تازہ ترین

منگل، 30 جون، 2020

تمل ناڈو میں پولیس حراست میں تاجرباپ بیٹے کی ہلاکت کی ایس ڈی پی آئی نے شدید مذمت کی

نئی دہلی۔(پریس ریلیز)۔سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا(ایس ڈی پی آئی) نے تمل ناڈو کے ایک قصبے میں دوتاجروں کی پولیس حراست میں ہونے والی موت کی شدید مذمت کی ہے جس میں وردی بردار خون کے پیاسے پولیس اہلکاروں نے دو بے گناہوں کی جان لے لی۔ وا ضح رہے کہ اطلاعات کے مطابق تمل ناڈو کے بندرگاہ شہر توتوگڈی سے 50کلو میٹرجنوب میں واقع قصبہ ساتانکلولم میں کورونا وائرس لاک ڈاؤن قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر 19جون2020کو دو تاجروں جئے راج اور بینکس کو گرفتار کیا گیا تھا۔ سرکاری ڈاکٹر کی ایک رپورٹ نے تصدیق کی ہے کہ پی۔جئے راج(58) اور اس کا بیٹا جے۔ بینکس(31)کی جسم میں متعدد چوٹیں آئیں تھیں۔ جو مبینہ طور پر 19جون کی رات کو ساتانکولم پولیس اسٹیشن میں پولیس تشدد کی وجہ سے آئی ہیں۔ 

اس ضمن میں ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر دہلان باقوی نے اپنے اخباری اعلامیہ میں کہا ہے کہ امریکہ میں پولیس کے ذریعہ جارج فلائیڈکے قتل کی یاد ابھی بھی تازہ ہے اور ہمارے ملک کے جنوبی ریاست تمل ناڈو میں پولیس کی بربریت کا ایک اور خوفناک واقعہ پیش آیا ہے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس اہلکارقانون سے خوفزدہ کیوں نہیں ہیں؟۔اگرچہ پولیس کی اس زیادتیوں سے غم و غصہ پایا جاتا ہے، لیکن روز بروز اس سے کم شدت کے واقعات سے زیادہ تر افراد روبرو ہوتے ہیں۔ سماجی اور معاشی طور پر کمزور طبقات تو روزانہ کسی نہ کسی طرح پولیس زیادتی کا شکار ہوتے ہیں۔ تو، وہ کونسی بات ہے جو پولیس اہلکاروں کو انہیں اپنے اختیار اور حد سے تجاوز کرنے کی اجازت دیتی ہے؟۔ ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر دہلان باقوی نے مزید کہا ہے کہ یہ واضح طور پر طاقت کے ناجائز استعمال کا معاملہ ہے کیونکہ پولیس اپنے لاک ڈاؤن کی وجہ سے عائد پابندیوں کو نافذ کرنے کی آڑ میں اپنی من مانی قوانین کو نافذ کررہی ہے۔سی آ ر پی سی کی ایک ترمیم میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اگر کوئی جرم 7سال سے کم سزا کا ہو تو اس کیلئے کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا جانا چاہئے۔ 

اگر ان کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے تو اس کے اسباب واضح طور پر تھانے کے عام ڈائری میں درج کئے جانے چاہئے۔ لیکن اس معاملہ میں کسی بھی طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں تاجروں کی حراست میں ہونے والی ہلاکت سے ایک بارپھر تو توگڈی ضلع میں پولیس تشدد کے واقعات کو جنم دیا ہے  اور موجودہ AIADMKحکومت پر سوالیہ نشان لگا ہے۔ مئی 2018میں تو تو گڈی میں انسداد جراثیم کشی مظاہرین پر پولیس نے فائرنگ کی تھی جس میں 13افراد ہلاک اور 100سے زیادہ افراد زخمی ہوئے تھے۔ حراستی تشدد کے حالیہ واقعہ نے ایک با ر پھر تمل ناڈو پولیس کو جرم کے کٹہرے میں لا کھڑایا ہے اور یہ سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کورونا وائرس کی وجہ سے عائد لاک ڈاؤن کے دوران نچلے سطح کے پولیس اہلکار وں کے کارروائیوں پر نظر کیوں نہیں رکھا جارہا ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر دہلان باقوی نے کہا ہے کہ تمل ناڈو حکومت نے اس کیس کو فاسٹ ٹراک عدالت کو سونپنے کے بجائے سی بی آئی کے حوالے کیوں کردیا ہے؟۔ 

سی بی آئی اس معاملے کو سلجھانے میں برسوں لگادے گی۔ ایسے میں اس کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کے پیچھے کیا نکتہ ہے؟۔ دنیا بھر میں پولیس تشدد کے واقعات ہوتے آرہے ہیں اور حکمران ان کے خلاف کارروائی نہیں کررہے ہیں۔ ہندوستان میں پولیس کو پیشہ وارانہ ہونا چاہئے۔ غصے کو قابو کرنے کیلئے انہیں کونسلنگ اور تربیت دی جانی چاہئے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad