تازہ ترین

منگل، 24 مارچ، 2020

موجودہ ملکی حالات اور ہماری ذمہ داریاں

تحریر: محسن رضا ضیائی پونہ، مہاراشٹر
پوری دنیا پر کورونا وائرس کا ایک ایسا خوف مسلط ہوچکا ہے کہ اس سے نجات حاصل کرنے کے لیے بہت سے ممالک لاک ڈاؤن اور کرفیو کی صورتِ حال میں ہیں، ان ممالک میں ایک ہمارا ملک بھی ہے،جہاں ملک کے بعض حصوں میں لاک ڈاؤن کی صورتِ حال ہے، وہیں ریاستِ مہاراشٹر میں سخت حالات کے چلتے کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ یقیناً یہ سب حکومت نے احتیاطی تدابیر اور حفاظتی اقدامات کے طور پر کیا ہے۔ لہذا ملکی باشندوں کا بھی یہ فرض بنتا ہے کہ وہ حکومت کا بھرپور تعاون کریں اور بلا ضرورت اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ حکومت، ڈاکٹرس اور ماہرینِ طب کے ذریعے دی گئی ہدایات اور کیےگئے اقدامات پر عمل کریں اور حکومتی دستوں کا تعاون کریں۔ جو لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہیں محتاط رہ کر ان کی ہر ممکنہ مدد کریں اور انہیں اس ہلاکت خیز وقت میں سہارا دیں۔ملک ان دنوں مشکل ترین صورتِ حال سے گزر رہاہے، ان حالات میں بہت ہی ذمہ دارانہ اور محتاطانہ طریقے سے کوئی بھی کام کریں۔ ہماری چھوٹی سی ایک غلطی بھی بہت بڑی ثابت ہوسکتی ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ پورے طریقے سے اپنی آنکھیں اور کان کھلے رکھیں اور کسی بھی طرح کی افواہوں پر کان نہ دھریں۔

ایک خاص بات یہ کہ 31 مارچ تک پورے ملک میں بازار وغیرہ بند، ٹرینیں، فضائیہ پراوزیں اور بس سرویسیز منسوخ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو سخت پریشانیوں اور دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔اگر ایمانی داری سے دیکھا کائے تو ہمارے گاؤں، محلہ اور شہر میں بہت سے ایسے لوگ بھی ہوں گے ، جن کے گھروں میں راشن نہیں ہوگا، کئی لوگ ایسے بھی ہیں، جو بیرونِ شہر ہوٹلوں کے سہارے جیتے ہیں، بہت سے طلبا ایسے ہیں، جو امتحانات کی تیاریوں کے لیے ملک کے مختلف شہروں میں کرایے کے مکانوں میں رہتے ہیں اور کھانا وغیرہ باہر کھاتے ہیں، لیکن سہولیات کی عدمِ فراہمی اور موجودہ حالات کی مجبوری کی وجہ سے وہ لوگ پریشان ہوں گے، لہذا قوم و ملت کا درد رکھنے والے اور حساس فکر حضرات سے گذارش ہے کہ وہ آگے آئیں اور ایسے لوگوں کے لیے جگہ جگہ خورد و نوش کا انتظام و انصرام کریں۔ یقیناً یہ قوم و ملت کی بہت بڑی خدمت ہے، جس کا اجر اللہ رب العزت کے پاس بہت زیادہ ہے، جو دنیا میں بھی عطا فرماتا ہے اور آخرت میں بھی عطا فرمائے گا۔

اللہ کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
مَنْ کَانَ فِی حَاجَۃِ اَخِیْہِ کَانَ اللّٰہُ فِی حاَجَتِہِ
جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرنے میں لگا رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت میں رہتا ہے۔اہلِ ثروت اور صاحب دولت لوگوں کے لیے یہ ایک اچھا موقع کے کہ خدمتِ خلق کا گراں بہا کام انجام دیں اور اپنے ضرورت مند بھائیوں اور بہنوں کا اس مشکل اور مصبیت کی گھڑی میں ساتھ دیں۔

اسی طرح ایک پڑوسی کی دوسرے پڑوسی کے تئیں بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایک دوسرے کا از حد خیال رکھیں، ہر دکھ درد میں ایک دوسرے کے معاون و مددگار بنیں۔ یہ ایسی نیکیاں ہیں، جو کل بروزِ محشر ہمارے کام آئیں گی۔
یہ بات سچ ہے کہ بہت سی ریاستی حکومتوں نے لاک ڈاؤن اور کرفیو کی وجہ سے پریشان حال لوگوں کو مفت راشن دینے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم کہیں بھی اسے اب تک عملی شکل نہیں دی گئی ہے، لہذا حکومتی امداد اور اسکیم کا انتظار نہ کریں بلکہ اپنے بساط و حیثیت کے مطابق ضرورت مندوں کی حاجات و ضرورریات کو پورا کریں۔ بعض شہروں خصوصاً ممبئی و پونہ سے یہ خوش کن خبریں آرہی ہیں کہ، وہاں بڑے پیمانے پر ضرورت مندوں کی حاجات و ضروریات کا مکمل خیال رکھا جارہاہے۔ جو لوگ بھی اس طرح کا کارِ خیر کررہے ہیں وہ عند الناس دعاؤں اور عند اللہ اجر کے مستحق ہیں۔ دوسرے لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ بھی اپنے اپنے علاقوں میں اس طرز کی خدمات انجام دیں۔اخیر میں عرض یہ ہے کہ جہاں کہیں بھی ہوں، حالات کا ہمت و جرات اور صبر و استقامت کے ساتھ سامنا کریں اور اپنے افرادِ خانہ، اعزا و اقربا اور پڑوسیوں کو مزید حوصلہ دیں ان شاء اللہ تعالیٰ جلد ہی یہ موسمِ خزاں گذر جائے گا اور پھر سے اجڑے چمن میں بہاریں آئیں گی۔

دن بھی اُداس اور مری رات بھی اداس
ایسا تو وقت اے غمِ دوراں نہ تھا کبھی
دورِ خزاں میں یوں مرا دل بے قرار ہے
میں جیسے آشنائے بہاراں نہ تھا کبھی
کیا دن تھے جب نظر میں خزاں بھی بہار تھی
یوں اپنا گھر بہار میں ویراں نہ تھا کبھی
(ناصر کاظمی) 

اللہ تعالیٰ ہم سبھی کو اس وبائی مرض سے چھٹکارا عطا فرمائے اور قوم و ملت کی خدمت کرنے کی توفیقِ رفیق عطا فرمائے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad