تازہ ترین

جمعرات، 14 مئی، 2020

صنف نازک کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنا ،مسلمانوں کااہم فریضہ!!

 مولانا اسرارالحق قاسمی، نائب ناظم :معھد ام حبیبہ للبنات جینگڑیا، روتہٹ،نیپال 
     یہ بات کسی فرد بشر سے مخفی نہیں ہے، کہ دولت علم سے بہرہ یاب ہونا ،ہر مردوزن کے لئے ایک لازمی و لابدی امر ہے ،ترقی کی  دہلیز پر صرف وہی قوم گامزن ہو سکتی ہے، جو زیور تعلیم سے آراستہ و پیراستہ ہو؛کیو ں کہ بدون علم  انسان کماحقہٗ اپنے خالق حقیقی کو بھی نہیں پہچان سکتا ہے ،جو کہ مقصود خداوندی ہے، اور علم ہی  ایک واحد شے ہے ،جو پختہ عزائم اور بلند مقاصد و اغراض کو جنم دیتا ہے، اور زندگی کے ہر موڑ پر انسان کو تفوق و برتری سے نوازتا ہے ،تاریخ اس بات پر شاہد عدل  ہے کہ ہر زمانے میں صرف تعلیم یافتہ ہی قومیں ملک کی قیادت و سیادت کی ہیں، اور تعلیم سے دور افراد تو کبھی بھی ترقی کی راہ ہموار نہیں کرسکی ہیں؛کیوں کہ جہل  تو خود ایک ظلمت و تاریک شئی  ہے، وہ اپنے حاملین کو روشنی کیوں کر عطا کر سکتی ہے؟ اور ترقی کا حصول بغیر روشنی کے ایک ناممکن چیز ہے، اللہ عزوجل نے ایک اچھوتے اور نرالے انداز میں علم و جہل کے مابین  ایک تابندہ اور نمایاں فرق اس آیت کریمہ:قل ھل یستوی الذین یعلمون والذین لایعلمون.( اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ کہہ دیجئے: اپنی امت کو کہ وہ لوگ جو علم والے ہیں اور وہ لوگ جو علم والے  نہیں ہیں، کبھی برابر نہیں ہو سکتے)بیان فرمایاہے، نیز یہ کہ عند اللہ علم حاصل کرنے والوں کے لیے، بڑے بڑے مقامات اور درجات ہیں جیسا کہ فرمان ایزدی ہے:یرفع اللہ الذین آمنوامنکم والذین اوتوالعلم درجات.( اللہ سبحانہ و تعالی  ان لوگوں کو سربلندی عطا فرماتے ہیں ،جو ایمان والے ہیں، اور جنہیں علم دیا گیا)۔

   تعلیم کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی بخوبی لگایا جاسکتا ہے، کہ خود حضور پرنور محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک گھڑی علم کا طلب کرنا، ایک رات کے قیام سے افضل ہے، اور ایک دن علم کی طلب میں رہنا تین دن کے روزوں سے بہتر ہے، تعلیم دین اسلام کی بنیادوں میں سے ایک اہم بنیاد ہے،تعلیم کی اس سے بڑھ کر اورکیا اہمیت بیان کی جا سکتی ہے ،کہ اللہ سبحانہ و تعالی نے اپنے محبوب اور آخری نبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر، جب نزول وحی کی ابتدا فرمائی تو پہلا حکم ہی پڑھنے کا نازل فرمایا:اقرأباسم ربک الذی خلق.( پڑھئے ،اپنے رب  کا نام لے کر جس نے آپ کو پیدا کیا ہے)۔

   حصول علم جس طرح مردوں کے لئے ضروری ہے، اسی طرح عورتوں کے لئے بھی ضروری ہے، ارشاد نبوی ہے :طلب العلم فریضة علی کل مسلم ومسلمة .( علم حاصل کرنا ہر مسلمان   مرد وعورت پر  فرض ہے) تو  علم کی طلب جس طرح مردوں کے لئے ضروری  ہے، اسی طرح عورتوں کے لئے بھی ضروری ہے؛ بل کہ مولانا پیر فقیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی کا کہنا ہے: کہ اگر کسی آدمی کے پاس دو بچے ہوں، ایک  بیٹا اور ایک بیٹی اور وسائل بھی اتنے ہو ں ،کہ دونوں میں سے کسی ایک  کو ہی تعلیم دلاسکتا ہے، تو اولا اسے چاہیے کہ  بیٹی کو تعلیم دلائے؛ اس لیے کہ مرد پڑھا ،فرد پڑھا، عورت پڑھی،خاندان پرھا، تو جب عورتوں میں تعلیم عام ہو گی، تو پھر آئندہ نسلوں کی تربیت بھی اچھی ہوں گی ؛ کیوں کہ ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ ہے، بچہ جو کچھ بھی اس درسگاہ سے سیکھتا ہے،وہ اس کی آئندہ کی زندگی پربہت اثر انداز ہوتا ہے، اور بچوں کی بہتر تربیت کے لئے  تعلیم یافتہ ماں کا ہونا بے حد ضروری ہے۔

   کوئی معاشرہ اور قوم اس وقت تک  شاہراہ ترقی پر گامزن نہیں ہو سکتی ،جب تک مردوں کے ساتھ عورتوں کو بھی زیور تعلیم سے آراستہ نہ کیاجائے،نیز  یہ  کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین کی تعلیم پر خوب زور دیتے تھے، اورخاص  خیال بھی کرتےتھے؛ حتی کہ آپ نےاس کے لیے الگ اور خاص وقت متعین کر رکھا تھا، جیسا کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہ  عورتیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارگاہ میں عرض گزار ہوئیں:  کہ ہم خواتین کےلیے بھی  ،آپ کے علم سے استفادے کے لیے  ایک دن مقرر فرما دیجئے ،چناں چہ آپ صلی اللہ وسلم نے ان کےلیےایک دن مقرر فرمایا، اس سے بھی تعلیم کی اہمیت آشکارا ہوتی ہے۔

   ضرورت ہے کہ ہم بچیوں کی تعلیم کی طرف کوشاں اور متوجہ  ہوں ، اور ملک کے  اکناف و اطراف میں خواتین کی تعلیم کے لئے دینی مراکز، جامعات ،مدارس اور مکاتب قائم کیے جائیں، تاکہ خواتین اپنی علمی تشنگی کامل و اکمل طریقے پر بجھا سکیں، نیز قرآن وحدیث کی تعلیم پر دسترس اورعبور حاصل کرسکیں، اسی مقصد کے پیش نظر ملک نیپال کےایک مایہ ناز اور مقتدر عالم دین حضرت مولانا محمد عزرائیل صاحب مظاہری دامت برکاتہم العالیہ نے 1438ھ میں،  اپنے ہی  قریہ جینگڑیا روتہٹ ، نیپال میں، ایک ادارہ بنا م معھد ام حبیبہ  للبنات بمشورہ علمائے کبارواجلہ علماء قائم کیا، بحمد للہ یہ ادارہ کافی قلیل عرصے میں اپنے مقاصد عظمی میں کامیاب ہوچکی ہے ،اللہ اس ادارے کومتنوع ترقیات سے نوازے ،آمین۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad