تازہ ترین

ہفتہ، 23 مئی، 2020

صدقہ فطر کی مقدار مطالعہ احادیث کی روشنی میں

از محمد قاسم شاذ فراہی، اصلاحی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
صدقہ فطر کے تعلق سے موجود احادیث کے ذخائر کے مطالعہ سے جو کچھ میں نے سمجھا اسے آپ کے سامنے پیش کرنے کے بعد کچھ احادیث بھی پیش کرتا ہوں تاکہ آپ بھی مطالعہ احادیث کے بعد جس نتیجے پر پہنچیں اس پر قلبی اطمینان کے ساتھ عمل پیرا ہوسکیں،نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آپ کے معاشرے میں کھانے پینے کی جو چیزیں عموما دستیاب تھیں آپ نے انہیں کو ایک دن کا کھانا کے برابر ایک صاع دینے کی ہدایت فرمائی اور اس کی وضاحت میں کچھ ناموں کا ذکر کیا جیسے ("شعیر" جو) ("تمر " کھجور) ("أقط" پنیر) ("زبیب" کشمش)ان کے مطالعہ سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کی قیمتیں تقریبا ایک دوسرے سے مساوی تھیں کیونکہ حضرت معاویہ رضی اللہ جب شام سے مدینہ آئے تو ایک خطبہ میں انھوں نے کہا کہ میرے خیال سے شام کے لال گندم کے دو مد (نصف صاع) کی قیمت ایک صاع کھجور کے برار ہے اس لیے گندم کا آدھا صاع بھی کفایت کرے گا یعنی ایک صاع گندم اصل نہیں ہے بلکہ قیمت کے اعتبار سے وہ ایک صاع کھجور کے برابر ہے

 اس حساب سے اگر اندازہ لگائیں تو ایک صاع کھجور کی قیمت میں جتنا گندم بازار سے ہمیں دستیاب ہو اتنا گندم یا اس کی قیمت ہمیں ادا کرنی چاہیے لیکن  چونکہ گندم اور جَو ایک ہی خاندان سے ہیں جیسے کشمش اور منقہ ایک خاندان سے ہیں اس لیے جَو پر قیاس کرتے ہوئے ایک صاع گندم دینا مناسب ہے اور ہمارے علاقے میں تقریبا دونوں کی قیمت مساوی ہی ہوتی ہیں، لیکن آدھا صاع گندم کسی طور بھی مناسب معلوم نہیں ہوتا ہم اپنے ملکوں میں پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت جو ادا کرتے ہیں وہ کسی طرح بھی مناسب نہیں بلکہ پونے تین کلو یا اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے،آج کے حساب سے تقریباً پونے تین کلو گرام کا ایک صاع ہوتا ہے اس لیے جَو، گیہوں، کشمش، منقہ، انجیر، کھجور اور پنیر کو ایک صاع (تقریباً پونے تین کلو) ہی فرض کی ادائیگی کے لیے مناسب مقدار ہے

اب ہر شخص اپنی مالی حیثیت کے اعتبار سے خود انتخاب کرے کہ مجھے ان میں سے کس چیز کو صدقہ فطر میں دینا چاہیے اب جو بھی شے اسے اپنی حیثیت کے اعتبار سے مناسب معلوم ہو تو اسے وہ شے یا اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے البتہ ان میں سے کسی بھی شے کو ایک صاع  دیدینے یا اس کی قیمت کی ادائیگی سے فرض ادا ہو جائے گا لیکن معیار کے حساب سے ہی اشیاء کا انتخاب بہتر ہوگا مثلا ایک مالدار آدمی ایک صاع کشمش یا منقہ  یا ان دونوں میں سے کسی کی قیمت ادا کرے دوسرا شخص ایک صاع کھجور یا اس کی قیمت ادا کرے اسی طرح مالی اعتبار سے کمزور آدمی ایک صاع جَو یا گندم یا ان دونوں میں سے کسی کی قیمت ادا کردے،

ابوداود اور نسائی کی ایک مقطوع روایت میں نصف صاع کا بھی تذکرہ ہے جسے محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے کیونکہ اس روایت میں حسن بصری کا ابن عباس رضی اللہ سے سماع ثابت نہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ کے اُس اجتہاد کو  اِس روایت میں سھواً قول رسولﷺ کی حیثیت سے پیش کر دیا گیا ہے،چند احادیث ذیل میں درج ہیں جن میں وہ مقطوع روایت بھی موجود ہے جس کا تذکرہ اوپر ہوا ہے میری جانب سے اٹھائے گئے ان نکات کی روشنی میں ذیل کی احادیث کا مطالعہ ان شائاللہ آپ کے لیے اطمینان قلب کا باعث گاکچھ روایات کا صرف ترجمہ پیش کیا گیا ہے لیکن نمبر درج کر دیا گیا ہے تاکہ اصل سے ملانے میں دشواری نہ ہو،صحیح مسلم: 2276حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُا کُنَّا نُخْرِجُ زَکَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ،ترجمہ: یحییٰ بن یحیی، مالک، زید بن اسلم، عیاض بن عبداللہ بن سعد بن ابی سرح، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ ہم صدقہ الفطر ایک صاع کھانے یعنی گندم یا ایک صاع جَو یا ایک صاع کھجور یا ایک صاع پنیر یا ایک صاع کشمش نکالا کرتے تھے۔

صحیح مسلم 2277حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ يَعْنِي ابْنَ قَيْسٍ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ کُنَّا نُخْرِجُ إِذْ کَانَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَکَاةَ الْفِطْرِ عَنْ کُلِّ صَغِيرٍ وَکَبِيرٍ حُرٍّ أَوْ مَمْلُوکٍ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ فَلَمْ نَزَلْ نُخْرِجُهُ حَتَّی قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا فَکَلَّمَ النَّاسَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَکَانَ فِيمَا کَلَّمَ بِهِ النَّاسَ أَنْ قَالَ إِنِّي أَرَی أَنَّ مُدَّيْنِ مِنْ سَمْرَائِ الشَّامِ تَعْدِلُ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ فَأَخَذَ النَّاسُ بِذَلِکَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَأَمَّا أَنَا فَلَا أَزَالُ أُخْرِجُهُ کَمَا کُنْتُ أُخْرِجُهُ أَبَدًا مَا عِشْتُ،ترجمہ: عبیداللہ بن مسلمہ بن قعنب، داود بن قیس، عیاض بن عبداللہ، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان تھے تو ہم صدقہ الفطر ہر چھوٹے اور بڑے آزاد یا غلام کی طرف سے ایک صاع کھانے سے یا ایک صاع پنیر سے یا ایک صاع جَو سے یا ایک صاع کھجور سے یا ایک صاع کشمش سے نکالا کرتے تھے ہم ہمیشہ اسی طرح نکالتے رہے کہ ہمارے پاس حضرت معاویہ بن ابوسفیان حج یا عمرہ کرنے کے لئے آئے تو آپ نے منبر پر لوگوں سے گفتگو کی اور اس گفتگو میں یہ بھی کہا کہ میرے خیال میں ملک شام کے سرخ گیہوں کے دو مد ایک صاع کھجور کے برابر ہیں تو لوگوں نے اسی کو لے لیا یعنی اسی طرح عمل شروع کردیا ابوسعید فرماتے ہیں بہرحال میں ہمیشہ اسی طرح ادا کرتا رہا جس طرح ادا کرتا تھا جب تک میں زندہ رہا۔

سنن ابوداود: 1622حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا سهل بن يوسف، قال حميد: اخبرنا، عن الحسن، قال:" خطب ابن عباس رحمه الله في آخر رمضان على منبر البصرة، فقال: اخرجوا صدقة صومكم، فكان الناس لم يعلموا، فقال: من هاهنا، من اهل المدينة قوموا إلى إخوانكم فعلموهم، فإنهم لا يعلمون، فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم هذه الصدقة صاعا من تمر او شعير او نصف صاع من قمح على كل حر او مملوك، ذكر او انثى، صغير او كبير، فلما قدم علي رضي الله عنه راى رخص السعر، قال: قد اوسع الله عليكم، فلو جعلتموه صاعا من كل شيء"، قال حميد: وكان الحسن يرى صدقة رمضان على من صام.حسن کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رمضان کے اخیر میں بصرہ کے منبر پر خطبہ دیا اور کہا: ”اپنے روزے کا صدقہ نکالو“، لوگ نہیں سمجھ سکے تو انہوں نے کہا: ”اہل مدینہ میں سے کون کون لوگ یہاں موجود ہیں؟ اٹھو اور اپنے بھائیوں کو سمجھاؤ، اس لیے کہ وہ نہیں جانتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ صدقہ فرض کیا کھجور یا جَو سے ایک صاع، اور گیہوں سے آدھا صاع ہر آزاد اور غلام، مرد، عورت، چھوٹے اور بڑے پر“، پھر جب علی رضی اللہ عنہ آئے تو انہوں نے ارزانی دیکھی اور کہنے لگے: ”اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے کشادگی کر دی ہے، اب اسے ہر شے میں سے ایک صاع کر لو ۱؎ تو بہتر ہے“۔ حمید کہتے ہیں: حسن کا خیال تھا کہ صدقہ فطر اس شخص پر ہے جس نے رمضان کے روزے رکھے ہوں۔تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزکاة 36 (2510)، (تحفة الأشراف:5394) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حسن بصری کا سماع ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نہیں ہے)

وضاحت: ۱؎: یعنی گیہوں بھی ایک صاع دو۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / ن+1581،2510 ¤ وقال النسائي: ”الحسن لم يسمع من ابن عباس“۔

بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1424رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو، غلام اور آزاد، مرد اور عورت، چھوٹے اور بڑے (غرضیکہ ہر) مسلمان پر فرض کیا ہے اور حکم دیا ہے کہ نماز سے نکلنے سے پہلے اسے ادا کردیا جائے۔ 

مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 2282محمد بن رافع، ابن ابی فدیک، ضحاک، نافع، ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صدقہ الفطر لوگوں کے نماز کی طرف نکلنے سے پہلے نکالنے کا حکم دیا،بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1430
نافع، ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے لئے لوگوں کے نکلنے سے پہلے صدقہ فطر دینے کا حکم دیا،بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1433، نافع، ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاع جو، یا ایک صاع کھجور، چھوٹے اور بڑے آزاد اور غلام پر صدقہ فطر فرض کیا ہے۔

مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 2273، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رمضان کا صدقہ آزاد، غلام، مرد عورت پر کھجور یا جو سے ایک صاع واجب کیا ہے لوگوں نے اس کی قیمت کے اعتبار سے نصف صاع گندم مقرر کرلی،

بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1426، عیاض بن عبداللہ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ ہم صدقہ میں ایک صاع جو کھانے کے لئے دیا کرتے تھے۔بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1427، عیاض بن عبداللہ بن سعد بن ابی سرح عامری، ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابوسعید خدری کو کہتے ہوئے سنا کہ ہم صدقہ فطر ایک صاع کھانا، یا ایک صاع جو، یا ایک صاع کھجور، یا ایک صاع پنیر، یا ایک صاع خشک انگور (منقی) سے نکالتے تھے۔

مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 2276عیاض بن عبداللہ بن سعد بن ابی سرح، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ خدری سے روایت ہے کہ ہم صدقہ الفطر ایک صاع کھانے یعنی گندم یا ایک صاع جو یا ایک صاع کھجور یا ایک صاع پنیر یا ایک صاع کشمش نکالا کرتے تھے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad