تازہ ترین

ہفتہ، 23 مئی، 2020

مفتی سعید احمد صاحب رحمۃ اللہ عليہ کا انتقال.....یقینا ایک ایسا خلاہے جس کا پر ہونا اگر ناممکن نہیں تو دشوار ضرورہے: حضرت جی مولانا محمد سعد.

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم  
 مکرمین و محترمین: حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب و حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب( مہتمم دارالعلوم/ دیوبند )و حضرت مولانا مفتی امین صاحب و دیگر اساتذۂ کرام  و اراکین شوری دارالعلوم / دیوبند و طلبۂ عظام 

اور مولانا وحید احمد صاحب(فرزند اکبر مفتی سعید احمد صاحب رحمۃ الله عليہ )و اخوانہ و دیگر پسماندگان!
      
              _ أعظم الله لكم الأجر وألهمكم الصبر، متعکم الله به إلى أجل معدود في غبطةوسرور وقبضه منكم لوقت معلوم بأجركبيرإن شاءالله تعالى_.

 السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

آج دوپہر: ٢٥/رمضان المبارک ١٤٤١ھ اچانک یہ اندوہناک خبر پہونچی کہ  شیخ الحدیث و صدر المدرسین  دارالعلوم/ دیوبند: حضرت اقدس  مولانا و مفتی سعید احمد صاحب پالن پوریرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ رحمۃ واسعۃقدرے طویل علالت کے بعد اپنےمولئ حقیقی سے جاملےفإنالله وإنا إلیه راجعون.

حالاتِ عالم کو صلاح وفلاح کی راہ پر لانے میں ٢/بنیادی سبب ہی اصل الاصول کادرجہ رکھتے ہیں: ١/کمال ایمان، ٢/رسوخ في العلم النبوي الشریف۔۔۔۔۔انبیاءعلیھم الصلوات والتسلیمات ان ہی دونوں عظیم ترین مواھب لدنیہ سے کام لے کر اور انہی پر انسانیت کولاکر انہیں غضب الہی کا مورد بننےسےبچالیتےتھے؛بلکہ برکات ربانی اور تائیدات غیبی سے ہم کنار کرادیتےتھے۔۔۔۔۔عام حالات کے مقابلے موجودہ حالات میں ہم انسانوں کو ایسے رجال کی زیادہ ضرورت ہے جو اپنی صفات حمیدہ اور علو استعداد سے کام لے کر اللہ کے غضب کو دور کردیں اور انسانوں کو دعوت دے کر،تعلیم فرماکر اور تربیت کرکے انہیں رحمات الہیہ کا مستحق بنادیں۔
حضرت والا کو اللہ تعالیٰ نے ہر فن میں ایسا مقام عطا فرمایا تھا کہ وہی اس مسند اور خدمت کے مستحق اور لائق نظر آتے تھے،انکی مخلصانہ اور بے لوث خدمات ہی کا ثمرہ ہے کہ حضرت نے کئی فنون میں کتابیں و شروحات تصنیف فرمائیں خصوصا علم حدیث میں،نیز جدید و دقیق مسائل کے استحضار میں اور متقدمین کے مزاج پر _ اس ترقی کے دور میں بھی _ حضرت کا استقلال اور اتباع سنت کا اہتمام قابل رشک تھا۔ 
ایسے نازک دور میں نیز علی الأخص یہ حادثہ یقینا ایسا ثلمہ اور فراغ ہے جسکا سداد اگرناممکن نہیں تو دشوار ضرورہے، ہم اللہ تعالیٰ سے امید کرتے ہیں کہ علمی سلسلہ انکے خاندان میں تاقیامت جاری رہے گا.(ان شاءاللہ)

قحط الرجال کایہ زمانہ اور ایک پرایک کاداغ مفارقت دے کر چلے جانا۔۔۔۔۔نیزجانےوالوں کے متبادل کا نظر نہ آنا ایک عجیب و غریب صورت حال پیدا کررہا ہے۔۔۔۔۔۔۔بس اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے فضل وکرم سے موجودہ اکابرین کی زیادہ سے زیادہ قدر دانی کی توفیق عطا فرمائے (آمین)؛کیونکہ شکرگزاری پر ہی نعمتوں میں اضافہ وبرکت موعود ہے.

آپ اکابر اہل علم سے اپنے حقیقی دکھ درد کا اظہار در اصل اپنی ہی اشک سوئی اور خود اپنی بھی تعزیت ہے؛کیونکہ انسانیت کیلئے اس روئے زمین پر ورثۂ انبیاء ہی حقیقی ملاذ ہیں، وجہ صاف ظاہر ہے کہ علماء ربانی ہی انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام کی نیابت کا فریضہ انجام دیتے ہیں، آسمان و زمین کے رابطے کا ٹوٹ جانا یا کمزور ہوجانا ہی تباہی یا تباہی کا پیش خیمہ ہے ، اللّٰہ تعالیٰ محض اپنے فضل و کرم سے امت مسلمہ کی اس عظیم الشان امانت: ام المدارس مرکز علم دارالعلوم دیوبند کے ہر فراغ کا شایان شان کامل و مکمل سداد فرمائے، وما ذالك على الله بعزيز. و إنه على كل شيء قدير.

بندے کو یاد ہے کہ ایک مرتبہ حضرت مفتی صاحب رحمۃ اللہ علیہ مولانا عبداللہ جہانجھی کے یہاں ایک  تقریب میں تشریف لائے تھے  وہیں ملاقات کا شرف حاصل ہوا تھا،نظام الدین سے سالانہ معمول کے مطابق جو جماعت  دارالعلوم/ دیوبند  اساتذہ اور طلبہ سے ملاقات اور دعاؤں کی درخواست کے لیے حاضر ہوتی ہے اس جماعت سے کئی مرتبہ حضرت مرحوم  نے  اس ملاقات کا  ذکر فرمایا ، حضرت مرحوم کے  اس تعلق کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا.

 نیز  ایک مرتبہ اپنے ایک صاحبزادہ کو  رمضان المبارک  کی تعطیلات کے موقع پر _ طلبہ  کے نظام الدین  آنے کا جوقدیم معمول ہے _ چلہ لگانے کے لیے بھی بھیجا تھا ، صاحب زادے محترم سے بعد نماز تراویح ملاقات ہوئی تھی.
ابنائے کرام !
آپ ہی حضرات اب ہمارے درمیان حضرت مرحوم کی صلبی نشانی ہیں  اللہ تعالی  ہر طرح   آپ حضرات کی  مدد فرمائے  اور حضرت کو  اعلی علیین میں جگہ عطا فرمائے (آمین).
 اللهم اغفر له، وارحمه، وعافه، واعف عنه ،و أكرم نزله، ووسع مدخله ،و اغسله بالماءوالثلج و البرد،و نقه من الخطايا ؛كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس ،وأبدله دارا خير امن داره، وأهلا خيرا من أهله ،وزوجا خيرا من زوجه، وأدخله الجنة،وأعذه من عذاب القبر وعذاب النار.

بندہ اپنی اور مقیمین  مسجد بنگلے والی  نیز جمیع احباب کی طرف سے ابنائے کرام و جملہ پسماندگان و اراکین شوری، اساتذہ اور طلبہ سے مکرر اظہار تعزیت کرتا ہے، اور خود اپنے اور تمام امت کے لئے دعوات صالحہ کا خواستگار گار ہے ۔

     فقط والسلام
 بندہ محمد سعد
مسجد بنگلے والی بستی حضرت نظام الدین /نئی دہلی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad