تازہ ترین

جمعہ، 7 فروری، 2020

رجنی کانت سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے تعلق سے عوام کو گمراہ نہ کریں ۔ ڈاکٹر جے اسلم باشاہ

کرشنگری(یواین اے نیوز 7فروری2020)تمل ناڈو ، کرشنگری ضلعی کاویری پٹنم میں سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت میں تمام جماعت اور تمام سیاسی و سماجی تنظیموں کی جانب سے ایک احتجاجی مظاہرے اور عوامی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اس اجلاس میں تمل ناڈو کانگریس کمیٹی اقلیتی شعبہ کے چیئرمین ڈاکٹر جے اسلم باشاہ بحیثیت مہمان خصوصی شریک رہے اور مظاہرین سے خطاب کیا۔ ڈاکٹر جے اسلم باشاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مرکزی بی جے پی حکومت کسی بھی طرح سے اس ملک میں سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر جیسے کالے قانون کو نافذ کرنے کوشش کررہی ہے۔ شہریت ترمیمی قانون صرف مسلمانوں کیلئے نقصاندہ نہیں ہے بلکہ ملک کے تمام ہندوستانیوں کے خلاف ہے ۔ جن میں 20کروڑ اقلیتی مسلمانوں، 3کروڑ عیسائی اور 83کروڑ ہندؤں کے خلاف ہے۔ 

آج ، حکومت اور میڈیا عوام کے سامنے یہ جھوٹا پروپگینڈاکررہی ہے کہ سی اے اے جیسے قوانین کے خلاف صرف مسلمان احتجاج کر رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ملک کے تمام طبقات ہندو ، مسلم ، سکھ ، عیسائی سب متحد ہوکر اس قانون کی مخالفت کررہے ہیں اور سڑکوں پر نکل آئے ہیں ۔ اسی وجہ سے بی جے پی حکومت بوکھلائی ہوئی ہے اور آئے دن پاکستان کا نام لے رہی ہے اور شاہین باغ کے احتجاج کو بھی پاکستان سے منسوب کررہی ہے ۔ بی جے پی نے ملک میں ہندو مسلم اور دیگر برادریوں کے درمیان تفریق پید ا کرنے کوشش کی اور انہیں مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کی کوشش کی جس کا عوام نے متحد ہوکر منہ توڑ جواب دیا ہے ۔ ہمارے ملک کی شان ہی یہی ہے کہ یہاں صدیوں سے تمام مذاہب کے لوگ مل جل کر رہتے آئے ہیں اور مستقبل میں بھی مل کر رہنا چاہتے ہیں۔

ہمارے اس بھائی چارے کو کوئی طاقت توڑ نہیں سکتی ہے ۔ ڈاکٹر اسلم باشاہ نے اپنی تقریر میںاداکار رجنی کانت کا سی اے اے ، این آر سی ، این پی آر کی حمایت میں بات کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ رجنی کانت کو اس معاملے میں کچھ بھی معلوم نہیں ہے ایسے میں بلا وجہ وہ عوام کو گمراہ نہ کریں اور بہتر ہے کہ خاموشی اختیار کریں ورنہ انہیں عوام کے غم و غصے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ڈاکٹر جے اسلم باشاہ نے عوام سے اپیل کیا کہ وہ اس قانون کے خلاف جو بھی تنظیمیں اور سیاسی پارٹیاں احتجاج اور مظاہرے کرتی ہیں ان میں زیادہ سے زیادہ شریک رہیں اور یہ سمجھ کر نہ بیٹھ جائیں کہ ہمارے لئے کوئی اور احتجاج کررہا ہے ۔ یہ ہر ایک فرد کی لڑائی ہے اور ہر فرد کو اس لڑائی میں شریک ہونا ضروری ہے اور ان قوانین کی مخالفت کو مسلسل جاری رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad