تازہ ترین

منگل، 23 جون، 2020

دلی کے بجوانا گاؤں کی مسجد میں 10 مہینے سے اذان اور باہری لوگوں کے نماز پرھنے پر لگی ہوئی ہے روک :رپورٹ

 نئی دہلی.( یو این اے نیوز 23جون 2020)ہریانہ کی سرحد سے لگے دلی کے بجواسن  گاؤں میں کچھ  عناصر پسندوں نے غیر قانونی طور پر  گزشتہ 10 ماہ سے باہری لوگوں پر جمعہ پڑھنے پر پابندی لگا رکھی ہے ،جسے لیکر قرب و جوار کے علاقوں سے نماز جمعہ پڑھنے آنے والے لوگوں میں کافی ناراضگی پائی جارہی ہے،  نیوز ویب سائٹ انڈیا  ٹومارو کی گراؤنڈ رپورٹ میں ، یہ بات بھی سامنے آئی ہیکہ گاؤں کے شر پسندوں نے مائیک سے اذان دینے پر  روک لگا رکھی ہے مسجد میں زیادہ لوگوں کو لیکر  نماز پڑھنے پر بھی غنڈوں نے اعتراض کیا ہے  الزام ہیکہ معاملہ پولیس اسٹیشن تک  جاتا ہے لیکن آبادی اور ماحول کا حوالہ دیکر مسلم کمیونٹی کو سمجھا بجھا کر معاملے کو کم کردیا جاتا ہے گاؤں مین  پانچ مسلم خاندان ہیں
.

 غنڈوں کا کہنا ہے کہ گاؤں کے لوگ نماز پڑھیں ہیں لیکن ہم یہاں باہر سے آنے والے لوگوں کو نماز پڑھنے نہیں دینگے  گاؤں کے مقامی لوگوں کے صرف 5 گھرانے ہیں ، لیکن گڑگاوں میں نوکری کرنے والے سینکڑوں  مسلمان قرب و جوار میں رہتے ہیں جو جمعہ کی نماز پڑھنے بجواسن مسجد میں آتے ہیں  بجواسن  گاؤں کی سینکڑوں سال پرانی  تاریخ بھائی چارہ سے بھری پڑی ہے   گاؤں میں جاٹ برادری کی اکثریت ہے اور مسلم کمیونٹی سے بہت اچھے تعلقات رہےہیں ،مگر گزشتہ سال ستمبر کے مہینے سے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی اور باہری لوگوں پر نماز جمعہ پڑھنے کی پابندی لگادی گئی ہے انڈیا ٹومارو سے بات کرتے ہوئے گاؤں کے ہی ڈاکٹر انتظار خان نے کہا . "یہ سب معاملہ 2019 کے  ستمبر سے شروع ہوا ہے 

جب جمعہ  کی نماز کے لیکر  مقامی بی جے پی کے رہنما کی قیادت کچھ نوجوان آس پاس کے لوگوں کو جمعہ کی نماز پڑھنے پر منع کرنے لگے  ،انھوں بتایا شروع میں انھوں نے مسجد کے باہر نماز پڑھنے پر اعتراض کیا انکی یہ بات مان لی گئی،اور جمعہ کی نماز لوگوں کو مسجد کے اندر پڑھنے کو کہا گیا . لیکن بعد میں  مائیک سےاذان دینے پر بھی اعتراض کیا یہاں تک مسجد کے اندر جس مائیک سے نماز پڑھائی جاتی ہے اسے بھی آکر بند کرانے لگے  . "ڈاکٹر انتظار کہتے ہیں،" مسجد کے ٹھیک  بغل میں کنواں تھا جو گاؤں کا تھا جہاں پر  کشیدگی بڑھنے کے بعد مندر بنا لیا گیا، ہم نے کبھی بھی اعتراض نہیں کیا لیکن شر پسند  عناصر نے مسجد کی  گلی پر نوجوان کو لاٹھی لیکر کھڑا کردیا تاکہ کوئی باہری  نماز پڑھنے نہیں آسکے .گاؤں کے پردھان  شبیر خان نے انڈیا ٹومارو  کو بتایا،لاک ڈاؤن سے کئی مہینوں پہلے  ہماری مسجد میں مائیک سے اذان دینے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ 

باہری لوگوں کو جمعہ کی نماز پڑھنے سے روکا گیا جس سے ہم بہت پریشان ہیں ،انہوں نے کہا ہمنے بھی حالات کو خراب ہوتے دیکھ کر باہری لوگوں کو جمعہ کی نماز پڑھنے آنے کے لئے منع کردیا تھا،تاکہ خراب حالات بہتر ہوجائے مگر اب تقریبا دس ماہ ہوگئے ہیں مگر ہماری مسجد میں مائیک سے اذان اور باہری لوگوں کو جمعہ کی نماز پڑھنے پر روک ہے ۔شبیر نے کہا ۔مسجد کے بغل میں کنواں تھا جو گرام پنچایت کا تھا مگر وہاں مندر بنائی گئی ،ہمنے اسمیں تعاون کیا مگر ہمیں تو ہماری مسجد میں آزادی سے اذان دینے اور نماز پڑھنے کی آزادی ملنی چاہیے۔

 مسجد کی تاریخی پس منظر کی وضاحت کرتے ہوئے شبیر نے بتایا کہ پہلے یہ کچی مسجد تھی اس مسجد کا معاملہ آزادی سے پہلے لاہور ہائی کورٹ میں چل رہا تھا جس کو مسلمان ہار گئے تھے بعد میں آزادی کے بعد 1086میں گاؤں کی ہی جاٹ بزرگوں نے ملکر یہ مسجد تعمیر کروائی تھی ۔لیکن آج انھیں کے کچھ عناصر پسند نوجوان اس مسجد کو ختم کرنے پر لگے ہوئے ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad