تازہ ترین

پیر، 17 فروری، 2020

سی اے اے اور این آرسی معاملہ میں مظاہرین سےرقم وصولنے کے سرکاری فرمان پر ہائیکوٹ کی روک! آلہ آبادہائی کورٹ کے سخت رخ سے یوگی حکومت کو بڑا جھٹکا۔

لکھنؤ:رپورٹ،جیلانی خان علیگ(یواین اے نیوز 17فروری2020)شہریت ترمیمی قانون کے خلاف تشدد توڑ پھوڑ کے ملزمین جنہیں ریاستی حکومت نے ریکوری نوٹس جاری کیا ہے انہیں آج عدالت سے بڑی راحت ملی ہے الہ آباد ہائی کورٹ نے ایسے ہی ایک ملزم کو راحت دیتے ہوئے ریاستی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس پر عمل نہ کرے اور ایک جوابی حلف نامہ بھی داخل کرے۔عدالت عالیہ کی دو رکنی بینچ نے کانپور کے فيضان کی عرضی پر یہ حکم صادر کیا ہے۔ علاوہ ازیں، سی اے اے، این آرسی مخالف مظاہرہ کے ایک ملزم کی گرفتاری پربھی عدالت نے اسٹے لگا دیا ہے،یہ ملزم وارانسی کے سید مناظر حسین ہیں، شہریت ترمیمی قانون این آرسی مخالف مظاہروں کے دوران لکھنو، کانپور مظفر نگر اور سنبھل سمیت کئی مقامات پرتشدد ہوئے تھے۔ وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت پر مظاہروں کے دوران کی گئی توڑ پھوڑ کے ملزمین کی فہرست تیار کروائی گئی ہے جن میں شامل افراد کوریکوری نوٹس بھیجا گیا ہے۔

 صرف لکھنو میں تقریبا ڈیڑھ سو ایسے لوگ ہیں جنہیں یہ نوٹس تھما دیا گیا ہے جبکہ مظفر نگر میں ۵۰ سے زائد اور کانپور کے کئی لوگوں پر بھی ریکوری کی تلوار لٹکا دی گئی ہے۔ کانپور کے محمد فیضان نے اس نوٹس کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے ان کے وکیل ایڈوکیٹ علی قنبر نے عدالت عالیہ میں دلیل دی کہ سی اے اے،این آرسی اور ان کے خلاف جاری مظاہرے و دھرنے کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے، ایسے میں ریاستی حکومت ریکوری نوٹس جاری کر کے دصولی کیسے کرسکتی ہے؟جسٹس پنکج نقوی اورجسٹس سوربھ شیام شمسیری پر مشتمل بینچ نے ان کی دلیل کو مانتے ہوئے ریاستی حکومت کو ریکوری کرنے سے روک دیا ہے، بینچ نے اپنی ہدایت میں کہا کہ معاملہ عدالت عظمی میں زیر غور ہے اس لئے ابھی وصولی نہیں کی جاسکتی، ساتھی ہی فاضل ججوں نے حکومت کو یہ ہدایت بھی دیدی کہ ایک جوابی حلف نامہ داخل کرے،علاوہ ازیں معاملے کو مناسب بینچ کے سامنے سماعت کے لیئے درج کرائے۔ اس کی سماعت 20 اپریل سے ہونے والی چھٹیوں کے درمیان کی جاسکتی ہے۔

 ادھر انہیں مظاہروں سے منسلک ایک معاملے میں وارانسی کے سید مناظر حسین کی گرفتاری پر بھی مذکورہ بنیچ نے روک لگا دی ہے،مناظر پر پولیس نے الزام لگایاہے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انہوں نے مظاہرے کی قیادت کی تھی۔ اس معاملے میں عرضی گزار کی پیروی ایڈووکیٹ سید فرمان نقوی نے کی روزنامہ انقلاب سے گفتگو میں ایڈوکیٹ فرمان نے کہا کہ جو ریکوری نوٹس جاری کیا جارہا ہے وہ سراسر غیر قانونی ہے، جس عدالتی فیصلے کا جواز پیش کرتے ہوئے مختلف اضلاع کے ضلع انتظامیہ کے ذریعہ ریکوری نوٹس بھیجا گیاہے انہوں نے خودہی عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کی ہے۔ ایڈووکیٹ نقوی کے بقول، سپریم کورٹ نے ۲۰۰۹ء میں اپنے ایک فیصلے میں مظاہروں کے دوران ہوئے عوامی املاک کے نقصانات کی بھرپائی کے لئے فیصلہ تودیا ہے مگر ایک گائیڈ لائن بھی طے کی ہے اس کے مطابق ریکوری نوٹس بھیجے جانے سے پہلے متعلقہ حکومت کو ایک خصوصی کمیٹی کے ذریعے پورے معاملے کی تفتیش کرانی ہے جس کی رپورٹ میں ملزم ٹھہرائے گئے لوگوں کو نوٹس جاری کیا جا سکتا ہے۔مگر اس جانچ رپورٹ کے ساتھ ملزم کے ذریعے ہوئے نقصانات کا ثبوت اور اس کا تخمینہ بھی پیش کیا جانا ہے، مگر یوگی حکومت نے تو ایسی کوئی کمیٹی بنائی ہی نہیں اور ناہی کوئی تفتیش کرائی ہے کہ کتنا نقصان ہوا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad