تازہ ترین

منگل، 24 مارچ، 2020

کرونا وائرس کے پیش نظر مساجد کے سلسلے میں امارت شرعیہ کرناٹک کی ہنگامی میٹنگ اور اپیل!

بندہ محمّد فرقان عفی عنہ(ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)
پچھلے کچھ دنوں سے کرونا وائرس نامی ایک وبائی مرض نے پوری دنیا میں تباہی مچا رکھی ہے- یہاں تک کہ ہندوستان میں بھی یہ وائرس بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے- جس کے روک تھام کیلئے ماہرین صحت دن رات محنتیں کررہے ہیں- ملکی و ریاستی حکومت اسکے پھیلاوے پر قابو پانے کیلئے مختلف طریقہ کار کو عمل میں لارہی ہے- ماہرین و محکمہ صحت کے بمجموعہ یہ وبائی مرض ایک دوسرے میں بہت جلد منتقل ہوجاتا ہے، جس وجہ سے عالمی سطح پر یہ اعلان کیا جارہا ہے کہ اس سے بچنے کا آسان طریقہ یہ ہیکہ لوگ آپسی ملاقات کو ترک کریں اور بڑی تعداد میں ایک جگہ جمع ہونے سے اجتناب کریں، نیز جن میں کرونا وائرس کے اثرات پائے جاتے ہوں ان سے مکمل دوری اختیار کریں- اسی کے پیش نظر ملک کی مختلف ریاستی حکومت کے طرز پر کرناٹک کی حکومت نے بھی پوری ریاست کو 31/ مارچ 2020ء تک لاک ڈاؤن کرنے کا اعلان کیا ہے اور لوگوں کو بلاوجہ سیر و تفریح کرنے سے اجتناب کرنے کی اپیل کی ہے- اسی کے ساتھ ریاستی حکومت نے ایک نوٹس جاری کرتے ہوئے مسجدوں میں نماز جمعہ اور پنج وقتہ نماز باجماعت کو معطل کرنے کا حکم جاری کیا- جس کے پیش نظر امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد صاحب رشادی مدظلہ کی صدارت میں مؤقر علماء کرام، عمائدین شہر اور  ڈاکٹرس حضرات کے ساتھ امارات شرعیہ کرناٹک کی ایک ہنگامی میٹنگ دارالعلوم سبیل الرشاد، بنگلور میں بعد نماز مغرب طلب کی گئی- جس میں کرونا وائرس کے پیش نظر حکومت کی طرف سے جاری کردہ احکامات اور حالات حاضرہ پر سنجیدگی سے غور و فکر کرتے ہوئے قانون کی پاسداری کے ساتھ مساجد کو آباد رکھنے کو مدنظر رکھتے ہوئے حکمت عملی کے ساتھ مندرجہ ذیل امور طے کئے گئے۔

(ذیل میں حضرت امیر شریعت مدظلہ کے دستخط کے ساتھ امارت شریعہ کرناٹک کے لیٹر ہیڈ کے ذریعہ  جاری احکامات کو نقل کیا گیا ہے___) 

”الحمدللہ آج بتاریخ ٢٧/ رجب ١٤٤١ھ مطابق 23/ مارچ 2020ء بروز پیر بعد نماز مغرب دارالعلوم سبیل الرشاد بنگلور میں زیر صدارت حضرت امیر شریعت دامت برکاتہم حالات حاضرہ کی سنگینی پر غور و خوص کیلئے علمائے کرام، ڈاکٹر حضرات، عمائدین شہر کی موجودگی میں ایک اہم مشورہ ہوا- شریعت مطہرہ کی یہ گنجائش پیش نظر رہی کی ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے شدید بارش کے موقع پر گھروں میں نماز پڑھنے کا حکم فرمایا تھا، اب چونکہ ضیاع النفس کا خطرہ اس سے زیادہ درپیش ہے، نیز اسی مجلس میں دیندار ڈاکٹروں نے بتایا کہ ”یہ (کرونا وائرس) وبائی مرض انتہائی خطرناک ہے اور بہت تیزی سے پھیلنے والا ہے- ملک اور صوبے میں اس وباء سے نمٹنے کیلئے وسائل نہ ہونے کے برابر ہیں، اس وقت اس وباء سے بچنے کا بہترین اور واحد ذریعہ لوگوں سے ملاقات ترک کرنا اور بڑی تعداد میں لوگوں کا ایک جگہ جمع ہونے سے بچنا ہے“، لہٰذا علمائے کرام کے مشورے، ماہر دیندار ڈاکٹروں کے رائے اور سرکاری احکامات کے پیش نظر مندرجہ ذیل فیصلہ لیا گیا-
1) اذان مائک پر انتہائی دھیمی آواز میں دی جائے اور کمیٹی مؤذنین کو اسکی سخت تاکید کرے- 
2) اذان کے بعد ذمہ داران مسجد کی طرف سے یہ اعلان بھی کردیا جائے کہ لوگ اپنے گھروں میں نماز ادا کرلیں- مسجد میں امام، مؤذن اور مسجد کا عملہ شریک ہو-
3) 31/ مارچ 2020ء تک کیلئے یہ ہدایات دی جارہی ہیں- اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ مہلت ختم ہوجائے اور حکومتی پابندیاں اٹھ جائیں تو یہ ممانعت بھی ختم کردی جائے گی- سب دعا کا اہتمام کریں-
4) بازاروں، گلی کوچوں میں بھی لوگ ہرگز جمع نہ ہوں، حتیٰ الامکان اپنے گھر میں رہیں-“

مذکورہ تجاویز کی منظوری اور فیصلے کے بعد مجلس کے اختتام پر پریس کانفرنس بھی ہوئی- جس میں حضرت امیر شریعت نے واضح الفاظ میں فرمایا کہ یہ تمام احکامات کسی کے ڈر و خوف سے نہیں بلکہ حالات حاضرہ کو مدنظر رکھتے ہوئے قرآن و حدیث کی روشنی اور شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے عارضی طور پر فیصلہ لیا گیا ہے- تاکہ اجتماعی نقصان نہ ہو- انہوں نے فرمایا کہ نماز جمعہ کے سلسلے میں فل الوقت کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا، عنقریب اس پر بھی غور و خوص کیا جائے گا- الغرض کرونا وائرس کے چلتے ملکی و عالمی حالات کے پیش نظر امت مسلمہ احتیاطی تدابیر کے ساتھ ساتھ اللہ کی طرف رجوع ہوں- کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے حکم کے بغیر کوئی بھی مرض یا وباء کسی کو نہیں لگ سکتی اور وبائی چیزیں انسانوں کے گناہوں کا اثر و نتیجہ ہوتی ہیں- لہٰذا ہمیں چاہئے کہ اللہ کے حضور زیادہ سے زیادہ توبہ و استغفار کریں، فرائض کو ادا کریں اور گناہوں سے اجتناب کریں- اللہ تبارک و تعالیٰ اس خطرناک وباء اور اس طرح کی تمام بیماریوں سے پورے عالم بالخصوص امت مسلمہ کی حفاظت فرمائے- آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad