تازہ ترین

جمعرات، 26 مارچ، 2020

کہیں آپ فیک میڈیا کے غلام تو نہیں بن رہے

ذوالقرنین احمد
پوری دنیا اس وقت کرونا وائرس کے خوف سے ڈری و سہمی ہوئی ہے، ہمارے ملک بھارت میں بھی دیگر ممالک کے حالات کو دیکھتے ہوئے حکومت کی طرف سے ۲۱ دن کا لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ عالمی سطح پر اگر نظر ڈالی جائے تو ہمارے سامنے مختلف نیوز پورٹل، پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا کی خبریں وائرل ہوتی دیکھائی دے رہی ہے۔ جس میں کرونا وائرس کا خوف حد سے زیادہ دیکھایا جارہا ہے۔ احتیاطی تدابیر اختیار ضرور کریں اور محکمہ صحت کی باتوں پر عمل بھی کریں لیکن ایک بات دھیان میں رکھے کہ آپ کسی بھی طرح کی کوئی خبر پر آنکھ بند کر کے یقین نہ کرلیں پہلے اسکی تصدیق کیجئے کوئی خبر آپ تک پہنچتی ہے تو اسے الگ الگ زرائع سے صحیح ہونے کیلے تلاش کریں، مستند زرائع سے تصدیق ہونے کے بعد ہی اسے آگے ارسال کریں ورنہ ایک تو اس کا گناہ بھی آپ کے سر ہوگا کیونکہ ہر سنی سنائی بات کو بغیر تحقیق کے بیان کرنا جھوٹ میں داخل ہے۔ اور جتنے لوگ اس سے متاثر ہوگے ان کا گناہ بھی آپ پر ہوگا۔ 

معاشرے کے علماء اکرام، تحریکی سوچ رکھنے والے اعلی تعلیم یافتہ باشعور افراد اور ملی تنظیموں کے ایکٹوں افراد سے گزارش ہے کہ وہ اس کرونا وائرس کے تعلق سے آنے والی خبروں کا گہرائی سے مطالعہ کریں، ہمارے ملک میں کتنے مریض ہے اور کتنے متاثر افراد ہے، کتنے افراد کی موت کرونا وائرس سے متاثر ہونے کی وجہ سے ہوئی ہے۔جو نمبرز ہے اسکی حقیقت تک پہنچے اگر مرنے والے  افراد کی حقیقت میں وائرس سے موت ہوئی ہے تو ان ہاسپیٹل سے انکی رپورٹس کو جمع کریں۔ ابھی جو متاثر ہونے والوں کی تعداد آرہی ہے اور آئیندہ دو تین  ہفتوں  میں جو رپورٹس آنے والی ہے ان کا مطالعہ کریں۔ خصوصاً جو نوجوان سائنس اسٹریم میں ماسٹر ہے یا ڈاکٹر ہے۔ یا مائیکرو بائیولوجسٹ ہے ایسے افراد کی ٹیم بنائے انکے خصوصی واٹس ایپ گروپ بنائیے بارک بنی سے تمام رپورٹوں پر نظر رکھے۔ اموات پر نظر رکھے کہا سے کتنے افراد کی موت ہوئی ہے۔ کتنے مریضوں کو وائرس سے صحت ملی ہے۔ کیسے انکا ڈیسیز کیور ہوا ہے۔ یہ تمام باتوں کو ہر روز نوٹ کریں اور ہفتہ، پندرہ دن کی رپورٹ تیار کریں۔ کونسی ریاست کے لوگ زیادہ ہے۔ وائرس جہاں پھیل رہا ہے کیسی پھیل رہا ہے۔ اسی طرح عالمی سطح پر بھی رپورٹ تیار کریں کونسا ملک اس پر قابو پانے میں کامیاب ہوگیا ہے۔

 اسی طرح جو لوگ آر ٹی آئی سے معلومات حاصل کرنا جانتے ہیں وہ محکمہ صحت کے ادارے سے اس تعلق سے معلومات جمع کریں، آن لائن بھی آر ٹی آئی کی ویب سائٹ سے اپلیکشن کی جا سکتی ہے۔ میڈیا اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی روپورٹ کو پڑھیں ۔ عالمی میڈیا پر نظر رکھے۔ اور پھر تیار کی گئیں رپوٹ پر غور و خوص کریں۔ کتنی اموات کتنے دنوں میں ہوئی مریض مثبت رپورٹ آنے کے بعد کتنے دن زندہ رہا ،وغیرہ تمام پہلو پر غور کریں۔ اگر ہمارے ملک کے میڈیا رپورٹ میں اور عالمی سطح کے میڈیا میں بہت زیادہ فرق یا جھوٹ دیکھائی دیتا ہے تو یہ ہمارے لیے الارم ہوگا۔ ہمیں الرٹ ہونا بے حد ضروری ہے۔ ورنہ ہم ایسے ہی گھروں میں بے یار و مددگار نہتے محصور رہے گے اور میڈیا کی خبروں پر یقین کرتے رہے تو حالات پر کنٹرول کرنا مشکل کام ہوگا۔ ایمرجنسی حالات میں ہمارے پاس دفاعی نظام، اقدامات تیار رہنے چاہیے۔ ہم آنکھ بند کرکے اندھی عقیدت میں مبتلا ہوگئیں تو یہ نقصان بڑی تباہی کا سبب ہوگا۔ میری بات سے تمام کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad