تازہ ترین

جمعہ، 14 فروری، 2020

برہمنوں نے اس ملک کے ساتھ ہم تمام کو ٹکڑوں میں بانٹ دیا۔ پروفیسر ولاس

ڈی این اے پر مبنی این آر سی سے بھارت کے حقیقی شہریوں کا پتہ چل جائے گا، ہمارا خون ہی ہماری دستاویز ہے!
مرکز تحفظ اسلام ہندکے زیر اہتمام منعقد تقریب سے پروفیسر ولاس خرات کا خطاب!

بنگلور(یواین اے نیوز14فروری2020)ملک کی موجودہ ظالم حکومت کی جانب سے لائے گئے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر جیسے سیاہ قوانین کے خلاف پچھلے دو ماہ سے پورا ملک سراپا احتجاج ہے۔ملک تو ملک بیرون ممالک میں بھی ان قوانین کے خلاف آوازیں بلند ہورہی ہیں۔اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے بروز اتوار 16 فروری کی شام کو شہر بنگلور کے فریڈم پارک میں بامسیف کے زیر اہتمام ایک عظیم الشان احتجاجی جلسہ ¿ عام منعقد کیا گیا ہے۔جس میں مفکر اسلام مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی مدظلہ اور بامسیف کے قومی صدر وامن مشرام وغیرہ خصوصی طور پر شریک رہیں گے۔اسی کے پیش نظر مسجد نورانی، الیاس نگر میں مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ایک تشہیری پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔جس میں اطراف کے ملی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔سامعین کو مخاطب کرتے ہوئے بھارت مکتی مورچہ کے سکریٹری پروفیسر ولاس خرات نے ملک کی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ یہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر تو صرف بہانہ ہے۔

 اصل بھارت کے باشندوں کو غلام بنانا انکا مقصد ہے۔انہوں نے تاریخ بتاتے ہوئے فرمایا کہ تین ہزار سال پہلے برہمن بھارت آئے تھے اور تب سے یہاں کے لوگوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں۔یہ تو ہمارے دستور کی کرم فرمائی ہے کہ اس نے ہم سب کو یکساں حقوق دئے ورنہ وہ یہاں کے باشندوں کو اچھوت سمجھتے تھے۔ولاس خرات نے کہا کہ اقتدار کی کرسیوں پر بیٹھے ظالم لوگ سب کے سب برہمن ہیں جو باہر سے آکر یہاں ظلم ڈھا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ برہمن اور یہودی ایک ہی ہیں۔برہمن کا خون یہودیوں سے براہ راست ملتا ہے۔جبکہ مسلم، سکھ،عیسائی اور ایس سی، ایس ٹی کا خون ایک ہے جو بھارت کے اصل باشندے ہیں۔پروفیسر ولاس خرات نے کہا کہ ہمارا خون ہی ہماری دستاویز ہے، لہٰذا این آر سی اگر ہوگی تو ڈی این اے پر مبنی ہوگی۔جس سے یہ معلوم ہوجائے گا کہ کون یہاں کا اصل باشندہ ہے اور کون باہر سے آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ برہمنوں نے اس ملک کے ساتھ ہم تمام کو ٹکڑوں میں بانٹ دیا۔

 اگر ہم سب متحد ہوگئے تو برہمنوں کا راج ختم کرسکتے ہیں اور انہیں ملک بدر کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب وقت ڈرنے اور گھبرانے کا نہیں بلکہ بیدار ہونے کا ہے۔کیونکہ ظالم کا ظلم سہنے والا بھی ظالم کے مانند ہے۔انہوں نے بتایا کہ اقتدار کی کرسیوں پر یہ لوگ ای وی ایم میں گھوٹالے کے ذریعے بیٹھے ہی۔لہٰذا موجودہ سیاہ قوانین کے ہمراہ ای وی ایم کی بھی مخالفت کرنے کی ولاس خرات نے اپیل کی۔قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان، بیدر کے سابق ایم ایل اے ذوالفقار ہاشمی، مفتی محمد طاہر قاسمی، مفتی محمد سلیم قاسمی، مولانا محمد ریاض الدین مظاہری، محمد رضوان، احمد خطیب خان، حافظ حیات خان، عبد القدیر، محمد اکرم وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad