تازہ ترین

پیر، 18 مئی، 2020

مسلمان زکوٰۃ سے غریبوں، یتیموں، مسکینوں کی مدد کریں: محمد فرقان

زکوٰۃ اسلام کا اہم رکن ہے اور ہر صاحب نصاب مسلم پر فرض ہے!
 بنگلور(یواین اے نیوز18مئی2020)اسلام کے پانچ اہم ارکان میں سے ایک رکن زکوٰۃ ہے۔ زکوٰۃ کے لغوی معنی پاکی کے ہیں، اور شریعت کی اصطلاح میں ''مخصوص مال میں مخصوص افراد کے لیے مال کی ایک متعین مقدار'' کو زکوٰۃ کہتے ہیں۔ جس طرح اللہ تعالیٰ نے ہر مخلوق کی روزی کا کوئی نہ کوئی ذریعہ بنایا ہے، اسی طرح غریب کی روزی مالدار کے دولت میں زکوٰۃ کے نام پر رکھ دیا ہے۔ مالداروں کو چاہیے کہ وہ زکوٰۃ نکالے۔ شریعت میں مالدار وہ ہے جس کے پاس 612 گرام چاندی کی قیمت ضروریات زندگی سے زائد ہو۔ آج لوگوں کو زکوٰۃ فرض ہوجانے کے باوجود پتہ نہیں رہتا، ہم دنیاوی کاموں میں بہت دلچسپی دکھاتے ہیں لیکن وہی کام اگر دین و شریعت سے متعلق ہو، تو اس میں لاپرواہی دکھاتے ہیں، جو بہت افسوس کی بات ہے۔ ان خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر اور مجلس احرار اسلام بنگلور کے صدر محمد فرقان نے کیا۔

    انہوں نے فرمایا کہ زکوٰۃ اللہ تعالیٰ کی جانب سے جاری کردہ وجوبی حکم ہے، جس کا پورا کرنا ہر صاحب نصاب مسلم پر فرض ہے۔ اگر آج کوئی غریب لاچار بھوک کی وجہ سے مرتا ہے تو اسکا وبال اس صاحب نصاب مالدار پر پڑے گا جس نے اسکا حق دبا کر زکوٰۃ نہیں نکالا۔ آج لوگ ٹیکس، جی ایس ٹی وغیرہ کی بڑی رقم تو ادا کردیتے ہیں لیکن زکوٰۃ جو صرف ڈھائی فیصد ہے اسے ادا کرنا نہیں چاہتے۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ فریضہ زکوٰۃ کی ادائیگی پر جہاں من جانب اللہ انعامات و فوائد ہیں، وہیں اس فریضہ کی ادائیگی میں غفلت برتنے والے کیلئے قرآن پاک اور احادیث مبارکہ میں وعیدیں بھی وارد ہوئی ہیں، اور دنیا و آخرت میں ایسے شخص کے اوپر آنے والے وبال کا ذکر بکثرت کیا گیا ہے۔ انہوں نے فرمایاکہ قرآنی احکامات اور تعلیمات پیغمبر سے یہ بات کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ انسان نہ تو اپنی جان کا خود مالک ہے، اور نہ ہی صرف کرنے والے اموال کا، بلکہ یہ سب اللہ کی عطا کردہ ہیں، لہٰذا اگر ہمارا رب ہم سے سب کچھ بھی مانگے تو ہم کو دینا پڑے گا کیونکہ اس پر ہمارا کوئی حق نہیں۔

 لیکن اللہ نے اپنے بندوں پر رحم فرماتے ہوئے اپنے مال میں سے صرف ڈھائی فیصد زکوٰۃ نکالنے کا حکم دیا ہے۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ زکوٰۃ پچھلی تمام امتوں پر بھی فرض تھی۔ مگر اس کی ادائیگی کا طریقہ مختلف تھا، مال کو کسی اونچے مقام پر رکھ دیا جاتا، آسمان سے بجلی آکر اسے خاکستر کر دیتی، اس طرح وہ چیز جل کر راکھ بن جاتی اور وہ کسی کے کام نہ آسکتی۔ لیکن اللہ نے امت محمدیہ پر کرم فرماتے ہوئے کہا کہ زکوٰۃ غریبوں، یتیموں، مسکینوں، وغیرہ کو دو اور ان سے واپسی میں دعائیں لو۔ انہوں نے فرمایا کہ یہ تو لینے دینے کا معاملہ ہوگیا، اسکے باوجود اگر کوئی صاحب نصاب زکوٰۃ ادا نہ کرے تو آخرت کیساتھ ساتھ دنیا میں بھی اسے عذاب بھگتنا پڑے گا۔ مجلس احرار کے صدر محمد فرقان نے فرمایا کہ زکوٰۃ کو زکوٰۃ کے مستحق تک پہنچانا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ غربائ، یتیموں، مسکینوں، مدارس عربیہ، جیل میں قید بے قصور قیدی، وغیرہ زکوٰۃ کے زیادہ حقدار ہیں۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا پوری انسانیت کورونا وائرس جیسی وبائی مرض سے جھونجھ رہی ہے اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے غریب بھوک سے مررہے ہیں، ایسے وقت پر ہر ایک خصوصاً صاحب نصاب کو چاہیے کو وہ اپنا فریضہ ادا کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ ضرورتمندوں کی مدد کریں!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad