تازہ ترین

پیر، 23 مارچ، 2020

کرونا وائرس سے مرنے والوں کو غسل اورکفن کیسے دیں؟

محمد نصر الله  ندوی ندوة العلماء لکھنؤ
چونکہ یہ وائرس بہت خطرنا ک ھےاور بہت تیزی سےمنتقل ہوتا ھے اس لئے ایسے میت کو غسل مسنون دینا ایک مشکل کام ھے لیکن اگر کوئی ڈاکٹر کے مشورہ سے  احتیاطی تدابیر کے ساتھ غسل دے سکتا ہو یا پائپ وغیرہ کےذریعہ پانی بہاسکتا ہو تو ٹھیک ھے ورنہ بدرجہ مجبوری اس کو غسل دینے کے تین طریقے ہوسکتے ہیں۔نمبر ایک۔احتیاطی تدابیر کے ساتھ میت کو تیمم کرایا جائے اور یہی تیمم غسل کے قائم مقام ہو جائے گا ۔تیمم کا طریقہ یہ ہوگا کہ دونوں ہاتھوں میں دستانہ لگا کر مٹی پر ہاتھ مارا جائے اور مردہ کے چہرہ پرپھیر دیاجائے پھردوبارہ ہاتھ ماراجائےاور دونوں ہاتھوں پر مسح کر دیا جائے یہ کافی ھے۔دوسرا طریقہ یہ ھے کہ میت  کو جس بیگ میں سیل کیا گیا ہو اسی کے اوپر پانی بہا دیا جائے اس طرح غسل ہو جائے گا۔

فتاوی تاتار خانیہ میں:لو کان المیت متفسخا یتعذر غسلہ کفی صب الماء علیہ (جلد ایک صفحہ 81)  یعنی لاش اگر اس قدر کٹی پھٹی ہو کہ غسل دینا مشکل ہو تو پانی بہانا کافی ہے ۔یہ طریقہ اس وقت اختیار کیا جائے گا جب پہلا طریقہ اختیار کرنے کی ہمت نہ ہو ۔۔۔۔اگر پانی بہانا بھی ممکن نہ ہو تو کپڑا بھگو کر کے میت کے جسم(سیل شدہ لاش )پر پھیر دیا جائے۔۔ شریعت نے پٹی پر مسح کرنےکی اجازت دی ھے اسلئے اس مسئلہ کو اس پر قیاس کرلیاجائےگا۔ایسے مردہ کو کفن مسنون دینا بھی خطرناک ہو سکتا ھے کیوں کہ اس سے وائرس منتقل ہونے کا خطرہ رہتا ھے اگر صورتحال ایسی تو پھر کفن مسنون دینے کی ضرورت نہیں ھے بلکہ جس بیگ میں لاش سیل ہو اسی کو کفن کے قائم مقام سمجھ لیا جائے اور سیل شدہ بیگ سمیت دفن کر دیا جائے ۔۔لیکن اگر کوئی ہمت کرکےاحتیاطی تدابیر کے ساتھ کفن مسنون دیدے توبہت اچھا ھے۔واضح رہے کہ یہ سارے مسائل اضطراری حالات سے متعلق ہیں جن میں کسی طرح حتی الامکان ذمہ داری سے عہدہ برا ہونے کی کوشش کی جاتی ھے اس لئے ان پر زیادہ بحث وتمحیص کی گنجائش نہیں ھے۔فقط۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad