تازہ ترین

ہفتہ، 9 مئی، 2020

نگیٹیو رپورٹ کے بعد بھی تبلیغی جماعت کے ۳؍ ہزار اراکین رہائی سے محروم

 دہلی(یواین اے نیوز9مئی2020) ٍ گزشتہ دنوں دہلی سرکار کے اس حکم کےبعدبھی تبلیغی جماعت کے ان اراکین کو جوقرنطینہ کی میعادمکمل کرچکے ہیں ، رہاکیا جائےگا، اببھی کم وبیش ۳؍ ہزار تبلیغی اراکین ایسے ہیں جنہیں بلا وجہ قرنطینہ مراکزمیں   رکھا گیا ہے ۔ اس کی اطلاع انڈین ایکسپریس نے اپنی جمعہ کی اشاعت میں دی ہے۔اخبار کے مطابق قرنطینہ کی مدت مکمل کرنے کے علاوہ کورونا ٹیسٹ میں ان لوگوں کی رپورٹ بھی نگیٹو آئی ہے۔ حیرت انگیزطور پر قرنطینہ مکمل ہونے کے بعدتبلیغی جماعت کے اراکین کورہاکرنے کے بجائے دہلی کی وزارت داخلہ نے ۱۷؍ اپریل اور ۳؍ مئی کودوبار ان کے تعلق سے یہ کہتے ہوئے مرکز سے ’’رہنمائی اور پروٹوکال‘‘پر وضاحت مانگی ہے کہ ’’ یہ لوگ نہ صرف جانچ میں نگیٹیو آئے ہیں

 بلکہ اسپتال / قرنطینہ مرکز میں ۲۸؍ دن سے زائد کا عرصہ بھی گزارچکے ہیں ۔‘‘ دہلی سرکار کے مکتوب میں  کہاگیا ہے کہ ’’چونکہ مرکز کو خالی کرائے ایک ماہ سے زائد کاعرصہ ہوگیا ہے،اسلئے مختلف اسپتالوں اور قرنطینہ مراکز میں  منتقل کئے گئے افراد اب گھر جانے کیلئے بے چین ہورہے ہیں ۔ ۳؍ ہزار ۱۳؍ افرادکی کورونا جانچ رپورٹ نہ صرف منفی آئی ہے بلکہ وہ ۲۸؍ دن کا قرنطینہ بھی مکمل کرچکے ہیں ۔‘‘ انتظامیہ نے اعتراف کیا ہے کہ اسے اب انہیں   مزید اسپتال یا قرنطینہ مرکز میں  رکھنے کا جواز پیش کرنے میں  دشواری آرہی ہے۔ 

 جمعرات کو اس تعلق سے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کے وزیر داخلہ ستیندر جین نے یہ جواز پیش کیا ہے کہ ملک میں  ۳؍ مئی تک لاک ڈاؤن کے سبب تبلیغی جماعت کےمذکورہ اراکین کو رہا نہیں کیا جاسکا۔ جین نے کہا ہے کہ ’’اگر پولیس کو کسی کے خلاف کارروائی کرنی ہے تو وہ اس کیلئے آزاد ہے ورنہ جو لوگ قرنطینہ میں ہیں اور جو پہلے پازیٹیو تھے اوراب نگیٹیو رپورٹ آئی ہے انہیں رہا کردیا جانا چاہئے۔‘‘ اس سوال پر کہ قرنطینہ کا وقفہ گزارنے کے بعد بھی انہیں   کیوں  نہیں رہا کیاگیا، جین کا کہناتھا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے۔ ۳؍ مئی تک ملک میں مکمل لاک ڈاؤن تھا اورہر طرح کی نقل و حرکت ممنوع تھی۔ اب جبکہ مختلف علاقوں  میں  پھنسے ہوئے افرادکو نقل مکانی کی اجازت مل گئی ہے اس لئے ان لوگوں  کو جو خود بھی پھنسے ہوئے رہا کردیا جانا چاہئے۔
انقلاب

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad