تازہ ترین

بدھ، 17 جون، 2020

معاشرے کی خرابیاں اور اس کی اصلاح

 از قلم :عبداللہ ندوی
ذہن و فکر اور وجود پر معاشرہ اور ماحول کا بڑا گہرا اثر پڑتا ہے،  موجودہ معاشرہ پر جب ہم طائرانہ نظر ڈالتے ہیں اور اس سوسائٹ اور کلچر کی اسٹڈی کے بعد کوئی خیال مرتب کرتے ہیں توہمارا معاشرہ اور ماحول گناہوں، بدکاریوں، غلطیوں، اور کوتاہیوں کے  دلدل میں پھنسا ہواملتا ہے، گلی، کوچہ، بستی، بازار، تعلیمی ادارے، آفس اور تفریح گاہ ہر جگہ ایک بھیانک اور خطرناک دلدل نظر آتا ہے، جس میں بچے، جوان، بوڑھے، مرد و زن، امیر و غریب، شاہ و گدا، سب یکساں طور پر نظر آتے ہیں، معاشرہ کی گراوٹ، علمی زوال، جبر و قہر، ظلم و ستم، عدل و انصاف کا خون، تعصب و نفرت، بغض و عداوت، خرافات و بدعات، ضلالت و گمراہی، زنا کاری، شراب نوشی، سود خوری ،فرقہ بندی، خون ریزی، عصمت دری، نفس پرستی، بد اعمالی، ظلم و تشدد، اخلاقی پستی اور ذلت و رسوائی کو دیکھ کر آنکھیں اشکبار اور غمگین ہو جاتی ہیں، کہ جو اشرف المخلوقات کبھی ستاروں کی طرح دلیل راہ تھیں آج ذلت و رسوائی کے گڑھوں کی گہرائیوں میں گرتے جا رہے ہیں،  محترم قارئین کرام!  حالانکہ انسان جسے اس کائنات کا مخدوم بنایا گیا ہے چاند، سورج، ستارے، دریا، پہاڑ، شجر و حجر، دن و رات کی گردشیں، باد نسیم کی سبک خرامی، برق تپاں کی بے قراری، آفاق کی وسعتیں، وادی، صحرا، اور مرغ زاروں کے دلکش مناظر، آفتاب و ماہتاب کی ضیا پاشیاں، بلبل و سار وقمریوں کی نغمہ ریزیاں، طاؤس کا رقص، بسمل کی تڑپ، قوس و قزح کا حسن، آبشاروں کا ترنم، پھولوں کا تبسم، غنچوں کی چٹک، پھولوں کی مہک آخر کس کے فیضان سے ہے اور کس کے لئے ہے؟ اس کا صاف اور واضح جواب یہ ہے کہ یہ ساری کی ساری چیزیں انسانوں کے لئے ہے، اور اس مالک حقیقی نے ان ساری چیزوں کا اسے مخدوم بنایا ہے،  چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا ( إن الدنيا خلقت لكم و إنكم خلكتم للآخرة ) الحديث. دنیا تمہارے لئے پیدا کی گئی ہے اور تم آخرت کے لئے پیدا کئے گئے ہو، مگر افسوس صد افسوس کہ ہم نے اپنے مقصد کو پس پشت ڈال دیا ہے،

معزز قارئین!  آج مسلم معاشرہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے باہمی اتحاد و اتفاق کا دور دور تک نام و نشان نہیں ہے ہر شخص خود غرض، مفاد پرست، اور دنیا پرست بن چکا ہے کوئی مرے یا جئے اس سے کوئی سروکار نہیں، نوجوان ملی شعور سے خالی اور تہذیب و ثقافت سے عاری اور اپنے ملی و دینی شخصیات سے غافل و بے پرواہ نظر آرہے ہیں، اسلامی اور غیر اسلامی تحدید اس کے نزدیک بے معنی چیز ہو کر رہ گئی ہے، مسلم محلوں اور سوسائٹی کا آپ جائزہ لیں تو عام طور پر نوجوان اور مراہق سن کے بچے وقت ضائع کرتے ہوئے کسی چائے خانے پر ملینگے، یا تاش کے پتوں پر قہقہے لگاتے ہوئے پائے جائیں گے، زبانوں پر ہرزہ سرائی دھینگا مشتی کے مناظر سے طبیعت مکدر ہو جائے گی، فلم ہالوں اور ٹھیٹھروں میں بھی قطاروں میں مسلم نوجوان اور مسلم خواتین کا اچھا خاصا تناسب نظر آئے گا، گھروں میں ٹیلی ویژن کے سیمیں پردوں پر دکھائے جانے والے فحش مناظر کے دیکھنے والوں میں پورا گھر بلکہ محلہ کے ہر عمر کے لوگ شریک ملیں گے، نمازوں کے اہتمام سے گھر کے گھر خالی، اور تلاوت کی جگہ فلمی گیتوں کی دھن اور لے سننے کو ملیں گی، معاشرہ سودی کاروبارمیں لت پت ,اور لین دین میں اسلامی طریقوں کی پابندی کا اہتمام سرے سے ختم ہوتا ہوا نظر آئے گا

 مسلم عورتیں سادھووں، نجومیوں اور تعویذ گنڈے دینے والوں کے ارد گرد چکر کاٹتی ہو ئی نظر آئینگی، شادی بیاہ کے موقع پر دولہا خریدا جا رہا ہے، منگنی اور تلک کی رسم خالص ہندوانہ انداز میں انجام پا رہی ہے، جہیز کی مانگ روز بروز بڑھتی جا رہی ہے اور بچیاں جو رحمت الہی کا مظہر تھیں اب وہ سوہان روح بنتی جارہی ہیں، آخر یہ مشرکانہ معاشرہ و ماحول کا اثر ہے یا نہیں، اسلام میں کہاں جہیز ہے، المختصر کے یہ تمام ہی خرابیاں، خرافات و بدعات دن بدن جنم لے رہے ہیں، ہمیں سوچنا اور سمجھنا چاہیے کہ اللہ رب العزت نے قوت دی، صلاحیت دی، علم دیا، جوانی دی، پھر معاشرہ اور ماحول سے متاثر ہو کر ایک نوجوان بھکاری ہو جائے ہاتھ پھیلا ئے، منھ کھولے، یہ بڑی بے غیرتی، بے حمیتی، اور آبلہ فریبی کی بات ہے، خود دار، راست باز، اور غیرت مندوں کا یہ شیوہ نہیں ہے، کاش ہمارا مسلم سماج اس کو سمجھے اور نوجوانوں میں یہ فہم و شعور عام ہو جائے، یہ ساری خرابیاں اور کوتاہیاں در اصل اس دینی شعور کی کمی اور غفلت کے نتیجے میں ہیں، جس سے ہماری ملت کا خمیر تیار ہوا ہے، اس کمی کی وجہ سے عام خرابیاں وجود میں آرہی ہیں، اسلامی معاشرہ ایک مادی معاشرہ بنتا جارہا ہے جہاں ہر وہ خرابی اور برائی پائی جارہی ہے جو کسی غیر اسلامی معاشرہ کی شناخت و پہچان ہے، دعاء گو ہوں کہ اللہ رب العالمین ان تمام ہی خرافات و بدعات سے بچا کر معاشرے کی اصلاح کی توفیق عطا فرمائے،  آمین یا رب العالمین۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad