تازہ ترین

جمعہ، 8 مئی، 2020

دارالعلوم دیوبند نے کیا بڑا فیصلہ ششماہی امتحان ہی ۔۔۔۔۔

دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز8مئی2020)دارالعلوم دیوبند نے ادارہ کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی بنارسی کے دستخط سے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملک میں جاری موجودہ لاک ڈاؤن اور آئندہ کی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر اساتذہ کرام کے مشورہ اور مؤقر مجلس شوری کی منظوری کے بعد یہ اعلان کیا جاتا ہے کہ درجہ چہارم عربی تا درجہ ہفتم تمام درجات کے امتحان ششماہی کو امتحان سالانہ کے قائم مقام قرار دیا جاتا ہے اور امتحان ششماہی کے نتائج کو ہی معیار ترقی قرار دیا جائے گا ساتھ ہی دورہ حدیث کی چار بنیادی کتابوں کے امتحان ششماہی کو امتحان سالانہ کے قائم مقام قرار دیا جاتا ہے البتہ جب کوئی طالب علم سند کا طالب ہوگا تو بقیہ کتب دورہ حدیث کا ضمنی تقریری امتحان لیا جائے گا اور ان کے نمبرات کو شامل سند کر دیا جائے گا و درجہ چہارم تا دورہ حدیث کے علاوہ دیگر تکمیلات و تعلیمی شعبہ جات کے امتحان ششماہی کو بھی امتحان سالانہ کے قائم مقام قرار دیا جاتا ہے۔

ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ اگلے تعلیمی سال میں عربی درجات بشمول دورہ حدیث اور شعبہ تجوید میں کوئی نیا داخلہ نہیں ہوگا،تمام تکمیلات و دیگر تعلیمی شعبہ جات میں داخلہ کا فیصلہ اگلے سال کی تعلیمی کارروائی شروع ہونے کے بعد لیا جائے گا اور اسی وقت اس کا اعلان کر دیا جائے گا،ایڈوائزری میں طلبہ کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ اعلان سے قبل تکمیلات و دیگر تعلیمی شعبہ جات میں داخلہ کے لئے دیوبند کا سفر نہ کریں ساتھ ہی اگلے تعلیمی سال کے آغازکا فیصلہ آئندہ حالات کی روشنی میں کیا جائے گااور اس کا اعلان کیا جائے گا، قدیم طلبہ اعلان کا انتظار کریں اور اعلان سے قبل دیوبند کا سفر ہر گز نہ کریں۔ایڈوائزری میںکہاگیا ہے کہ چونکہ آئندہ کی صورتحال غیر یقینی ہے اور حکومت کی جانب سے سفری سہولیات کے اشارے مل رہے ہیں اس لئے طلبہ عزیز کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ سفر کی تیاری کریں اور سفر کی قانونی سہولیات حاصل ہونے کے بعد جلد از جلد اپنے وطن کو روانہ ہو جائیں۔وہیں طلبہ دارالعلوم نے جاری اعلان پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم طلبہ دورہ حدیث کی ایک بڑی تعداد اس سے متفق نہیں ہے، کیونکہ ہر سال دورہ حدیث کے ششماہی اور سالانہ کے نمبرات میں کافی تفاوت ہوتا ہے۔

 ششماہی کے نمبر کم اور سالانہ کے بہت زیادہ ہوتے ہیں، خصوصاً اس سال تو کئی سالوں کے مقابلے میں نمبرات کافی کم آئے ہیں، اب اگر انہیںنمبر ات کو مدار بنایا جائے تو طلبہ کو بہت سارے مراحل میں مشکلات سے دو چار ہونا پڑے گا، مثلاً (1) دورہ کے تکمیلات کے خواہشمند طلبہ کے نمبرات کا تکمیلات والوں کے نمبرات سے تقابل کے وقت دورہ کے بہت کم ہی طلبہ کسی شعبہ کے مستحق قرار پائیں گے، کیونکہ تکمیلات کے ششماہی اور سالانہ نمبرات تقریباً مساوی ہوتے ہیں (2) حصول سند کے وقت کافی عرصہ کے لیے ہمارا یہاں آنا ناگزیر ہوگا، کیونکہ جب صرف قرائت و تجوید کا امتحان دیکر حصول سند میں ایک آدھ مہینہ لگ جاتا ہے تو 6 کتابوں کے امتحان کے لیے لمبا وقت درکار ہوگا، اور ڈاک سے بھی سند منگوانا ممکن نہیں ہوگا، نیز کئی سال گزر جانے کے بعد امتحان دینا بہت مشکل ہوگا۔ (3) حصول سند کے وقت ضمنی تقریری امتحان کی وجہ سے نمبرات انتہائی کم آئیں گے، جس کی وجہ سے دیگر تعلیم گاہوں میں تعلیم و تعلم کی راہ دشوار ہو جائے گی۔ لہذا ان وجوہات کے پیش نظر اکثر طلبہ کی رائے یہ ہے کہ حالات سازگار ہونے کے بعد از سرے نو تمام کتابوں کا امتحان لیا جائے اور جو ایڈوائزری جاری کی گئی ہے طلبہ کے مفاد میں اس پر نظر ثانی کی جائے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad