تازہ ترین

بدھ، 22 جنوری، 2020

‏خوش نصیب ہیں امیت شاہ کہ ہماری صرف بیٹیاں ہیں اگر بیٹے بھی ہوتے تو وہ بھی وہیں (گھنٹہ گھر لکھنؤ پر) کھڑے ہوتے۔منور راناؔ ۔

لکھنؤ (یواین اے نیوز22جنوری2020)اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں پولیس نے شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والی 160 کے قریب خواتین کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ جن خواتین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے ان میں مشہور شاعر منور رانا کی بیٹیاں بھی شامل ہیں۔

منور رانا کی بیٹیوں سمیہ اور فوزیہ کے خلاف پولیس نے ممنوعہ احکامات کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج کرلیا ہے۔ بیٹیوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر منور رانا نے اعتراض جتاتے ہوئے کئی سوالات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے ان کی بیٹیوں سمیہ اور فوزیہ کے خلاف دفعہ 144 کے تحت عائد ممنوعہ احکامات کو توڑنے پر مقدمہ درج کیا ہے۔ لیکن انہیں یہ بھی بتانا چاہئے کہ وزیر داخلہ امت شاہ ، جو آج لکھنؤ میں ریلی نکالے ہیں،کیا تب دفعہ 144نافذ نہیں تھا اگر تھا تو انکے خلاف کب قانونی کارروائی کی جائے گی؟

 مرنا ہی مقدر ہے تو پھر لڑ کے مریں گے
خاموشی سے مرجانا مناسب نہیں ہوگا۔

بتادیں کہ ترمیم شدہ شہریت قانون کی حمایت میں ،مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے منگل کے روز لکھنؤ کے بنگلہ بازار کے رام کتھا پارک میں ریلی سے خطاب کیا۔ ان کی ریلی ایک ایسے وقت میں ہوئی جب شہر میں دفعہ 144 لاگو ہے۔ منور رانا نے امیت شاہ کے اسی جلسے کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی بیٹیوں کے خلاف مقدمہ کے اندراج پر سوال اٹھایا ہے؟

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کی نظر میں شاہ کی ریلی کرنا جائز ہے، تو ظاہر ہے کہ پولیس کی کارروائی ان کی بیٹیوں اور سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت کرنے والی تمام ملزم خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔

رانا نے کہا کہ یہ تو وہی ہوا جب کسی 'شہر' میں شاہ  آتا ہے تو فقیروں کے بیٹے اور بیٹیاں بند کردی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کی حکومت کہتی ہے کہ اتر پردیش بہترین ریاست ہے ، یہاں سب کچھ ٹھیک ہے۔ اگر یہاں سب کچھ ٹھیک ہے تو پھر کیوں دفعہ 144 نافذ کردی گئی۔

اگر دنگائیوں پر تیرا کوئی بس نہیں چلتا 
تو پھر سن لے حکومت ہم تجھے نامرد کہتے ہیں۔ 

انہوں نے بی جے پی کی حکومت پر شاعرانہ انداز میں حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا،ایک آنسو بھی حکومت کے لئے خطرہ ہے ...تم نے دیکھا نہیں آنکھوں کا سمندر ہونا ..."۔ رانا نے کہا ، "جس دن یہ آنسو نمکین ہوجائیں گے ، بڑی جماعتیں اس میں بہہ جائیں گی۔ ہٹلر اور چنگیز بھی اسی میں چل بسے۔

آپ کو بتادیں کہ لکھنؤ کے گھنٹا گھر میں شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج کے سلسلے میں پیر کے روز پولیس نے 24 نامزد اور 140 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ پولیس نے ان افراد کے خلاف 'ہنگامہ آرائی' اور 'غیر قانونی اجتماع' کے الزام میں تین مقدمات درج کیے ہیں۔ کلاک ٹاور کے سامنے ، خواتین گذشتہ چار روز سے اپنے بچوں کے ساتھ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں،وہیں ایک ٹی وی ڈی بیٹ میں منور رانا نے کہا کی ‏خوش نصیب ہیں امیت شاہ کہ ہماری صرف بیٹیاں ہیں اگر بیٹے بھی ہوتے تو وہ بھی وہیں (گھنٹہ گھر لکھنؤ پر) کھڑے ہوتے۔منور رانا نے اپنے ٹیوٹر پر کئی اشعار لکھے ہیں۔

وفاداروں کو پرکھا جارہاہے
ہمارا جسم داغا جارہاہے
کسی بوڑھے کی لاٹھی چھن گئی ہے
وہ دیکھو ایک جنازہ جا رہا ہے
ناجانے جرم کیا ہم سے ہوا تھا 
ہمیں قسطوں میں لوٹا جارہاہے۔
اب تو مل جل کے پرندوں کو بھی رہنا ہوگا
جتنے تالاب ہیں سب نیل کمل والے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad