تازہ ترین

پیر، 11 مئی، 2020

شاعر و ادیب جاوید اختر کے لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے کی مخالفت پر علمائے کرام نے کیا برہمی کا اظہار

دیوبند:دانیال خان(یو این اے نیوز 11مئی 2020)اذان کے حوالے سے ایک بار پھر ملک میں بحث چھڑ گئی ہے۔معروف شاعر و ادیب جاوید اختر نے لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے کی مخالفت کی ہے۔ علمائے کرام نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اذان نماز کا اعلان ہے اور اس اعلان کا مقصد لوگوں تک بات پہونچنا ہے۔ لہذا اذان کی مخالفت مذہبی آزادی کے خلاف ہے۔دارالعلوم وقف دیوبند کے شیخ الحدیث مولانا احمد خضر شاہ مسعودی نے کہا کہ ہندستان کا دستور تمام مذاہب کے لوگوں کو مکمل مذہبی آزادی دیتا ہے۔ ملک کے تمام مذاہب کے لوگ اپنے اپنے مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر استعمال کرتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں یہ بیان سامنے آنا کہ اذان جو صرف کچھ ہی منٹ کی ہوتی ہے سے دوسرے لوگوں کو پریشانی ہوتی ہے سمجھ سے باہر ہے۔

مولانا خضر نے کہا کہ نماز اسلام کا ایک اہم حصہ ہے اور اذان نماز کا اعلان ہے۔اعلان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ بات لوگوں تک آسانی سے پہنچ جائے۔دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی شریف خان قاسمی نے کہا کہ لاؤڈ اسپیکرکا ہونا اذان کے لئے شرط نہیں ہے، جن علاقوں میں آبادی چھوٹی اور مسجد چھوٹی ہوتی ہے وہاں لاؤڈ اسپیکر کے بغیر بھی اذان دی جاتی ہے لیکن جہاں زیادہ آبادی ہوتی ہے وہاں لوگوں کو لاؤڈ اسپیکرسے اذان دیکر لوگوں کو یہ بتایا جاتا ہے کہ اب نماز کا وقت ہوگیا ہے کہ نماز کے لئے تیار ہوجائیں۔انہوں نے کہا کہ اذان کے لئے لاؤڈ اسپیکر کی مخالفت کرنا بہت افسوس کی بات ہے۔واضح ہو کہ اس سے قبل بھی گلوکار سونو نگم نے اذان کی آواز سے پریشانی ہونے کی بات کہی تھی جس کے بعد انہیں سوشل میڈیا پر زبردست ٹرول کیا گیاتھا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad