تازہ ترین

جمعہ، 15 مئی، 2020

ماہ رمضان نیکیوں کا موسم بہار

از:حفظ الرحمن ندوی  
اللہ تبارک و تعالی کی خصوصی رحمتوں،مغفرتوں،نیکیوں اور خیر کا موسم بہار "ماہ رمضان المبارک " اپنی تمام تر برکتوں،روحانی ترقیات اور بندوں کے اپنے خالق و مالک کے ساتھ رشتے کو استوار کرنے کا سنہرا موقع ہم پر سایہ فگن ہے،یہ بابرکت مہینہ بندگان خدا پر رحمت باری کی روحانی بارش کا خاص موسم،اور گناہوں کے سبب دلوں کی مرجھائی ہوئی کھیتیوں میں نیکیوں اور توبہ واستغفار کے کھادوپانی سے  انکو دوبارہ لہلہاتی اور ہری بھری کرنے کا اہم زمانہ ہے۔

یہ عظیم مہینہ نیکوکاروں کیلئے نیکیوں کا موسم بہار،صالحین کا بازار،اعمال صالحہ اور حسنات کا سیزن ہے،جسطرح ظاہری موسموں میں ایک بہار کا موسم ہوتا ہے اسی طرح روحانی کائنات کا موسم بہار یہ مہینہ ہے،جسطرح دنیا داروں اور کاروباری لوگوں کا سال کے کسی مہینہ میں ایک سیزن آتا ہے اور وہ اس سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں اور اپنے دنیوی اکاؤنٹ کو مال و دولت سے بھرتے اور اسے گراں بار کرتے ہیں،اسی طرح اللہ والوں اور نیکیوں کے تاجروں کے لئے رمضان کا مہینہ نیکیاں کمانے کا فضل بہار اور سیزن ہوتا ہے،کہ نیکیوں کے طلبگاروں اوراللہ کے متوالوں کےلئے اس مہینہ میں نمازوروزہ،ذکر وتلاوت،اورتراویح وتہجد وغیرہ کے ذریعہ اپنے اخروی اکاؤنٹ کو نیکیوں سے بھرنے اور گراں بار کرنے کا سنہرا اور خاص موقع ہوتا ہے، 

اللہ تبارک و تعالی نےاس ماہ مبارک کوبہت سے وجوہات  خصوصا نزول قرآن کے سبب  تمام مہینوں میں سب سے اعلی وافضل ،بلند وبرتر اور مقدس قرار دیا ہے،جسکے سبب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مہینہ کو "سيدالشهور" یعنی تمام مہینوں کا سردار کہا ،اور اس کی اہمیت وافادیت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا،
شعبان شهري ورمضان شهرالله
(شعبان میرا مہینہ ہے،اور رمضان اللہ کا مہینہ ہے)

  رمضان اللہ کا مہینہ ہے، اسکا مطلب یہ ہے کہ اس مہینہ میں اللہ پاک کی خاص رحمت اور خاص نظر کرم ہم پر ہوتی ہے،اس مہینہ میں اللہ پاک  کی طرف سے انوار وبرکات کا سیلاب آتا ہے،اور اسکی رحمتیں موسلا دھارباش کیطرح برستی ہیں،اس مہینہ میں شیاطین اور سرکش جنات کو قید کرکے اور روزے جیسے نفس کو کچلنے والے عظیم عمل و شب قدر جیسی بابرکت رات  دیکرخدا اپنے بندوں کونیکیوں کے کرنے کا خصوصی موقع عطاکرتا ہے
  گویاکہ وہ  رحیم وکریم ذات اس مہینہ میں ہم سب کی مغفرت وبخشش کا بہانہ ڈھونڈ رہی ہوتی ہے،
جسکی کچھ عکاسی یہ شعر کررہا ہے 

جب خدا امت کے گناہوں کو بخشنے پر آتا ہے
تو تحفے میں گنہگاروں کو رمضان دیتا ہے

اور اسی کی طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث مبارکہ   بھی اشارہ کرتی ہے 
اذا كان اول ليلة من شهر رمضان،صفدت الشياطين ومردة الجن،وغلقت أبواب النار..............الاخ
 "جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنات کوبیڑیوں میں جکڑ دیا جاتا ہے اوردوذخ کے سارے دروازے بند اور جنت کے تمام  دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور (اللہ کا) منادی اعلان عام کرتا ہے کہ اے خیر کے طالب (یعنی اعمال اور ثواب کے طلبگار!) آگے بڑھ(اللہ کی طرف متوجہ ہو )اور اے شر کے طالب(یعنی بدی اور برائی کا قصد کرنے والے!) ٹہر جا(برائی کی طرف مت جا) اور اللہ پاک اس ماہ بہت سے گنہگار بندوں کی مغفرت کرکے انکو نار دوذخ سے رہائی دیتا ہے اور یہ اعلان عام رمضان کی ہر رات میں ہوتا ہے"

اللہ تبارک و تعالی  باقی مہینوں میں بھی ہم سب کو ہماری  نیکیوں کا ثواب دیتا ہے،لیکن اس ماہ مبارک میں وہ ہماری  معمولی سی معمولی نیکی کا ثواب بھی ستر گنا بڑھا دیتا ہے،جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس مہینے میں اللہ تعالی کی ہم پرکس قدر خاص عنایت ہے اور یہ مہینہ اسکی طرف سے ہم سب کو عطا کردہ کتنی عظیم نعمت ہے،گویا کہ یہ مبارک مہینہ  لئے ہمارے لئے نیکیوں کی تجارت کرنے کا سنہرا موقع اور بہترین سیزن ہوتا ہے۔

اس ماہ مبارک کی اہمیت وافادیت اور اسمیں روزہ کی فرضیت کے سلسلے میں ارشاد باری تعالی ہے۔
ياايها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم لعلكم تتقون
(اے ایمان والوں! تم پر روزے فرض کیے گئے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے،تاکہ تم متقی بن جاو)

 اس روحانی وربانی اور عرفانی عمل (روزے )کے ذریعے  خدا کامقصد (نعوذبااللہ) اپنے بندوں کو بھوکا اور پیاسا مارنا نہیں ہے بلکہ اس کا اصلی مقصداور حقیقی غرض وغایت دلوں میں تقوی پیدا کرنا اور لوگوں کو متقی بنانا ہے،اور اس روزہ کے ذریعے یہ چاہا جارہا ہے کہ لوگوں کا تعلق اپنے خالق و مالک سے مضبوط ہوجائے،انہیں ہر معاملے میں اللہ تعالی کی طرف رجوع کرنے کی عادت پڑجائے،وہ ریاضت اور مجاہدے کے ذریعہ اپنے اخلاق رذیلہ کو کچلیں اور اعلی اخلاق واوصاف اپنے اندر پیدا کریں ،انکےاندر نیکیوں کا شوق اور گناہوں سے پرہیز کا جذبہ بیدارہوجائے،انکےدل میں خوف خدا اور فکر آخرت کی شمع روشن ہوجائے جو انہیں  رات کی تاریکی اور جنگل کے ویرانے میں بھی غلط کاریوں سے محفوظ رکھ سکے، اسی کا نام تقوی ہے 
اور یہ روزہ کوئی بھوک ہڑتالی شغل نہیں ہے بلکہ یہ تزکیہ نفس کا تربیتی کورس ہے،اسی لئے روزہ دار کو بھوکا رہنے کے ساتھ،جھوٹ،غیبت،لعن طعن،گالی گلوچ،ظلم وجور،دھوکہ دہی،بدنگاہی الغرض تمام طرح کے چھوٹے بڑے،صغیرہ وکبیرہ گناہوں سے بچنے کا حکم ہے ،اور یہی روح روزہ ہے اور روح روزہ کا حصول ہی روزہ دار کی کامیابی اور اس کا اعجاز ہے ۔
روزہ اللہ تعالی کی ایک ایسی عبادت ہے  جس سے بڑھ کر کوئی عبادت انسان کومتقی بنانےمیں موثرنہیں کیونکہ دیگر عبادتیں جیسے کہ نماز،زکوة،اور حج وغیرہ یہ ایسی عبادتیں ہیں جنمیں ریا ونمود،سمعہ وشہرت کا شائبہ ہوسکتا ہے ،مگر روزہ ایک ایسی عبادت ہے جسمیں ریاکاری کا کوئی مسئلہ نہیں،یہ باطنی عبادت ہے اور اسکا تعلق ایکطرف اللہ اور دوسری طرف بندے کے ساتھ ہے،نہ اسمیں ریا وسمعہ کو دخل ہوتا ہے اور نہ نفس کو اس سے کوئی لذت و راحت ملتی ہے، یہ عبادت  محض اللہ تعالی کی رضاوخوشنودی کے حصول کی نیت پر مبنی ہوتی ہے،اسی لئے اللہ تعالی نے فرمایا کہ بدلہ وجزا  تو ہر عمل کا دیا جائیگا مگر روزہ ایک ایسی عبادت ہے جس کی جزا میں خاص طور پر خود عطا کرونگا الصوم لي وأنا أجزي به (
روزہ میرے لئے ہے اور اسکا بدلہ میں ہی دونگا ) 
علماء ومحقین نے اسکی وجہ یہ بیان فرمائی ہے کہ دیگر اعمال کا بدلہ جب اللہ تعالی فرشتوں سے دلوائے گا تو وہ حکم کے پابند ہو کر اتنا ہی دیں گے جتنا انکو  حکم ملا ہے لیکن جب خداوند عالم خود ہی عطا فرمائے گا تو اپنے اعتبار سے بلا حساب وگمان کے دےگا۔

اس ماہ مبارک کو یہ فضیلت اور خصوصیت بھی حاصل ہے کہ یہ روزے کے ساتھ قرآن کا بھی مہینہ ہے،یہ وہ مبارک وباسعادت مہینہ ہے جس میں گم شدہ راہ لوگوں کی ہدایت ورہنمائی اور روح انسانی کی ارتقاء کے لئے قرآن مجید جیسے مقدس صحیفہ کا نزول ہوا جسے باری تعالی نے ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے،
شهر رمضان الذي أنزل فيه القرآن هدى للناس 
   (رمضان ہی وہ مہینہ ہے جسمیں لوگوں کی ہدایت ورہنمائی کے لئے قرآن کا نزول ہوا )

قرآن مجید کے علاوہ دیگر تمام مقدس صحیفوں اور آسمانی کتب کا نزول بھی اسی  متبرک مہینےمیں ہوا چاہے وہ صحف ابراہیم ہو یا پھر صحیفہ موسی "تورات " صحیفہ داود "زبور" اور صحیفہ عیسی(علیہم السلام)  کی "انجیل"  یہ تمام مقدس کتابیں بھی اپنے اپنے زمانے میں  رمضان المبارک ہی کی الگ الگ تاریخ میں نازل کی گئیں ۔
اسلئے رمضان المبارک کی برکت وسعادت کی اس سے بڑی دلیل اور کیا ہوسکتی ہے کہ اس مہینے میں زمین وآسماں کے باعظمت مالک نے اپنے بندوں کی ہدایت واصلاح کے لئے اپنے احکامات وتعلیمات کے صحائف نازل فرمائے اور انبیاء علیہم السلام کو اپنے انوار کا خزینہ وگنجینہ بنایا،اور اپنی مخلوقات کو راہ راست پر لانے کے لئے اس مہینہ میں یکے بعد دیگرے صحائف نازل فرمائے اور سب سے اخیر میں قرآن مقدس جیسا سراپا حکمت ومعرفت کا خزانہ اور روشن آفتاب نازل کیا جسکی کرن پاشیوں سے پورا عالم جگمگا اٹھا۔ غرض کہ مذکورہ بالا تمام آسمانی کتب وصحائف کی سالگرہ رمضان المبارک میں ہوتی ہے جو رمضان کے مسعود ومبارک ہونے پر مہر تصدیق ثبت کرتی ہے۔

اللہ پاک نے تمام آسمانی کتب وصحائف میں سب سے مقدس وعظیم کتاب (قرآن) کی سالگرہ رمضان المبارک کی ایک مخصوص رات میں رکھی ہے،جسے ہم اور آپ شب قدر کے نام سے جانتے ہیں،جو رات رمضان کے اخیر عشرہ میں اور عموما اسکی طاق راتوں ٢١،٢٣،٢٥،٢٧، اور ٢٩میں سے کوئی ایک رات ہوتی ہے، یہ وہ عظیم اور مبارک رات ہے جسے خدائے پاک نے قرآن مجید کے طفیل ہزار مہینوں سے بہتر اور اس میں عبادت کرنے کو ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل قرار دیا ہے،
جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے۔

إنا أنزلناه في ليلة القدر،وما أدراك ما ليلة القدر،ليلة القدر خير من ألف شهر....الاخ..........
(ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل کیا،اور تمہیں کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے، شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اسمیں فرشتے اور روح القدس (جبرئیل) ہر کام کے انتظام کیلئے اپنے پروردگار کے حکم سے اترتے ہیں،یہ رات طلوع فجر تک امن وسلامتی ہے )



آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کے انہیں فضائل وبرکات کے پیش نظر کئی مہینوں پہلے ہی سے اسکے انتظار واشتیاق میں رہتے تھے اور عبادتوں میں اضافہ کے ساتھ رجب کے مہینہ ہی سے اس ماہ مبارک تک پہنچنے کی دعا اورماہ شعبان میں کچھ روزے رکھ کر اسکی عملی مشق شروع کردیتے تھے،
اور بہت سی دعاوں کے ساتھ یہ دعابھی کثرت سے پڑھا کرتے تھے 
اللهم بارك لنا في رجب وشعبان وبلغنا رمضان
اے اللہ ہمارے لئے رجب اور شعبان کے مہینہ میں برکت عطا فرمائیے اور ہمیں رمضان کے مہینہ تک پہونچادیجئے۔

  رمضان المبارک کےفضائل وبرکات کا سلسلہ اتنا طویل اور لامتناہی ہے کہ اگر انہیں شمار کیا جائے تو بہت سا وقت،بے شمار صفحات ،بڑی ہمت اور علم کا بحر بیکراں سمندر درکار ہے ۔۔۔۔۔۔۔کہ
سفینہ چاہئے اس بحر بیکراں کے لئے

مختصر یہ کہ اس مبارک مہینہ میں اللہ جل شانہ کی قدرت پکار پکار کر کہتی ہے ۔۔۔کہ

ہم تو مائل بہ کرم ہیں، کوئی سائل ہی نہیں
راہ دکھلائیں کسے، رہرو منزل ہی نہیں

اور اس رحیم وکریم ذات کا منادی ہر دن پکار پکار کر یہ اعلان عام کرتا ہے،
يا باغي الخير.... أقبل  اے نیکیوں کے طالب۔۔ آگے بڑھ۔۔ اور دیکھ تو سہی ہر طرف رحمتوں کی گھٹائیں چھائی ہوئی اور برکتوں کے کنول کھلے ہوئے ہیں خدا نے نعمتوں کے خزانے اڈیل رکھے ہیں  اورجنت کے ٹکٹ کو بالکل سستا کردیا ہے ۔۔
  پس تو اعمال خیر کرکے اپنا دامن مراد نیکیوں سے بھر لے،
اور جنت کا مستحق بن جا 

اور يا باغي الشر .....اقصر  اے برائیوں کے طالب۔۔ٹہرجا۔۔۔اور دیکھو تو سہی خدا نے  عفو ومغفرت کے خزانے کو عام کردیا  اور بخشش کے دروازے کوبالکل کھول دیا ہے ،اور وہ بڑے بڑے گنہگاروں کو بھی تھوڑی سی ندامت پر معافی کا پروانہ دے رہا ہے،
پس تو بھی توبہ واستغفار کرکے  اپنے گناہوں سے پاک وصاف ہوجااور رضائے الہی کا پروانہ لے کر آتش جہنم سے نجات حاصل کرلے۔

یہ ماہ مبارک رحمتوں کا مہینہ،مغفرتوں کا خزینہ، نیکیوں کاسفینہ اور مسرتوں کاگنجینہ ہے اور سچ تو یہ ہے کہ یہ مہینہ رحمت اور سراپا رحمت ہے،
جیسا کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔
هو شهر أوله رحمة،واوسطه مغفرة،وآخره عتق من النار
(یہ ایسا بابرکت مہینہ ہے کہ جسکاابتدائی عشرہ رحمت  درمیانی عشرہ مغفرت اور آخری عشرہ عذاب نار سے آزادی کا ہے)

مگر افسوس ۔۔۔۔۔۔۔صد افسوس 
آج ہم لوگوں کو اتنے عظیم اور بابرکت مہینہ کی قدر نہیں ، کیونکہ ہماری ساری فکر اور جدوجہد مادیت اور دنیاوی کاروبار کیلئے ہے،اور اس مبارک مہینہ کی قدردانی وہ لوگ کرتے ہیں جنکی فکر آخرت کیلئے اور اور جنکا محور ما بعدالوت ہو۔

بہرحال ہم سب کو اس ماہ مبارک کی قدر کرنی چاہیے 
کیونکہ خدائے بزرگ وبرتر نے ہمیں یہ عظیم الشان مہینہ اس لئے عطا فرمایا ہے کہ ہم سب گیارہ مہینے دنیا کے دھندوں میں مشغول ومنہمک رہتے ہیں، جسکی وجہ سے دلوں میں غفلت ولاپروائی پیدا ہوجاتی ہے اللہ پاک کے قرب اور روحانیت میں کمی واقع ہوجاتی ہے اور ہم سب اچھی طرح اس کی عبادت واطاعت نہیں کرپاتے ہیں اسلئے اس بابرکت مہینہ میں اسکی خوب اطاعت وبندگی کرکے پھر سے اسکے قرب کو حاصل کرسکیں اور توبہ واستغفار کے ذریعہ  دلوں سے غفلت اور زنگ کو دور کرکے زندگی کا ایک نیا دور شروع کرسکیں ۔

لہذا آئیے ۔۔۔۔ہم سب اس ماہ مبارک کی قدر کریں اور سستی ولاپروائی میں گزر ے ہوئے ایام پر خدا کےحضورنادم وپشیماں  ہوں اور بقیہ بچے ایام سے خوب خوب فائدہ اٹھائیں، اورعبادت واطاعت وذکر وتلاوت  کےساتھ ساتھ توبہ واستغفار کا بھی خوب اہتمام کریں۔ 
 کیونکہ ۔۔ایکطرف یہ ماہ مبارک اپنی تمام تر رحمتوں اور برکتوں نیکیوں اورنعمتوں ،لذتوں اور راحتوں سے لطف اندوز ہونے کیلئے ہم سب کو خود دعوت دے رہا ہے، جنت کی نعمتیں خود اپنے آپ کوہم پرکر پیش کر رہی ہیں، لطافتیں اور طہارتیں خود ہم سے ہم آغوش وہم کلام ہونے کو بڑھ رہی ہیں ۔
 تو وہیں دوسری طرف ہماری سیاہ کاریوں سے اٹے یہ ہاتھ،نخوت وتکبر پہ ڈٹے یہ سر،جھوٹ وغیبت اور ہیرا پھیری پر رواں یہ زبان،بدنگاہی کی مرتکب یہ آنکھیں،بدخواہی وبدطینت سے بھرا یہ دل، بری راہوں کے راہی یہ قدم ،غرض کہ ہمارے جسم کا ایک ایک عضو اور روآں روآں آتش جہنم کے خوف سے لرزہ براندام ہے اور اس سے بچنے کےلئے ماہ رمضان کی ڈھال مانگ رہا ہے۔
پس ۔۔ہم سب کو چاہئے کہ خدائے پاک کے حضور توبہ واستغفار کرکے اپنے سابقہ گناہوں پر نادم وشرمندہ ہوں اور اپنے گناہوں کی معافی مانگ کر  ذہن ودماغ،جسم وجان اور قلب و روح کو گناہوں کی گندگیوں سے پاک وصاف کریں اور نماز وروزہ،ذکر و تلاوت،تراویح وتہجد کا اہتمام و شب قدر جیسی فضیلت والی رات سے فائدہ اٹھاکر اور اعتکاف جیسے عظیم عمل پر عمل پیرا ہوکر اپنا دامن مراد نیکیوں سے بھریں تاکہ ہم سب جہنم کے خوف ناک عذاب اور اس کا ایندھن بننے سے بچکر جنت کی بے شمار ولاتعداد نعمتوں اور ابدی ودائمی ٹھکانے کے مستحق قرار پائیں اور یہی سب سے بڑی کامیابی ہے ۔
فمن زحزح عن النار وادخل الجنة فقد فاز وما الحياة الدنيا الا متاع الغرور
اللہ پاک ہم سب کو ماہ رمضان المبارک کی قدردانی نصیب فرمائے ۔           آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad