تازہ ترین

اتوار، 24 مئی، 2020

جرمنی میں نمازیوں کے لئے چرچ کے دروازے کھول دئیے گئے ، چرچ کے تمام ذمہ داران نے بھی کی دعا۔

جرمنی(یواین اے نیوز24مئی2020)جرمنی میں مسجد کے قریب گرجا گھر نے مسلمانوں کو نماز ادا کرنے کے لئے اپنے دروازے کھول دیئے۔آلجزیرا ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق ، جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ایک چرچ نے قریبی مسجد میں رمضان کے آخری جمعہ(جمعہ الوداع) کے لئے نماز ادا کرنے والے لوگوں کے ہجوم کو دیکھ کر اپنے دروازے کھول دیئے۔ پورے جرمنی میں چرچ کے عہدیداروں کے اس فیصلے کی تعریف کی جارہی ہے۔

جرمنی میں لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد عبادت گاہوں کو کھولنے کی اجازت بھی دے دی گئی ہے،لیکن اس کی ہدایت نامہ جاری کیا گیا ہے کہ نمازیوں کے درمیان کم سے کم ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ ہونا چاہئے۔جرمنی کے دارالحکومت برلن کی دارالسلام مسجد میں سیکڑوں مسلمان نماز پڑھنے کے لئے جمع ہوئے،جبکہ نئی رہنما خطوط کے مطابق مسجد میں صرف پچاس افراد ہی نماز پڑھ سکتے ہیں۔

اس مسجد سے متصل مارٹھا لوتھرن چرچ تھا جس نے اپنے دروازے نمازیوں کے لئے کھول دیئے۔مسجد کے امام نے کہا کہ یہ بہت تعریف کا کام ہے ، جب چرچ کے حکام نے نمازیوں کو پریشان ہوتے دیکھا تو ہم سے پوچھا کہ کیا آپ کو جگہ نہیں ہے؟چنانچہ جب ہم نے انہیں بتایا ، انہوں نے چرچ کے دروازے کھول دیئے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وبا نے ہمیں ایک سماج بنا دیا ہے،ہمیں ایک دوسرے کے قریب کردیا ہے۔

چرچ میں نماز جمعہ پڑھنے والے ایک جرمن مسلمان کا کہنا تھا کہ کچھ دیر بعد چرچ کا ماحول معمول پر لگنے لگا۔محمد ہمدان نے کہا کہ پہلے چرچ نے آلات اور فوٹو وغیرہ کو دیکھ کر تھوڑی پریشانی ہوئی ، لیکن توجہ دینے پر یہ چھوٹی چھوٹی چیزیں ذہن سے نکل گئیں اور اس خیال کو تقویت ملی کہ یہ بھی خدا کا گھر ہے۔چرچ کی ذمہ دار مونیکا میتھیئس نے کہا کہ "میں نے نماز میں حصہ لیا۔" میں نے جرمن زبان میں تقریر بھی سنی تھی اور دعا کے دوران میں بھی"یس یس" کے الفاظ میرے منہ سے نکل رہے تھے کیونکہ ہمیں بھی وہی خدشات ہیں جو ان کی تقریر میں ظاہر کیے جارہے تھے ، ہمیں ایک دوسرے سے سیکھنے کا راستہ تلاش کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ مسجد کے ساتھ تعاون کرنا ہماری برادری کا فیصلہ ہے تاکہ ہم کورونا وائرس کے دوران ایک دوسرے کا خیال رکھیں۔انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہمیں ایک دوسرے کے قریب آنا چاہئے۔ حالیہ برسوں میں یورپ اور خاص طور پر جرمنی میں اسلامو فوبیا کے ذریعہ معاشرے کو تقسیم کرنے کی کوششیں تیز ہوگئیں۔اسی لئے اس طرح کے قدم پر پورے ملک کا خیرمقدم کیا جارہا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad