تازہ ترین

بدھ، 26 فروری، 2020

ہند کی دارالحکومت :دہلی ہوئی لہو لہان کون ہے اس کا ذمہ دار

مین پوری،حافظ محمد ذاکر (یواین اے نیوز26فروری2020)دہلی فساد کو کیا نام دیا جائے ؟مذہبی منافرت پر مبنی یامسلم کش فساد ،یا دو نظریوں کے ماننے والوں(گاندھی وادی یا گوڈ سے وادی ) کے نظریات کی جنگ ہو، جو بھی ہو مگر سو چو کہ کسی ماں کا لعل گیا ، کسی کا سندور مٹا ،کسی کے بچے ےتیم ہوئے ،کیا یہ اب واپس آسکتے ہیں ،نفرت کی اس جنگ میں کتنا نقصان ہوا ،ذرا غور فکر کرو نفرت پھیلا والوں کا بال بھی باکا نہیں ہوا ،دہلی فساد کو لیکر ضلع کے سر کردہ شخصیات کے تاثرات،حاجی محمد اسحاق نے کہا کہ فساد برپا کر نے والے کبھی اس ملک کے وفادار نہیں ہو سکتے ،ایسے لوگوں کی نشاندہی کر کے ان پر دیش دروہی کا مقدمہ درج کیا جانا چاہئے ،اور سخت سزا ملنی چاہئے ،ہمارے ملک میں آزادی کے بعد سے ہی ایک فسادی ٹولہ ہمیشہ سرگرم رہتا ہے ،جو ملک میں ہمیشہ فساد بر پا کرتا رہتا ہے ،یہ فسادی ٹولہ اپنے سوا کسی کو خوشحال دیکھنا نہیں چاہتا ہے ،چاہیں وہ اس ملک کے دلت بھائی ہوں،سکھ بھائی ہوں عیسائی ہوں ،یا ہندو بھائی ،یہ فسادی ٹولہ جب بھی ملک میں امن قایم ہو تا ہے ،ملک ترقی کرتا ہے۔

یا ہندو مسلم اتحاد پروان چڑھتا ہے ،اسی وقت یہ فسادی ٹولہ سرگرم ہو کراپنے متنازع بیانوں سے ملک کے حالات کو کشیدہ کر دےتا ہے ،یہی سب دہلی میں بھی ہوا ،جب فسادی ٹولہ نے دیکھا کہ شاہین باغ کا مظاہرہ ہندو مسلم سکھ عیسائی دلت ،ایکتا کی پو ری دنےا ں میں مثال بن رہا ہے ،یہی بات ان فسادیوں کو ہضم نہ ہوئی اوراپنی سابقہ بھیانک تاریخوں کو دھراتے ہوئے دلہن جیسی دہلی کو جلا کر رکھ دیا ،کہیں قبرستان سا نظارہ ،تو کہیں شمشان گھاٹ کا منظر دیکھ نے کو مل رہا ہے ،احتشام الحق ہاشمی ایڈووکیٹ نے کہا کہ دارلحکومت کی صورت حال نہایت ہی خراب ہے ،جہاں موت کا ننگا ناچ چل رہا ہے ،ایسی حالت میں دہلی کی پولس یعنی عوام کے محافظ جن کی حر کتوں سے سر شرم سے جھک گیا ،کہ وہ فسادیوں کو روکنے کے بجائے ان فسادیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر موت کا ننگا ناچ دیکھ رہے تھے ،مزید یہ کہ فسادیوں کا بھر پور ساتھ دےرہے تھے،سوشل میڈیا پر وائر کچھ تصویروں نے ملک کی امن پسند عوام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

شوسل میڈیا پر کئی ایک تصویریں وائرل ہوئیں جس میں اینٹ پتھر لیکر فسادیوں کے ساتھ دہلی پولس کھڑی نظر آئی ،دہلی پولس کو سوچنا چاہئے کہ حکومتیں تو آتی جاتی رہتی ہیں۔مگر آپ کو تو قانون کی بالاداستی قایم کرنا چاہئے ،نایہ کہ کہ آپ کسی کے اشارے پر کام کریں ،قانون کی بالادستی سے ہی امن امان قایم ہو تا ہے ،سجادہ نشین ببلو میاں نے کہا مسلم خواتین دہلی کے مختلف علاقوں میںسی اے اے این پی آرجیسے ایکٹ پرپ،ر امن مظاہرہ کر رہی ہیں ،جبکہ مظاہروں کا حق ہر ایک ہندوستانی کو ہے ،اور یہی ایک جمہوریت کی خوبصورتی بھی ہے ،ان پر امن مظاہروںمیں کبھی کوئی اشتعال انگیزی نہیں ہوئی ،پھر یہ اشتعال انگیزی سے بھی دو قدم آگے بڑھ کر فساد برپا کر نے والے کون لوگ ہیں ،؟ایسے ہی لوگوں کی نشاندہی کر کے حکومت ہند ان کو سخت سزا دے تاکہ مستقبل میں کوئی بھی رسوخ دار ہی کیوں نہ ہو وہ ملک کے امن وامان میں رخنہ نہ ڈال سکے 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad