تازہ ترین

پیر، 4 مئی، 2020

ناندیڑ سے آنے والے 170؍سکھ زائرین کورونا پازیٹیو پائے گئے ،ٹی وی چینل پر بحث چھڑی تو اکال تخت نے دی وارننگ۔۔۔

ناندیڑ(یواین اے نیوز 4مئی2020)لاک ڈائون کی وجہ سے ناندیڑ میں پھنس گئے سیکڑوںسکھ زائرین کو  ان کے گھر روانہ کرنے کا کام حکومت مہاراشٹر نے شروع کردیا ہے لیکن ان میںسے پنجاب پہنچنے والے ۱۷۰؍ سے زائد سکھ زائرین کورونا پازیٹیو پائے گئے ہیں۔ اس کی وجہ سے نہ صرف حکومت مہاراشٹر بلکہ حکومت پنجاب ، ہریانہ ، یوپی اور دہلی بھی تشویش میں مبتلا ہو گئے ہیں کیوں کہ ان زائرین میں سے کئی  یوپی اور ہریانہ کے بھی ہیں جبکہ کچھ دہلی کے ہیں۔ حکومت پنجاب کے مطابق جو زائرین ان کے یہاں پہنچے ہیں ان سبھی کا ٹیسٹ کیا جارہا ہے۔ ان میں سے فی الحال ۱۷۰؍ پازیٹیو پائے گئے ہیں۔ ان کو علامات کے لحاظ سے اسپتال یا قرنطینہ مرکز میں رکھا جا رہا ہے ۔واضح رہے کہ ناندیڑ میں گرو گووند سنگھ کا گردوارہ ہے اور وہاں ہر سال ہزاروں سکھ زائرین پہنچتے ہیں۔

 لاک ڈائون کی وجہ سے ان میں ۳۴؍ سو کے قریب زائرین وہاں پھنس گئے تھے۔ ان سبھی کو دھیرے دھیرے پرائیویٹ بسوں کے ذریعے روانہ کیا گیا ہے۔ کچھ دہلی پہنچے ہیں جبکہ کچھ یوپی اور ہریانہ کے تھے ، سو وہاں پہنچ گئے ہیں۔ پنجاب انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مرکز کے حکم کے مطابق جن افراد میں کورونا کی علامت نہیں پائی جارہی تھی اور وہ پرائیویٹ گاڑیوںمیں سفر کررہے تھے، انہیں فوراً گھر جانے کی اجازت دے دی گئی تھی لیکن بعد میں ان سبھی کا ٹیسٹ کیا گیا اور اب ان میں سے ۱۷۰؍سے زائد پازیٹیو پائے گئے ہیں۔ادھر اس معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے اور تبلیغی جماعت کی طرح سکھوں کو بھی کورونا پھیلانے کا ذمہ دار قرار دینے کی کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔ کچھ نیوز چینلوں نے اس پر اشتعال انگیزی شروع کردی ہے جس کے بعد سکھوں کا سب سے بڑا مذہبی ادارہ ’اکال تخت ‘حرکت میں آیا ہے۔

 اکال تخت کے چیف جتھے دار ہرپریت سنگھ نے میڈیا کو وارننگ جاری کی کہ وہ اس طرح کی اشتعال انگیزی بند کرے کیوں کہ یہ سکھ زائرین ڈیڑھ ماہ تک ناندیڑ میں تھے تب انہیں وہاںکورونا نہیں ہوا اور پنجاب پہنچتے ہی  کورونا کیسا ہو گیا۔ ہرپریت سنگھ نے خاص طور پر گودی میڈیا کے چینلوں اور نیوز اینکروں کو جن میں ربیکا لیاقت کا نام سر فہرست ہے، کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی حرکتیں کورونا کے دور میں ملک کے لئے خطرناک ہیں۔ ان لوگوں کو اشتعال انگیزی سے پرہیز کرنا ہو گا  ۔  ان حالات میں ملک کو ایک رکھنے کی ضرورت ہے، اس طرح کی اشتعال انگیزی کی نہیں ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad