تازہ ترین

منگل، 18 فروری، 2020

آرٹیکل 370 کی برخاستگی کے چھ ماہ بعد بھی کشمیر میں سکون نہیں ،سی اے اے ،این آر سی کے نفاذ سے ملک میں بد امنی پیدا ہوجائیگی۔ مظاہرین

رپورٹ۔دانیال خان۔دیوبند ۔(یو این اے نیوز 18فروری 2020)شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف دیوبند کے عید گاہ میدان میں جاری خواتین کا احتجاج 23ویں دن بھی جاری رہا،حسب معمول مظاہرین ترنگے ہاتھوں میں لیکر دھرنا گاہ پر پہنچے اور شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میں نعرے بازی کی۔مقررین نے کہا کہ

 ملک کی خواتین اب جاگ چکی ہیں وہ بندوق کی گولیوں اور لاٹھیوں سے ڈرنے والی نہیں ہیں بی جے پی حکومت ڈاکٹر بھیم راو ¿ امبیڈکر اور ملک کے آئین کی توہین کر رہی ہے اور اپنی کرسی کو بچانے کے لئے ملک کے عوام کو دوسرے سے لڑوا کر ایک دوسرے کا دشمن بنوا رہی ہے جب کہ ہندوستان کا ماحول بھائی چارگی کو فروغ دیتا ہے دھرنا گاہں کے اسٹیج سے خطاب کرتے ہوئے شاہین،آفرین،شبینہ لیاقت اور جمیلہ نے کہا کہ قومی سلامتی کے نام پر ملک کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے والے قوانین لاکر مودی حکومت اکثریتی قوم پرستی کے بہانے سماج کو منقسم کر رہی ہے۔سی اے اے نے آج سارے ملک کو پریشان کر رکھا ہے لیکن بی جے پی حکومت پارلیمنٹ میں اپنی سیاسی طاقت کا بیجا اور غیر دستوری طریقے سے استعمال کرتے ہوئے متنازع قوانین لانے کو ایک کامیاب حکمرانی سمجھ رہی ہے جس طرح سی اے اے سے پورا ملک مضطرب اور پریشان ہے اسی طرح کشمیر میں آرٹیکل 370کی برخاستگی کے چھ ماہ بعد بھی سکون نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں سیاسی قائدین اور عوام الناس کو مقید کرکے رکھا گیا ہے،سیاحت ٹھپ پڑی ہے اس کے باوجود بھی مودی حکومت اپنی کارکردگی کو بہترین ثابت کرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔

 روبینہ،انم،فوزیہ سرور،آمنہ روشی،ارم عثمانی اور زینب عرشی نے کہا کہ کتنی عجیب بات ہے کہ ملک کے شہری جن کے آباءو اجداد نے صدیوں سے ہندوستان کی آزادی میں گھر بار لٹائے ہیں اور جان و مال کی قربانیاں دی ہیں ان سے شہریت کا ثبوت مانگا جا رہا ہے جبکہ سی اے اے کے تحت پڑوسی ممالک بنگلہ دیش،پاکستان اور افغانستان 
کےعیسائی،پارسی،جین،سکھ اور بدھسٹ کو شہریت دی جائے گی ان پر یہ چشم التفات کیوں ہے اور مسلمان پر کیوں نہیں؟کیا یہ دستور بلکہ انسانیت و شرافت کے مغائر نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب مظلوموں کی مدد کے لئے یہ قانون بنایا گیا ہے تو پھر نیپال،شری لنکا اور میانمار میں بھی مظلوموں کی ایک بڑی تعداد ہے،میانمار میں جہاں روہنگیائی مسلمان ظلم و بربریت کا شکار ہیںوہی شری لنکا میں ٹامل ہندو بھی ظلم کی چکی میں پس رہے ہیںوہ آخر حکومت کی مدد سے کیوں محروم ہیں۔انہوں نے کہا کہ مظلوم خواہ کوئی ہوں خواہ کسی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں وہ مظلوم ہیں انسانی بنیادوں پر انکا ہاتھ تھامنا چاہئے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad