تازہ ترین

جمعہ، 15 مئی، 2020

تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ 20 لاکھ کروڑ روپے کس کو دئے جائیں گے؟

اقتصادی پیکیج کو لیکر ہمارے نمائندے کی انوراگ شری واستو سے خاص بات چیت 
مین پوری :حافظ محمد ذاکر (یواین اے نیوز15مئی2020)وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کی اقتصادی معاشی صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے ابھی گزشتہ دنو جو پیکیج کا اعلان کیا ہے ،اس اقتصادی پیکیج سے کس کو کیا فائدہ ہو گا ،کیا اس پیکیج سے غریب مزدور وں کو فائدہ حاصل ہوگا یا نہیں، اس سلسلے میں انوراگ شری واستو ایڈووکیٹ نے نمائندے سے گفتگو کے دوران کہا کہ وزیر اعظم کا ملک کی معاشی حالت کو سدھار نے کے لئے جو20/لاکھ کروڑ روپیہ کا پیکیج دیا ہے ،اس پیکیج سے کسی عام آدمی کو فائدہ حاصل نہیں ہوگا ۔ کیونکہ اس رقم سے آپ کے بچوں کی اسکول کی فیس معاف نہیں ہوگی ،آپ کے روز مررہ کے اخراجات (دوران لاک داؤن )کے لئے آپ کے اکاؤنٹ میں روپیہ نہیں دیا جائےگا ۔اسی طرح اپنے اپنے گھروں واپس جارہے مزدوروں کو بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا ،جیسا کہ لوگوں کا خیال ہے کہ شاید اس پیکیج سے مزدوروں کے کرایہ کے لئے جیسے ٹرین یا بس کے ٹکٹ کے لئے بھی کوئی ایک چونی کا فائدہ نہیں دیا گیا ،اور نہ ہی اس کا کوئی ذکر ہے۔

 جبکہ ملک میں فوری ضرورت اسی بات کی تھی کہ مزدوروں کو بعافیت ان کے گھروں تک پہنچا نے کے لئے بہتر قدم اٹھائے جاتے ۔لاک داؤن کے بعد سے کئی ایسی دل خراش تصویریں سوشل میڈیا پر گشت کر رہی ہیں جسے دیکھ کر آنکھوں میں آنسو چھلک آتے ہیں ۔لیکن مودی حکومت نے ان مزدوروں کی پریشانیوں کوبالکل نظر انداز کر دیا ہے ۔شری واستو نے مزید بتایا کہ اس پیکیج سے نا ہی آپ کے بجلی بل میں چھوٹ کی جائے گی نا معاف کیا جائےگا ۔اسی طرح عام عوام کوکسی بھی طرح کے سرکاری ٹیکس میںچھوٹ بھی حاصل نہیں ہو گی ۔اسی طرح آپ کے ذریعہ لئے گئے بینکوں سے قرضوں میں بھی کوئی رعاےت نہیں حاصل ہوگی ۔صرف اتنا ہی نہیں اگر آپ نے بینک سے لئے قرض کی قسط کی ادائیگی میں تاخیر کی تو آپ کو اضافی چارج بھی دینا پڑ سکتا ہے۔

خلاصہ کلام یہ کہ آپ کو حکومت یا بینک کے ذریعہ کوئی رعایت فراہم نہیں کی جائے گی ۔شری واستو نے مزیدبتایا کہ بڑی اور مہلک بیماریوں کے علاج میں بھی حکومت آپ کو کوئی سہولےت نہیں دےگی ۔تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ 20 لاکھ کروڑ روپے کس کو دئے جائیں گے؟ انو راگ شری واستو نے کہا کہ اس رقم کو ایم ایس ایم ای، چھوٹے پیمانے پر کاٹیج انڈسٹری، ای پی ایف وغیرہ جیسی اسکیموں میں تقسیم کیا جائے گا۔ فی الحال بجلی کمپنیوں کو بھی 90 ہزار کروڑ روپئے دینے کا ذکر ہے ،مگر 90 ہزار کروڑ روپیہ بجلی کمپنیوں کو دینے کے بعداگر عام عوام یہ سمجھتی ہے کہ میرا بجلی بل معاف ہوگا تو یہ اس کی بھول ہو گی ،اس نوے ہزار کروڑروپیہ کے پیکیج سے ناہی تو بجلی کے بل معاف ہو نگے اور نا ہی بجلی کی شرح در میں کوئی تخفیف کی جائےگی ۔

 جیسا کہ آپ جانتے ہوں گے زیادہ تر بڑے صنعت کاروں کے ہاتھوں میں برقی منصو بے ہیں ، لہذا اس رقم سے انہیں بڑے صنعت کاروں کو پیکیج کا فائدہ حاصل ہوگا ۔انو راگ شری واستو نے کہاکہ کل مجموعی پیکیج میں سے تقریبا 8/ لاکھ کروڑ جو بینکوں کو آر بی آئی نے فراہم کیا تھا، اورلاک ڈاؤن کے آغاز میں مسٹر مودی جی نے 1 لاکھ 70 ہزار کروڑ کا اعلان کیا تھا ،اور اندازہ لگایا گیاجارہا ہے کہ آنے والا ایم ایس۔ ایم ای اور چھوٹے پیمانے پر کاٹیج صنعتوں، ای پی ایف جیسی اسکیموں کے لئے بھی 5 لاکھ کروڑ روپئے تک کا اعلان کیا جاسکتا ہے، جس میں سے آدھی رقم حکومت بھر سکتی ہے، بقیہ رقم صارفین کو واپس کرنی ہوگی، اور یہاں تک کہ اگر ہم اسے واپس نہیں کرتے ہیں تو بھی غریب عوام کو اس کا فائدہ نہیں ملے گا، پھر آخر میں، تقریبا 5 سے 6 لاکھ کروڑ روپیہ باقی بچتا ہے ،جو دیگر اسکیموں میں لگایا جاسکتا ہے ۔ جیسے ایکسپورٹ ڈیوٹی میں چھوٹ، یا کچھ بڑے سطح کے کاروبار میں،ایسے بڑے کاروبار کہ جس تک عام آدمی کی رسائی تک نہیں۔20 /لاکھ کروڑکے پیکیج سے کس سطح کے لوگوں کو فائدہ حاصل ہوگا۔

انوراگ شری واستو نے دوسرے ممالک میں حکومت کی طرف سے فراہم کردہ سہولیات کے بارے میں معلومات دےتے ہوئے بتایا کہ (1) آسٹریلیا میں حکومت ملازمین کو 90 فیصد تنخواہ دے گی اور کمپنی مالک لاک ڈاؤن کے دوران 10٪ تنخواہ فراہم کرے گا۔2) کینیڈا میں حکومت اس آفت ناگہا نی کے دوران ملازمت سے محروم ہو نے والے لوگوں کو 2000ڈالر چار ماہ تک مہیا کرائے گی ،اسی طرح کسی کمپنی میں تربیت حاصل کرنے والے لوگوں کو 4 ماہ تک 1150 ڈالرفراہم کرے گی۔اسی طرح کینیڈاحکومت 40ہزار ڈالر تک قرضہ دیگی جسے 2022 تک ادا کرنا پڑے گا، اور اس میں 10 ہزار ڈالر کی چھوٹ دی گئی ہے، یعنی اگر آپ قابل نہیں ہیں تو آپ صرف 30 ہزار ڈالرہی قرضہ ادا کردیں۔(3) - فرانس میں، 84٪ تنخواہ حکومت دے گی اور بقیہ 16٪ تنخواہ کمپنی کے مالک لاک ڈاؤن کے دوران اور بینک قرض کے سود پر 4 ماہ کی رعایت پر دیں گے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad