تازہ ترین

جمعرات، 26 مارچ، 2020

افواہوں کا حصہ نہ بنیں !

از:اسماعیل عمران جون پوری
کورونا وائرس کے تعلق سے صرف ماہر ڈاکٹرز نیک و صالح علماء کرام اور قابل اعتماد دانشواران قوم کی رائے ومشورے کے علاوہ سوشل میڈیا پرگردش کرنے والی ویڈیوز اور تحریوں پر ہرگز دھیان نہ دیں ۔اور سنی سنائی باتوں کی تحقیق کیئے بغیر کسی دوسرے سے ہرگز  بیان نہ کریں۔آج کل ہرکوئی سوشل میڈیا پر حکیم ۔ ڈاکٹر عالم ۔ اور مشورہ کار بنا ہوا بیٹھا ہے۔جس سے عام عوام دہشت میں مبتلا ہوتی جارہی ہے ،خدارا ایسے پیغامات ہرگز نہ جاری کریں جولوگوں کو خوفزدہ کردیں یاد رکھیں اس طرح کی باتیں خلاف شرع ہیں اور معاشرتی اعتبار سے بھی غیر اخلاقی عمل کے ساتھ ساتھ قانونی طور پر بھی جرم ہے ۔جس سے جیل بھی ہوسکتی ہے ۔لہذا اس موقع پر انتظامیہ کی طرف سے جاری ایڈوائزری پر عمل کے ساتھ ساتھ بالخصوص مسلمان اپنے رب کے حضور سجدہ بسجود ہوکر دعا، توبہ استغفار وصدقہ کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کریں ۔مناسب سمجھتا ہوں  اگر یہاں پر صدقہ کی فضیلت اور جھوٹی باتوں کو نشر کرنے والے لوگوں پر اللہ کی پکڑ کے تعلق سے  قرآن و حدیث کی روشنی میں  کچھ بیان کردوں تاکہ بات میں کوئی شک شبہ نہ رہ جائے ۔اگر اللہ کی ناراضگی آتی ہے اور  غیر شرعی عمل  کرنے کی وجہ سے بیماری آئی ہے تو صدقہ کرنے سے اللہ کا غیض و غضب ٹھنڈا ہوتا ہے اور انسانی زندگی میں راحت آنی شروع ہوجاتی ہے ،اور صدقہ کا عمل گناہوں کو مٹا دیتا ہے اسی طرح یہ بیماری (کورونا )بھی دور ہوسکتی ہے۔

آخری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے
إن صَدَقَةَ السِّرِّ تُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ تباركَ و تعالى(صحيح الترغيب:888)
ترجمہ: بیشک  پوشیدہ طورپر صدقہ کرنے سے اللہ کا غصہ ٹھنڈا ہوجاتا ہے۔
اور ایک دوسری حدیث میں ہے ، پیارے نبی ﷺفرماتے ہیں:
والصَّدقةُ تطفئُ الخطيئةَ كما يطفئُ النَّارَ الماءُ(صحيح ابن ماجه:3224)
ترجمہ: اور صدقہ گناہوں کو اسی طرح ختم کردیتا ہے جس طرح پانی آگ بجھا دیتا ہے۔
صدقہ ظالم سے بھی نجات دلاتا ہے چنانچہ نبی ﷺ کے فرمان کا ایک ٹکڑا ہے ۔ 
وآمرُكم بالصَّدقةِ؛ فإنَّ مثَلَ ذلك كمثَلِ رجلٍ أسَره العدوُّ، فأوثَقوا يدَه إلى عنُقِه، وقدَّموه لِيَضرِبوا عُنقَه، فقال: أنا أَفْديه منكم بالقليلِ والكثيرِ، ففدَى نفسَه منهم(صحيح الترمذي:2863)ترجمہ: اور تمہیں صدقہ دینے کا حکم دیا ہے، اس کی مثال اس شخص کی ہے جسے دشمن نے قیدی بنا لیا ہے اور اس کےہاتھ اس کے گردن سے ملا کر باندھ دیئے ہیں اور اسے لے کر چلے تاکہ اس کی گردن اڑا دیں تو اس قیدی نے کہا کہ میرے پاس تھوڑا زیادہ جو کچھ مال ہے میں تمہیں فدیہ دے کر اپنے کو چھڑا لینا چاہتا ہوں پھر انہیں فدیہ دے کر اپنے کو آزاد کرا لیا۔یہ بھی یاد رہے کہ افضل صدقہ بیماری سے پہلے دینا ہے کیونکہ موت کا کوئی ٹھکانہ نہیں اور موت کے بعد آدمی کا مال اس کے وارثوں کا ہوجاتا ہے جیساکہ ایک صحابی نے رسول سے پوچھا کہ سب سے افضل اور بڑا صدقہ کون سا ہے تو آپ نے  فرمایا:
أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ، تَخْشَى الفَقْرَ، وَتَأْمُلُ البَقَاءَ، وَلَا تُمْهِلَ حتَّى إذَا بَلَغَتِ الحُلْقُومَ، قُلْتَ: لِفُلَانٍ كَذَا، وَلِفُلَانٍ كَذَا، وَقَدْ كانَ لِفُلَانٍ(صحيح مسلم:1032)
ترجمہ:تو صدقہ دے اور تو تندرست ہو اور حریص ہو اور خوف کرتا ہو محتاجی کا اور امید رکھتا ہو امیری کی، وہ افضل ہے اور یہاں تک صدقہ دینے میں دیر نہ کرے کہ جب جان حلق میں آ جائے تو کہنے لگے: یہ فلانے کا ہے، یہ مال فلانے کو دو اور وہ تو خود اب فلانے کا ہو چکا یعنی تیرے مرتے ہی وارث لوگ لے لیں گے ،
اسی طرح سے جولوگ کسی بھی ذریعے سے جھوٹ پھیلاتے ہیں ۔انکے لئے قرآن کہتا ہے ۔

إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّـهِ وَأُولَـئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ [16-النحل:105]
ترجمہ : ”جھوٹ افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے۔ اور وہی جھوٹے ہیں.“

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ [9-التوبة:119]
ترجمہ : ”اے اہل ایمان! خدا سے ڈرتے رہو اور سچ بولنے والوں کے ساتھ رہو۔“
اسی طرح حدیث کی کتابوں میں جھوٹ کے تعلق سے بہت سی حدیثیں  موجود ہیں جنمیں سے ہم دو حدیث اور اسکا ترجمہ لکھ رہے ہیں ۔

 حدیث نمبر 1۔ حدثنا مسدد بن مسرهد حدثنا يحيى عن بهز بن حكيم قال : ‏‏‏‏ حدثني ابي عن ابيه قال : ‏‏‏‏ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : ‏‏‏‏ ”ويل للذي يحدث فيكذب ليضحك به القوم ويل له ويل له. [سنن الترمذی/الزہد 10، 2315، تحفۃ الأشراف : 11381، وقد أخرجہ : مسند احمد 5/2، 5، 7، سنن الدارمی/الاستئذان 66، 2744 حسن]
ترجمہ : ”معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : تباہی ہے اس کے لیے جو بولتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس سے لوگوں کو ہنسائے، تباہی ہے اس کے لیے، تباہی ہے اس کے لیے۔“

حدیث نمبر 2۔عن عبد الله رضى الله عنه عن النبی صلى الله عليه وسلم قال : ‏‏‏‏ ”إن الصدق يهدي إلى البر وإن البر يهدي إلى الجنة وإن الرجل ليصدق حتى يكون صديقا وإن الكذب يهدي إلى الفجور وإن الفجور يهدي إلى النار وإن الرجل ليكذب حتى يكتب عند الله كذابا. [صحیح بخاری، حدیث 6094]
ترجمہ : ”عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”بلاشبہ سچ آدمی کو نیکی کی طرف بلاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور ایک شخص سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ صدیق کا لقب اور مرتبہ حاصل کر لیتا ہے اور بلاشبہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف اور ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے یہاں بہت جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔

حدیث نمبر 3: كفى بالمرء كذبا أن يحدث بكل ما سمع۔۔۔ صحيح مسلم 5
کہ کسی انسان کے جھوٹا اور ایک روایت کے مطابق گناہ گار ہونے کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ ہر سنی سنائی بات (بغیر تحقیق کے) آگے بیان کر دے۔خلاصہ کلام یہ ہیکہ کسی بھی طرح سے آپ تک پہچنے والی غلط خبروں کو لیکر اسکے  پھیلانے کاحصہ نہ بنیں۔اور حتی الامکان اس سے گریز کریں ،جب تک معتبر ذرائع سے اسکی سچائی کاعلم نہ ہوسکے اس پر یقین نہ کرے اور دوسرے تک  ارسال نہ کرے اور اپنی فانی زندگی کو احکامات خداوندی اور ارشادات نبوی پر گزاریں اور حق کے ساتھ اپنے دین پر قائم رہیں انشاءاللہ ہر بلا و مصیبت آپ سے دور رہیگی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad