تازہ ترین

بدھ، 20 مئی، 2020

سعودی عرب میں تارکین وطن کے لیے بری خبر! ...... کورونا وائرس کی خلاف ورزی کرنے پر ملک بدر ہونے کی صورت میں دوبارہ سعودی نہیں جاسکیں گے۔

سعودی عرب(یواین اے نیوز20مئی2020)سعودی عرب کی وزارتِ داخلہ نے دکانوں کے اندر اور باہر کرونا وائرس کے تعلق سے عاید کردہ پابندیوں اور حفاظتی احتیاطی تدابیر کی خلاف ورزی کا ارتکاب کرنے والے تارکینِ وطن مکینوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ دوبارہ مملکت میں داخل بھی نہیں ہوسکیں گے۔وزارت داخلہ نے تجارتی دکانوں کے اندر اور باہر جمگھٹا لگانے والے گاہکوں اور ملازمین کے لیے نئے جرمانوں اور دیگر سزاؤں کا اعلان کیا ہے۔ ان کی تفصیل حسب ذیل ہے۔

پہلی مرتبہ خلاف ورزی کا ارتکاب: اگر کسی تجارتی ادارے ، دکان وغیرہ کے اندر مقررہ حد سے زیادہ تعداد میں افراد موجود پائے گئے تو ہر زاید فرد پر 5000 سعودی ریال (1331 ڈالر) جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔اس خلاف ورزی پر زیادہ سے زیادہ جرمانہ ایک لاکھ ریال (26619 ڈالر) ہوگا۔دوسری مرتبہ خلاف ورزی کا ارتکاب: اگر کسی ادارے میں دوسری مرتبہ مقررہ حد سے زیادہ تعداد میں افراد پائے گئے تو دکان یا شاپنگ مال میں موجود ہر زاید فرد پر 10 ہزار ریال (2662 ڈالر فی کس) جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

تیسری مرتبہ خلاف ورزی کا ارتکاب: اگر کوئی دکان یا تجارتی ادارہ تیسری مرتبہ خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا تو اس کو دُگنا جرمانہ ادا کرنا ہوگا اور اس کے ذمے دار فرد کا معاملہ مزید قانونی کارروائی کے لیے سرکاری استغاثہ کو بھیج دیا جائے گاوزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ’’اگر نجی شعبے کا کوئی ادارہ پہلی مرتبہ خلاف ورزی کا اعادہ کرے گا تو اس کو تین ماہ کے لیے بند کردیا جائے گا۔اگر کوئی ادارہ خلاف ورزی کا دوسری مرتبہ اعادہ کرے گا تو اس کو چھے ماہ کے لیے بند کردیا جائے گا۔‘‘

وزارت داخلہ نے مزید کہا ہے کہ ’’اگر خلاف ورزی کا مرتکب سعودی عرب کا مقیم ہوگا تو اس کو ملک بدر کردیا جائے گا اور ایسے سزا یافتہ شخص پر ہمیشہ کے لیے سعودی عرب میں دوبارہ داخلے پر پابندی عاید کردی جائے گی۔‘‘وزارت داخلہ نے گذشتہ ہفتے کے روز کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے حفظ ماتقدم کے طور پر ایک ہی خاندان کے پانچ سے زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی عاید کردی تھی۔وزارت داخلہ کے سکیورٹی ترجمان طلال الشلہوب نے بتایا تھا کہ پانچ عام افراد کے اجتماعات پر بھی پابندی ہوگی۔

انھوں نے وضاحت کی تھی کہ شادی ، جنازے ،پارٹیوں اور اسی طرح کے دوسرے اجتماعات میں بھی پانچ سے زیادہ افراد کے اکٹھے ہونے پر پابندی برقرار رہے گی۔اس حکم کے تحت مزدوروں کے ان کے گھروں سے باہر اجتماعات یا زیر تعمیر عمارتوں ، یا آرام گاہوں یا فارموں میں اکٹھے ہونے پر بھی پابندی عاید کردی گئی ہے۔شاپنگ مالوں یا دکانوں میں خریداروں اور عملہ کے ارکان کو جمع ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔وہ مقررہ فاصلے کی حد کی خلاف ورزی کرکے خریداری نہیں کرسکیں گے یعنی شاپنگ مالوں میں گاہکوں کے درمیان دو میٹر کا فاصلہ یقینی بنایا جایا چاہیے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ جو کوئی شخص بھی کسی اجتماع میں شرکت کرے گا یا کسی اکٹھ کا موجب بنے گا تو اس کو حکومت کی اعلان کردہ پابندیوں کی خلاف ورزی کا مرتکب گردانا جائے گا،وہ جرمانے اور قید کی سزا کا مستوجب ہوگا۔طلال الشہوب نے کہا تھا کہ کرفیو میں نرمی کے اوقات (روزانہ صبح نو بجے سے شام پانچ بجے) صرف اشیائے ضروریہ کی خریداری یا ضروری امور نمٹانے کے لیے ہیں اور اس غیر کرفیو دورانیے میں سماجی میل ملاپ اور آپس میں اجماعات میں مل بیٹھنے سے گریز کیا جائے۔

سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے 25 اپریل کو رمضان کے اوائل میں کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے عاید کردہ بعض پابندیوں میں نرمی کردی تھی۔اس کے بعد حکومت نے شاپنگ مال اور خریداری مراکز دوبارہ کھولنے کی اجازت دے دی تھی لیکن ان پر یہ شرط عاید کی تھی کہ وہ سماجی فاصلے سمیت سخت حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کریں گے۔

سعودی وزارت تجارت کے ترجمان نے 14 مئی کو کہا تھا کہ مملکت بھر میں شاپنگ مال 22مئی (29 رمضان) تک کھلے رہیں گے۔انھوں نے بھی عوام کو خبردار کیا تھا کہ وہ خریداری مراکز میں 15 سال سے کم عمر بچوں کو اپنے ساتھ لے کر نہ جائیں، سماجی فاصلہ اختیار کریں اور گروپوں کی شکل میں خریداری سے گریز کریں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad