تازہ ترین

جمعرات، 5 مارچ، 2020

اعظم خان اور اہل خانہ کی ضمانت کی عرضی نامنظور،سیتا پور جیل ہی میں رکھا جائے گا،رام پور منتقل کرنے کی عرضی مسترد

رامپور(یواین اے نیوز 5مارچ2020)عدالت نے اعظم خان کے رشتے داروں کی جانب سے داخل کی گئی اس عرضی کو مسترد کر دیا ہے جس میں انہیں سیتا پور جیل کے بجائے رام پور جیل میں رکھنے کی اپیل کی گئی تھی۔ البتہ عدالت نے رکن پارلیمان کی اہلیہ تزئین فاطمہ کو رام پور جیل میں رکھنے کی اجازت دی ہے۔  واضح رہے کہ اعظم خان،ان کی اہلیہ تزئین فاطمہ اور بیٹے عبداللہ خان کو جعلی سرٹیفکیٹ( عبداللہ کی پیدائش کے) معاملے میں رام پور کی عدالت نے جیل بھیجا تھا اور قاعدے سے انہیں رام پور کی جیل میں رکھا جانا چاہئے تھا لیکن پولیس نے  سیکوریٹی کا حوالہ دیتے ہوئے گزارش کی تھی کہ انہیں سیتا پور جیل منتقل کرنے کی اجازت دی جائے۔ لیکن عدالت کے فیصلہ سنانے سے پہلے اعظم خان اور ان کے اہل خانہ کو سیتا پور منتقل کر دیا گیا تھا۔ وہاں اعظم خان نے ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا جبکہ ان کی اہلیہ نے سہولیات کے فقدان کی شکایت کی تھی۔ اس کے بعد ان کے رشتے داروں نے رام پورکی عدالت میں عرضی داخل کی تھی ان تینوں ہی کو رام ضلع جیل منتقل کیا جائے۔ اسی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے  اے ڈی جے ۶؍ دھریندر کمار کی عدالت نے اعظم خان اور عبداللہ خان کو رام پور منتقل کرنے کا حکم دینے سے انکار کر دیا جبکہ تزئین فاطمہ کے تعلق سے کہا کہ اگر وہ چاہیں تو انہیں رام پور منتقل کیا جا سکتا ہے۔ 

اعظم خان اور اہل خانہ کی ضمانت کی عرضی نامنظور
اس سے ایک روز قبل یعنی منگل کو پولیس نے اعظم خان  اور ان کے بیٹے عبداللہ خان کو سیتاپور جیل سے رام پور  لاکر  خصوصی عدالت۶؍ میں پیش کیا۔اعظم خان کی اہلیہ  تزئین فاطمہ عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔ تھانہ عظیم نگر کے انچارج نے اعظم خان  اور ان کے اہل خانہ کا ۱۰؍ دن کا پولیس ریمانڈ مانگا تھا تاکہ کسٹوڈین کی زمین کے بارے میں پوچھ تاچھ کی جاسکے۔  اعظم خان کی طرف سے سپریم کورٹ کے وکیل زبیر خان اور حکومت اترپردیش کی طرف سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ونود دیواکر نے بحث کی۔ عدالت نےطرفین کی بحث سننے کے بعد تقریباً ساڑھے چار بجے درخواستیںمسترد کرنے کا فیصلہ سنایا اور اگلی سماعت کی تاریخ ۷؍ مارچ مقرر کی۔ یعنی عدالت نے پولیس کا اعظم خان کا صرف ۵؍ دنوں کا ریمانڈ  دیا ہے۔ واضح رہے کہ اعظم خان کو  سخت سیکوریٹی کے درمیان دو تھانیداروں کے درمیان میں بٹھاکر لایا گیا تھا۔ پولیس کو شبہ تھا کہ کہیں وہ گاڑی سے کود کر فرار نہ ہوجائیں اور عبداللہ اعظم کو قیدی لے جانے والی گاڑی میں بٹھاکر لایا گیا تھا۔ محمد علی جوہر یونیورسٹی میں کسٹوڈین کی زمین بھی ہے جس کو  اعظم خان نے شیعہ وقف بورڈ میں  درج کرواکر مسعود علی گڈو کو اس کا متولی مقرر کردیا تھا۔ بدھ کو اس معاملہ کی سماعت بھی تھی جس میں تھانہ عظیم نگر کے انچارج نے عدالت میں اعظم خان کو ۱۰؍ دن پولیس ریمانڈ میں دینے کی عرضی دی جس پر عدالت نے ۷؍ مارچ مقرر کی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ اعظم خان کو ریمانڈ میں لے کر پولیس ان سے یہ پوچھ تاچھ کرے گی کہ انہوں نے کسٹوڈین کی زمین کی فرضی دستاویز کس سے بنوائی۔   ادھر  اخباروں میں اے ڈی جی پولیس بریلی زون اویناش چندرا کے حوالہ سے خبریں چھپی تھیں کہ  اعظم خان کے مقدمات کی سماعت ویڈیو کانفرنس  کے ذریعے ہوا کرے گی لیکن عدالت نے ابھی اس سلسلہ میں کوئی حکم نہیں دیا ہے۔ ایک اطلاع یہ بھی تھی کہ اعظم خان اور ان کے  اہل خانہ کو باندہ یا ارریہ کی جیل میں منتقل کیا جاسکتا ہے۔  لیکن بدھ کو  رام پور کی عدالت نے اعظم خان کو سیتا پور جیل ہی میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔ 
روزنامہ انقلاب

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad