تازہ ترین

جمعرات، 6 فروری، 2020

سانحہ بلریاگنج

ڈاکٹر محمد عمار خان

مولانا جوہر علی پارک  بلریاگنج اعظم گڑھ  میں nrc caa npr کے خلاف پر امن مظاہرہ کرتی ہوئی ہماری پردہ نشیں ماوں اور بہنوں پر آج علی الصبح اعظم گڑہ پولس نے ظلم و بربریت کی ایک نئی تاریخ رقم کی ہے ان نہتی ماں بہنوں پر آنسوں گیس ربر گولی پتھر بازی سے زخمی کرکے ظالمانہ و بزدلانہ امن و شانتی کے نام پر کاروائی کی جب سے یہ خبر پڑھی ان ماوں کے بہتے ہوئے لہو کو دیکھا بہتے ہوئے خونوں کو دیکھ کر دل کہتا ہے کہ جی بھر کر رووں چینخوں اپنے ان آباو اجداد کو آواز لگاو جنھوں نے انگریزوں کی برف کی سلیوں پر سوکر بھی مصلحت پسندی سے کام نہیں لیا تھا اس حسین احمد مدنی رح کو آواز لگاو جو بھری عدالت میں انگریز جج کے سامنے کفن انگریز کے منھ پر مار کر کہتے ہیں سنا جو فیصلہ سنانا ہے ہم مصلحت کی چادر اوڑھ کر نہیں چلتے ہم کفن ساتھ لیکر چلتے ہیں ہمیں جو سزا دینی ہے دیں مگر ہم دفاعی رخ اختیار نہیں کرینگے جی کرتا ہے۔

 اس جمعیة کو آواز لگاو جو کبھی چٹکیوں میں لال قلعہ کے میدان کالے قانونوں کے خلاف انسانی سروں سے بھر کر حاکم وقت کو گھٹنے پر چلنے کے لئے مجبور کردیتی تھی جی کرتا اسیران مالٹا پڑھوں جنکو پڑھکر  ہم جیسے کے لہو میں جوش برپا ہوجاتا ہے مگر دل کہتا ہے کہ جن رگوں میں حسین احمد مدنی رح کا خون دوڑ رہا ہے انکی رگوں میں سرد مہری آگئی ہے تو بھلا تیری کیا جرآت جب انکی اولادیں جنیوا کی سیر کرنے لگی جب انکی اولادیں حکومتی خوشنودی کے لئے یوگا کے برانڈ بننے لگے تو تیری کیا مجال آج میر کلیجہ پھٹ رہا ہے جسم کا ہر حصہ اپنی بزدلی پر رو رہا ہے آج مجھے اقتدار کے ایون مذبحہ خانے لگنے لگے جہاں انسانی ضمیروں کو زنگ آلود چھری سے بار بار ذبح کیا جاتا ہے بڑی بڑی قسمیں کھانے والے ہمارے جمھوری سیاست داں جب ان ایوانوں کے اندر پہنچ جاتے ہیں تو انکے ضمیر مردہ اور دل مردار گوشت کا لوتھڑا بن جاتا ہے جہاں ان ماوں بہنوں مظلموں بے بسوں کی آواز نہیں سنائی دیتی ہے انکی آنکھوں پر سیاہ پٹی بندھ جاتی ہے انکے کانوں میں اقتدار کی پگھلائی ہوئی شیشی پڑجاتی ہے کیوں ان لوگوں کو مقصود انکی تگ دو صرف اور صرف اقتدار اور کچھ نہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad