تازہ ترین

جمعہ، 6 مارچ، 2020

بی جے پی پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو کی پالیسی پر عمل پیرا

دیوبند:دانیال خانی (یواین اے نیوز5مارچ2020)متحدہ خواتین کمیٹی کے زیر اہتمام شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میں دیوبند کے عیدگاہ میدان میں خواتین کا بے معیادی مدت کا دھرنا 40 ویں روز بھی بدستورجاری رہا۔خواتین پوری ہمت و حوصلہ کے ساتھ میدان عمل میں جدو جہد کر رہی ہیں اور ایک آواز میں کہ رہی ہیں کہ جب تک سی اے اے واپس نہیں ہوگا تب تک احتجاج مظاہرہ جاری رہے گا۔آج مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سنجیدہ،فرزانہ،قدسیہ،زبیدہ،صاحبہ اور افشاں نے کہا کہ عدم تشدد کے راستے پر چل کر ہم اس سیاہ قانون کے خلاف احتجاج بلند کرتے رہیں گے،بابائے قوم مہاتما گاندھی کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر تحریک کو قوت بخشے گے انشائاللہ جیت ہماری ہوگی صرف ہمت او ر حوصلہ کو بلند کرنے کی ضرورت ہے،ہم امن پسند ہیں اس لئے ہمیں یقین ہے کہ اس غیر آئینی قانون کے خلاف ملک میں جس طرح سے احتجاج ہو رہا ہے اور نصف آبادی اپنے وجود کو بچانے کے لئے جس جزبے کا اظہار کر رہی ہے اس سے حکومت اس قانون کو واپس لینے کے لئے ایک دن ضرور مجبور ہو گی۔

متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے کہا کہ یہ معاملہ صرف مسلمانوں کا نہیں بلکہ ملک اور آئین کا ہے اور حکومت کی طرف سے خوف و ہراس کا جو ماحول بنایا جا رہا ہے اس میں سبکی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مل کر اس خوف کو دور کرنے کی کوشش کریں،انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں شہریت ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے،این پی آر کا غریبی سے تعلق نہیں ہے،این پی آر،این آر سی کی جانب حکومت کا پہلا قدم ہے اس لئے ضروری ہے کہ این پی آر کا بائیکاٹ کیا جائے۔ منتظمہ کمیٹی میں شامل فوزیہ سرور،سلمہ احسن اور ارم عثمانی نے کہا کہ ملک کی تاریخ گواہ ہے جب جب عوام کو حکومت سے تکلیف پہنچی ہے تب تب وہ سڑکوں پر اتری ہے،ہم اس سماج سے ہیں جہاں بیٹیوں کو جنت کی پونجی کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے اور یہی بیٹیاں جب سڑک پر اتری ہیں تو اسکا مطلب صاف ہے کہ معاملہ کوئی چھوٹا نہیں ہے،سی اے اے اور این پی آر، این آر سی کی پہلی سیڑھی ہے جس کو آپ وزارت داخلہ کی سائٹ پر جاکر دیکھ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک کو ختم کرانے کے لئے پولیس اور انتظامیہ ان حربوں کو بھی آزما سکتی ہے جس کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے لیکن ہم ذہنی طور پر اس کے لئے بھی تیار ہیں۔

شبنم درخشان،عمرانہ،زینب عرشی،حاجرہ اور فروزہ خانم نے کہا کہ حکومت اپنے کام سے بھٹک گئی ہے،کیونکہ انگریزوں نے جن پالیسیوں پر عمل پیرا ہوکر ہمارے ملک پر حکومت کی ان ہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بی جے پی حکومت مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرتے ہوئے پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کی آئڈیا لوجی صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ ملک کے ان 80فیصد عوام کے خلاف ہے جو پسماندہ اور پچھڑے ہوئے طبقات سے تعلق رکھتے ہیں۔خورشید،شمیمہ،شمشیدہ،انیس جہاںاور بھوری نے کہا کہ طلاق ثلاثہ،نوٹ بندی،آرٹیکل 370،بابری مسجد اور دیگر مسائل سے چھیڑ چھاڑ کی گئی اسکے باوجود ملک کے عوام نے ان باتوں کو نظر انداز کیا،جس سے بی جے پی حکومت یہ سمجھ بیٹھی کے اس نے عوام کو گمراہ کر دیا ہے۔عوام کی خاموشی کو کو بی جے پی حکومت نے ان کی کمزوری سمجھا اور دستور سے چھیڑ چھاڑ کرتے ہوئے عوام کو حاصل حقوق سلب کرنے کی ناکام کوشش کر دی ہے۔ جو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے حکومت کو یاد رکھنا چاہئے کہ عوام جب جب سڑکوں پر اتری ہے تب تب ملک میں انقلاب آیا ہےاس دوران عیدگاہ میدان انقلاب زندآباداورسی اے اے مخالف نعروں سے گونجتا رہا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad