تازہ ترین

جمعرات، 14 مئی، 2020

غریب ومحتاج مسافر کی مدد قرآن مجید کا ایک اہم حکم اور مسلمانوں کی تاریخ کا ایک زریں ورق

الیاس نعمانی
قرآن مجید نے متعدد مقامات پر ان مصارف (مدوں)  کا تذکرہ فرمایا ہے جن میں مال خرچ کرنا بڑی نیکی اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کو راضی کرنے کا ذریعہ ہے، ایسے اکثر مقامات پر اس نے مسافروں کا تذکرہ کیا ہے،اس سے معلوم ہوتا ہے کہ غریب ومحتاج مسافروں کی مدد اللہ تعالیٰ کا بہت اہم حکم ہے، جس کی تعمیل مسلمانوں پر لازمی ہے،  مثلا سورہ بقرہ کی آیت : ۲۱۵ میں ارشاد ہوا ہے:(ترجمہ) لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ (اللہ کو راضی کرنے کے لیے) کیا خرچ کریں؟ آپ کہدیجیے کہ جو مال بھی تم خرچ کرو وہ والدین، قریبی رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہونا چاہیے۔
سورۂ بنی اسرائیل کی آیات ۲۳ تا ۳۹ میں اللہ سبحانہ وتعالی نے انسانی زندگی کے بارے میں اسلام کے وہ بنیادیی اور اہم اصول ذکر کیے ہیں جن کے مطابق زندگی کو ڈھالنا  اللہ تعالی کو مسلمانوں سے مطلوب  ہے، ان اصولوں میں سے ایک اہم اصول یہ راہنمائی کرتا ہے کہ مسلمانوں کو اپنا مال کس طرح خرچ کرنا چاہیے، اس موقع پربھی مسافروں کی خبرگیری کا حکم دیا گیا ہے، ارشاد ہوا ہے:(ترجمہ) اور رشتہ دار کو اس کا حق دو، اور مسکین اور مسافر کو ان کا حق دو، اور اپنے مال کو بے ہودہ کاموں میں نہ اڑاؤ۔

رسول اکرم ﷺ کی احادیث میں بھی ہمیں مسافروں کی مدد اور ان کی خبر گیری کا حکم  بکثرت ملتا ہے،اس اسلامی تعلیم کی ہی برکت تھی کہ مسلمانوں کے روشن دور میں مسافروں کی مدد اور ان کو ہر طرح کی سہولت پنہچانے کا عجیب وغریب نظام قائم تھا، سیدنا عمرؓ کے عہد میں مسافروں کے لیے سرائیں تعمیر کرنے کا آغاز ہوا، جو اگلی مسلم حکومتوں میں مسلسل ترقی کرتا گیا، بنو امیہ اور بنو عباس کے عہد میں اور اس کے بعد بھی پورے عالم اسلام کی ہر بڑی شاہراہ پر سرائیں ہوتی تھیں جہاں مسافروں کے لیے قیام کی سہولت، اور ان کی ضروریات کا مکمل انتظام بغیر کسی معاوضہ کے ہوتا تھا، پورے عالم اسلام میں بلا مبالغہ لاکھوں سرائیں اور مسافر خانے  تھے،کسی مسافر کو یہ نہیں سوچنا پڑتا تھا کہ وہ دوران سفر کہاں قیام کرے گااور وہاں اس کی ضروریات کیسے پوری ہوں گی، ان سراؤں اور مسافر خانوں کی تعمیر اور ان کے مستقل اخراجات کا انتظام صرف حکومت ہی نہیں کرتی تھی، بلکہ اس کے لیے عوام کی جانب سے کیے گئے لاکھوں اوقاف تھے، خود ہمارے ملک کے ہر شہر اور قصبہ میں جو ہم کو مسافر خانے نظر آتے ہیں یہ اسی سلسلہ کی کڑی تھے۔غرض مسافروں کی مدد اور خبر گیری اسلام کا مسلمانوں سے ایک اہم مطالبہ اور مسلم تاریخ وتہذیب کا ایک زریں ورق ہے، جس کی مثال شاید کہیں اور ایسی آب وتاب کے ساتھ نہیں مل سکتی۔

آج ہمارے ملک کی سڑکوں  پر عجیب منظر ہے، لاکھوں غریب وبے حال مزدور سیکڑوں کیلومیٹر کا سفر نہایت پریشانی کے عالم میں کررہے ہیں، ان میں سے اکثریت کھانے پینے کے لیے دوسروں کی مدد کی محتاج ہے، یہ ہماری اور آپ کی بستیوں کے پاس سے گزررہے ہیں، ان کو کھانا کھلانا اور دوسرے طریقوں سے ان کی مدد کرنا ہمارا وہ فریضہ ہے جس کا حکم قرآن مجید نے ہمیں بار بار دیا ہے، رسول اکرم ﷺ کی احادیث میں ہمیں  جس کی ترغیب دی گئی ہے، اور جو مسلمانوں کی تاریخ کا ایک نہایت زریں ورق ہے، اگر ہم سچے مسلمان ہیں (اور کیوں نہیں ہیں؟) تو پھر ان کا ہمارے شہروں، قصبوں اور گانووں کے پاس سے یوں ہی بھوکا گزرجانا ہم کو کیسے گوارا ہوسکتا ہے، ہماری مسلمانیت یہ کیسے ہونے دے سکتی ہے، آئیےطے کریں کہ اپنے گرد وپیش سے ان کو بھوکا نہیں جانے دیں گے، اللہ کے حکم پر عمل کریں گے اور مسلم تاریخ کے اس حسین پہلو کو جاری رکھیں گے، یقین جانیں جو حضرات بھی اس کار خیر میں حصہ لیں گے انھیں مسافروں کی مدد اور بھوکوں کو کھانا کھلانے کا بہت بڑا اجر ملے گا، اور پھر اس ماہ مبارک میں تو کیا کہنا!!!اس مہینہ کے تو آغاز میں ہی اللہ کا منادی آواز لگاتا ہے: یا باغي الخیر أقبل (اے خیر کے طلب گار آگے بڑھو)، یہ خیر کا بڑا موقع ہے، اللہ کو راضی کرنے اور نیکی کرنے کا اس سے بڑھ کر کیا کام ہوسکتا ہے؟ اللہ ہمارا حامی وناصر ہو، آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad