محسن خان ندوی کلکتہ.حرمین شریفین کی زیارت کی تمنا دل میں لیے امید سے پر دیدار کا شوق لبیک اللھم لبیک کی صدا کے ساتھ سوئے حرم رخت سفر باندھنے سے محروم تمام معتمرین و زائرین کی طرف سے سکان حرم کو پیغام ہے ہم تو محروم ہوئے آپ نا محروم ہوئے گا۔
ہم تو چاہ کر بھی حرم کی زیارت سے محروم ہیں آپ تو وہیں ہیں حرم کے دروازے آپ کے لیے کھلے ہوئے ہیں چند لمحوں میں داخل ہو سکتے ہیں خدا را حرم کی زیارت سے آنکھیں ٹھنڈی کرنے میں کوتاہی نہ کیجئے گا۔ہمارے لیے حجاب ہے اور آپ کے سامنے بے حجابانہ جلوے ہیں کعبہ کے اس بے حجابانہ منظر کے دیدار سے مشرف ہوئے۔
ہم تو کب سے تیار بیٹھے ہیں صفا و مروہ کی پہاڑیوں میں دیوانہ وار بھاگنے کے لیے لیکن جس کی محبت میں ننگے پاؤں و ننگے سر بھاگنا چاہتے ہیں وہ آنے کی اجازت ہی نہیں دیتے . ہائے رے محرومی...! آپ کو تو شرف حضوری حاصل ہے کیا یہی کم ہے جھوم جھوم کر دوڑ پڑنے کے لیے۔احد و بقیع کا دیدار روضہ پر حاضری کے تصور سے جسم پر طاری کپکپاہٹ اب تو یہ خواب ہی رہ گئے اشکوں سے بھری جھکی ہوئی نظریں آآآآہ! ہائے محرومی!
اب تو ہم بس صبا سے ہی کہ سکتے ہیں :
اے صبا کملی والے سے جا کہیو
دل کے مارے سلام کہتے ہیں
لیکن اے سکان حرم! آپ روضہ پر ضرور حاضر ہو کر تمام دنیا بالخصوص درد کے مارے ہندی مسلمانوں کا حال ایک ہندی کی زبانی یوں عرض کیجئے گا :
نبی اکرم شفیع اعظم دکھے دلوں کا سلام لے لو
تمام دنیا کے ہم ستائے ہوئے ہیں آقا سلام لے لو
اے حرم والوں!
محروم نہ رہنا اپنی جبیں کو حرم کی سرزمین کے سجدوں سے سجا لو نگاہیں کعبہ کے دیدار سے منور کر لو لبوں کو حجر اسود کے بوسے سے با برکت بنا لو قدموں کو سعی و طواف سے مبارک کر لو۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں