تازہ ترین

جمعرات، 18 جون، 2020

خوش اخلاقی، ایک نعمت

ازقلم۔ اسلامک ریسرچ اسکالرمفتی محمد ضیاءالحق قادری فیض آبادی
آپ نے اکثر اپنے بزرگوں سے یہ کہتے ہوے  سنا ہوگا۔فلاں شخص بہت خوش اخلاق ہے اور اچھی طبعیت کا مالک ہے, کبھی ملاقات اگر ہوگی, تو اپ کا دل باغ باغ ہو جائے گا۔یا فلاں شخص  تو بڑا بد اخلاق ہے، میں تو کبھی اس سے  بات تک نہیں کرتا ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ خوش اخلاقی بہت بڑی نعمت ہے۔خوش اخلاقی ایک ایسا لفظ ہے جس سے ہم اور اپ بخوبی واقف ہیں ۔کیا آپ نے کبھی اس بات پر غور کیا جو شخص اچھے اخلاق کا مالک ہوتا ہے معاشرے میں اس کی قدر و قیمت بہت زیادہ ہوتی  ہے ۔اور معاشرے کے افراد اس کی عزت و تکریم بھی کیا کرتے ہیں ۔

آئیے دیکھتے ہیں  کیا چیز ہے خوش اخلاقی ؟؟؟
خوش اخلاقی سے مراد یہ  ہے کہ جب  بات کرنے والا بات کرے  تو اس کے  لہجے میں نرمی کے ساتھ ساتھ شیرینی و کشش ہو، چہرے پہ مسکراہٹ سجی رہے۔  ادب و احترام کا دامن ہاتھ سے ہرگز چھوٹنے نہ پاے۔کسی شخص کے  نفرت بھرے لہجے کا  جواب بھی محبت سے دیے۔ہمارا دین اسلام  ایک مکمل دین ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے چاہنے والوں کے لئے ایک مکمل نظام حیات بھی ہے ۔جس سے ہمیں ہر طرح کی رہنمائی حاصل ہوتی ہے۔ ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اعلیٰ اخلاق کے مالک تھے۔ آپ کریم اقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مبارکہ پوری انسانیت کے لیے ایک عمدہ نمونہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام بلیغ میں اپنے محبوب سرکار مدینہ فیض گنجینہ صاحب معطر پسینہ سلطان مدینہ  کی ذات اقدس کو مسلمانوں کے لیے ‘اُسوہ حسنہ’ قرار دیا۔

ترجمہ۔البتہ تمہارے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات بابرکت  بہترین نمونہ ہے۔(الاحزاب)اللہ تعالیٰ نے دوسرے مقامات پر اپنے محبوب کی شان کچھ اس طرح سے بیان فرمائی بے شک اپ اعلی اخلاق کے درجے پر فائز ہیں۔اپ کے اخلاق قران تھے یعنی قران کے مطابق ۔ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله تعالیٰ عنہا  فرماتی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چلتے پھرتے قرآن تھے۔

ایک جگہ آپ کریم اقا  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق کے ساتھ معاملہ کرو۔ایک اور موقع پر آپ نے فرمایا اگر تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہیں پسند کریں تو تمہیں چاہیے کہ اگر کوئی تمہارے پاس امانت رکھے تو تم اس کی حفاظت کرو. جب بات کرو تو سچی کرو اور اپنے پڑوسیوں سے اچھا سلوک کرو ۔اسی طرح بہت سی  اسلامی تعلیمات ہمیں اخلاق اور اس کی اہمیت کے بارے میں ملتی ہیں ۔ہمارے لئے مشعل راہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارک  ہے جو خوش اخلاقی کے عظیم الشان مراتب  پر فائز ہیں۔

اب بات اس مقام تک آ پہونچتی ہے کہ خوش اخلاقی کو ما و شما  تو پسند کرتے ہیں ۔ لیکن اس پر از خود عمل پیرا بہت ہی کم افراد ہوتے ہیں ۔ہم لوگ اپنے ہر معاملے میں خاص طور  پر ایک دوسرے سے روابط کے  معاملات میں انا کو سامنے رکھتے ہیں ۔جو ہمارے اخلاق کی دھجیاں اڑا دیتا ہے۔ اور بد اخلاقی کو مستحکم کر دیتا  ہے۔چاہئے وہ  رشتے داروں کے معاملات ہو دفتروں میں میل جول کو لے لیجیے یا تعلیمی اداروں کو ہی لے  لیجیے ہر جگہ پہ ہم لوگ اکثریت میں  خوش اخلاقی سے روگردانی کرتے ہوے  نظر آتے ہیں۔
جناب ۔فرحت صاحب۰  کا ایک شعر ہے کہ

ہر شخص اخلاق کا ایک معیار بنا لیتا ہے
اپنے لیے کُچھ اور زمانے کے لیے اور

خوش اخلاقی اگر اپ میں  فطری طور پر  موجود ہے تو یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے ایک نعمت عظمی  ہے۔لیکن اگر قدرتی طور پر یہ نعمت موجود نہیں تو اللہ تعالیٰ نے اسے اپنا نے کی صلاحیت انسان کو دے رکھی ہے۔قابل غور بات یہ ہے کہ سب سے پہلے انسان کو اپنے نفس پر قابو پانے کی مکمل طور پر کوشش کرنی چاہیے ۔مثال کے طور پر انسان کو غصے کی حالت میں اپنے نفس پر قابو ہونا چاہیے۔اگر ہم لوگ چاہتے ہیں کہ لوگ معاشرے میں  ہماری عزت و تکریم کریں۔معاشرے میں ہمارا ایک معیار قائم ہو, اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں اچھے الفاظ میں لوگ یاد کریں ۔۔۔۔

تو اپنے کو خوش اخلاقی سے مزین کرنا ہوگا ۔خود کو اس صفت سے مزین کرنا مشکل کام نہیں۔اس خوبی کو اپنانے کے لیے ایک شخص کو دوسرے شخص سے بغض و  حسد نہیں کرنا چاہیے۔ بہت بڑی بڑی خواہشات کے پیچھے ہر وقت نہیں بھاگنا چاہیے ۔اپنی زندگی میں آنے والی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو ہی بھرپور انداز سے اپنا لینا چاہیے ۔یاد رکھیں کہ اس دنیا میں صرف دولت ہی سب کچھ نہیں ہے  بلکہ جس شخص میں خوش اخلاقی جیسی عظیم  نعمت اللہ تبارک وتعالیٰ نے عطا فرمائی ہے وہ شخص اس دنیا میں سب سے امیر کبیر  شخص ہے۔ 

کیوں کہ اس کی دنیا اور آخرت دونوں ہی اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سنور جائیں گے۔آئیے آج ہم بھی یہ عہد کریں اپنے آپ کو بہتر بنانے کے لیے ہم لوگ خود کو وقت دیں۔ دو گھڑی فرصت کے لمحات میں اپنے کردار میں تبدیلی لانے کے بارے میں سوچیں۔تا کہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہو جائیں الله عزوجل سے دعا ہے کہ مولی میرے اقا کریم صلی الله علیہ وسلم کے صدقے میں ہم امت مسلمہ کو اعلی اخلاق کی دولت سے مالا مال فرما امین یا رب العالمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad