہ کی ہدایت ہے. اے ٹی ایس کیا ہے؟:مرکزی ایجنسی اے ٹی ایس پر روشنی ڈالتے ہوئے مولانا نے بتایا کہ یہ ایک طاقتور ایجنسی ہے سابق وزیر اعظم نرسمہا راوء کے دور اقتدار اس ایجنسی کے کارندوں نے اسرائیل میں تربیت حاصل کی تھی۔ انہیں جیل میں قیام کے دوران دیگر قیدیوں سے پتا چلا کی اے ٹی ایس کا ریمانڈ قیامت کا منظر ہوتا ہے۔ یہ سب انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ انہوں نے بتایا کہ جب ان کی گرفتاری نہیں ہوئی تھی اس وقت بہار کے چند علمائے کرام کی ایک جماعت نے انہیں بہار کے ایک جلسہ میں تہنیت پیش کرنے کی بات کہی۔ مزاق میں انہوں نے کہا کہ کیا وہ مودی ہیں جو انہیں تہنیت پیش کی جارہی ہے؟ یہ ریکارڈنگ اے ٹی ایس کے باس ہے۔ فون پر بہت احتیاط سے بات چیت کرنے کا انہوں نے مشہورہ دیا۔ لیکن حق کی راہ میں کام کرنے کے لئے گریز کرنے کی ضرورت نہیں ۔ یاد رہے ہر مقام پر حکومت کے نمائندے موجود رہتے ہیں۔ کوئی سبزی فروش کی شکل میں تو کوئی جھاڑ مالی کی شکل میں محتاط رہنے کی ہے۔ ہر گلی کوچے میں حکومت کے ایجنٹ کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ اس کے بندوں سے آزمائش کرتے ہیں کسی کو بیماری میں مبتلا کرکے تو کسی کو زمین، مکان کے جھگڑوں میں پھنسا کر۔ بالکل اسی طرح اللہ تعالی نے انہیں جیل میں ڈال کر آزمائش کی ہے۔اے ٹی ایس کی اذیت: مولانا انظر شاہ نے بتایا کی اے ٹی ایس، اثر ورسوخ رکھنے والے سیاستدانوں اور علمائے کرام کو طرح طرح کی اذیت دے کر ان سے ناکردہ جدم قبول کروالیتی ہے تو ملک اور ان کا دشمن سمجھنے والے قیدیوں کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا جاتا ہے اس پر غور کرنا چاہئے۔ سزا کے طور پر کھانے پینے کی آخری حد بھی پار کردی جاتی ہے بیمار قیدیوں کا علاج نہیں کیا جاتا انہیں تڑپنے کے لئے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ رہائی سے پہلے ایک سال سے ان کے دانت میں شدید درد تھا۔ علاج کے لئے درخواست دئے جانے کے باوجود علاج نہیں کروایا۔ رہائی کے بعد بنگلور آکر ہی علاج کرایا. جیل میں گزارے اپنے پونے دو سال کے تجربے کی بنیاد پر مولانا انظر شاہ قاسمی نے بتایا کہ رمضان المبارک کے مہینے میں شب 2 بجے جاگ جاتے. تھنڈی دال کھانا پر اکتفا کرنا پڑتا. پھر افطاری میں بھی وہی دال کھانا. یہاں تک کہ عید کےدن بھی دال کھانا فراہم کیا جاتا وہ ایک ایک لمحہ یاد آتا ہے. انہوں نے بتایا کہ ہندوستانی فوجیوں کو حکومت ہر طرح کی سہولتیں فراہم کرتی ہے. کیادین کے سپاہیوں کی اللہ تعالٰی قدردانی نہیں کرتے؟ انہوں نے علماء کرام اور اللہ کے مہمان مدارس کے طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حق کے راہ میں ڈرپوک بن کر رہنے کی ضرورت نہیں. ہمیشہ حق گوئی سے کام لیں تو اللہ تعالٰی کی مدد اور نصرت بھی شامل رہے گی. مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن کے مہتمم و صدر جمیعت علماء کرناٹک مفتی افتخار احمد قاسمی نے مولانا انظر شاہ قاسمی کا اس مجلس میں خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالٰی مولانا سے کوئی بڑا کام لینا چاہتے ہیں اس لیے انہیں بے قصور ہوتے ہوئے بھی پونے دو سال جیل میں گزار نے پڑے. مسجد ہذا کے صدر الحاج شیخ محمود نے مولانا کی شال پوشی کی اور سکریٹری شیخ عمر نے کمیٹی کی جانب سے ایک یادگار تحفہ پیش کیا. مسجد ہذا میں مولانا کی آمد کا باقاعدہ اعلان نہ ہوتے ہوئے بھی ان کی زیارت کرنے اور انہیں سننے کے لئے علماء کرام اور عمائدین کی ایک کثیر تعداد اس جلسہ میں شریک رہی. 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad