تازہ ترین

اتوار، 24 مئی، 2020

عیدکے دن کوئی مسلمان بھوکا اور عیدکی خوشیوں سے محروم نہ رہے

عیدالفطر کے متعلق امیر مقامی جماعت اسلامی ہند شہر بیدر جناب محمد نظام الدین صاحب کا صحافتی بیان
بیدر(یواین اے نیوز 23مئی2020)میڈیا کوآرڈینیٹر جماعت اسلامی ہند شہر بیدر کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق امیر مقامی جماعت اسلامی ہند شہر بیدر جناب محمد نظام الدین صاحب نے ایک صحافتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ کورونا بیماری کی روک تھام کے لیے حکومت اور محکمہ صحت کے احکامات کے مطابق لوگوں کو آپس میں دوری بنائے رکھنا/ سوشیل ڈسٹنسنگ کو جہاں لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اسی لیے ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلے کی تمام اہلیانِ ملک پابندی کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ بالخصوص مسلمان اس ماہ مقدس رمضان المبارک کے موقع پر بھی تمام اجتماعی عبادات کو مؤخر کرتے ہوئے لاک ڈاوَن کی مناسبت سے حکومت اور انتظامیہ کے احکام کی پابندی کر رہے ہیں۔ اسی لحاظ سے نمازِ تراویح، جمعۃالوداع اور دیگر نمازیں جو کہ اسلامی نقطہ نظر سے اجتماعی طور پر ادا کی جانے والی عبادتیں ہیں

 ان تمام کو انفرادی طور پر ادا کرچکے ہیں۔بلاشبہ یہ امت مسلمہ کی ایک عظیم قربانی تصورکی جائے گی جو کہ اس وبائی مرض کورونا کے پیش نظر محکمہ صحت اور انتظامیہ کے لیے عوامی حقوق کی خاطر مسلمانوں کی جانب سے کسی بھرپور تعاون سے کم نہیں۔ یہاں تک کہ عیدالفطر کے موقع پر نمازِ عید کے لیے منعقد ہونے والے مسلمانوں کے اس اجتماع کو بھی منسوخ کردیا گیا، جس کی پابندی اور تعمیل بھی مسلمانوں کی جانب سے کی جا رہی ہے۔ حالیہ دنوں کرناٹک وقف بورڈ اور امارت شریعہ اور دیگر ملی تنظیموں اورجماعتوں نے بھی جہاں تک ممکن ہوسکے عید کی نماز اپنے گھروں میں ہی ادا کرنے اور اگر کہیں انتظامیہ کی اجازت حاصل ہو تو اس کے تحت مساجد میں ادا کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ لہذا اس کا بھی لحاظ رکھنا ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ محمد نظام الدین امیر مقامی نے بتایا کہ چونکہلاک ڈاؤن -4 میں احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے ہوئے بہت سے کاموں کی انجام دہی کے لیے مشروط طور پر اجازت دی گئی ہے۔

 موجودہ حالات میں عیدالفطر کی نماز عیدگاہوں، جامع مساجد اور محلے کی مساجد میں (جتنے لوگوں کی اجازت ہو) ادا کی جائے۔ گھروں میں اگر 4/افراد ہوں تو عید کی 2/رکعت نماز زائد تکبیروں کی نیت کے ساتھ باجماعت پڑھیں۔ نماز کے بعدخطبہ دیا جاسکتا ہے، لیکن ضروری نہیں۔ اگر 4/افراد نہ ہوں تو 4/رکعت نفل تنہا پڑھ لی جائے۔ عیدکے دن نئے یاپُرانے صاف ستھرے کپڑے، جو بھی میسر ہوں، زیب تن کیے جائیں اور اللہ کا شکر ادا کیا جائے۔ عید کے دن گھومنے پھرنے اور ملا قات و مبارک باد کے لیے زیادہ اِدھر اُدھر جانے سے اجتناب کیا جائے۔ عید کی خوشیوں میں غریبوں اور ناداروں کا خاص طور پر مسلم قیدیوں کا جیلوں میں اور ان کے پریشان حال گھر والوں کا خیال رکھا جائے۔ دعا کی جائے کہ اللہ تعالی کورونا کی مہلک بیماری سے جلد از نجات دے اور معمول کی زندگی لوٹ آئے۔انہوں نے مزید بتایا کہ لاک ڈاون جیسی مصیبت کی اس گھڑی میں ہمارے خوشی منانے کا انداز یہ ہو کہ اس عید پر ہم اپنے آس پڑوس میں کسی یتیم، غریب بے بس اور محتاج کو بے یار و مددگار نہیں چھوڑ یں گے

، لاک ڈاؤن میں بہت سے لوگ دانے دانے اور کھانے پینے کے محتاج ہو گئے ہیں۔ہم ان کے احوال دریافت کریں گے اورحتی الامکان ان کی ضرورتوں کو پوری کرنے کی کوشش کریں گے۔جب ہم کسی کی ضرورت پوری کرتے ہیں تو اس سے ہمیں جو روحانی خوشی ملتی ہے۔ ہمارے اس عمل سے ہمارا رب بہت خوش ہوتا ہے،جو مسبب الاسباب ہے پھر وہ ہمارے اس عمل سے ہماری پریشانی دور کر دیتا ہے۔ زکوٰۃ اور صدقہ فطرکا حکم بھی اسی لیے دیا گیاہے تاکہ نادار، لاچار اور مستحقین بھی عید کی خوشی میں برابر شریک ہوسکیں اور کوئی مسلمان عید کے دن بھوکا نہ رہے۔امیر مقامی جماعت اسلامی ہند شہر بیدر نے اپنے بیان کے آخر میں اُن تمام اہلِ خیر حضرات کے حق میں دعا کی ہے جنھوں نے جماعت اسلامی کے مقامی بیت المال میں اپنی زکوۃن اور اعا نتوں کے ذریعے تعاون مالی تعاون پیش کیا ہے۔ لاک ڈاون نمیں غریبوں اور محتاجوں کی مدد کے لئے جن احباب نے بھی مالی اور دیگر ذرائع سے تعاون کیا ان کے حق میں بھی دعائے خیر کی ہے۔ اور جو افراد اپنی خصوصی عطیات اور زکوۃ جماعت اسلامی کے مقامی بیت المال میں جمع کرنا چاہتے ہیں ان سے ان موبائل نمبرات9448227388/9341785466/9448812003/9900138057 پر رابط پیدا کرنے کی گذارش کی ہے اور تمامن عالم اسلام بلخصوص اہلیانِ بیدر کو عیدالفطر کی پیشگی مبارکباد بھی دی ہے۔ (میڈیاکوآرڈینیٹر )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad