تازہ ترین

پیر، 29 جون، 2020

سید علی گیلانی کا حریت کانفرنس سے علاحدگی کا اعلان

سری نگر، ایم فضل (یو این اے نیوز 29جون 2020) بزرگ علاحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی نے پیر کے روز اچانک حریت کانفرنس فورم سے مکمل علاحدگی اختیار کرنے کا اعلان کردیا۔موصوف لیڈر حریت فورم سے علاحدگی اختیار کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے ایک مختصر آڈیو پیغام میں کہتے ہیں: 'حریت کانفرنس کی موجودہ صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے میں اس فورم سے علاحدگی اختیار کرنے کا اعلان کرتا ہوں، اس فیصلہ سے فورم کی تمام اکائیوں کو ایک تفصیلی مکتوب کے ذریعہ مطلع کیا گیا ہے'۔

اس سلسلے میں شعبہ نشر و شاعت کی طرف سے سید علی گیلانی کے ذاتی لیٹر ہیڈ پر بھی ایک پریس ریلیز جاری کیا گیا ہے۔اس پریس ریلیز میں لکھا گیا ہے: 'چیئرمین کل جماعتی حریت کانفرنس جناب سید علی گیلانی نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے فورم سے مکمل علاحدگی کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے اپنے فیصلے کے حوالے سے حریت ممبران کے نام ایک تفصیلی خط روانہ کرتے ہوئے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کی موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے میں اس فورم سے مکمل علاحدگی اختیار کرنے کا اعلان کرتا ہوں'۔

بتادیں کہ اکانوے سالہ سید علی گیلانی گذشتہ زائد از ایک دہائی سے اپنی رہائش گاہ واقع حیدر پورہ سری نگر میں مسلسل خانہ نظر بند ہیں۔ وہ کافی عرصے سے علیل بھی ہیں۔سید علی گیلانی کا حریت کانفرنس سے علاحدگی کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کشمیر میں بیشتر علاحدگی پسند لیڈر تھانہ یا خانہ نظربند ہیں۔

کشمیر میں سرگرم علاحدگی پسند تنظیموں کی طرف سے بیانات جاری کرنے کا عمل پانچ اگست 2019 سے تقریباً معطل ہے جس کی سب سے بڑی وجہ ان تنظیموں کے لیڈران کی تھانہ یا خانہ نظربندی ہے۔گیلانی نے کل جماعتی حریت کانفرنس جموں وکشمیر کے اراکین کے نام ایک تفصیلی مکتوب روانہ کیا ہے جس میں انہوں نے حریت فورم سے علاحدگی اختیار کرنے کے اسباب کا مفصل تذکرہ کیا ہے۔

مکتوب میں گیلانی کہتے ہیں کہ پچھلے کافی عرصہ سے بالعموم اور گذشتہ دو برسوں سے بالخصوص کل جماعتی حریت کانفرنس پاکستان زیر قبضہ کشمیر کے حوالے سے بہت ساری شکایات موصول ہورہی تھیں۔

موصوف لیڈر مکتوب میں کہتے ہیں: 'فورم میں شفافیت اور احتساب کے اس عمل سے بچنے کے لئے آپ (اراکین) کے نمائندوں نے کنوینئر سے عدم تعاون کا سلسلہ شروع کر کے ایک پروپیگنڈا مہم کا باضابطہ آغاز کیا جس میں میرے بیانات اور قوم کے نام پیغامات کو شکوک وشبہات کی بھول بھلیوں میں گم کرنے کی مذموم کوشش کی گئی۔'
انہوں نے لکھا ہے: 'حتیٰ کہ میرے آخری سفر کے حوالے سے میری وصیت پر تحقیقاتی کمیشن بٹھا کر اُن کے عزائم کھل کر سامنے آگئے یہی نہیں بلکہ انہوں نے ایک تمام تر اخلاقی، آئینی اور تنظیمی ضوابط کو بالائے طاق رکھ کر خود ساختہ شوریٰ منعقد کر کے اس غیر آئینی فیصلے کی تصدیق کی'۔

گیلانی لکھتے ہیں کہ اس فورم (کل جماعتی حریت کانفرنس پاکستان زیر قبضہ کشمیر) کی کارکردگی اور بے ضابطگیوں کو اکثر 'تحریک کے وسیع تر مفاد' کے لبادے میں نظر انداز کیا گیا لیکن آج جب تمام حدود وقیود کو پامال کر کے نظم شکنی ہی نہیں بلکہ قیادت سے کھلی بغاوت کا ارتکاب کیا گیا ہے۔

دریں اثنا موصوف معمر حریت لیڈر کے حریت کانفرنس سے علیحدگی کے غیر متوقع اعلان نے ہر خاص و عام کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے اور وادی کے سیاسی حلقوں میں ہلچل پیدا ہوگئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سال 2003 میں بعض آزادی پسند تنظیموں نے متحدہ کل جماعتی حریت کانفرنس سے کنارہ کشی اختیار کر کے حریت کانفرنس (گ) کی بیناد ڈالی جس کی سربراہی سید علی گیلانی کو سونپی گئی۔بعد میں گیلانی نے 7 اگست 2004 کو جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے ساتھ ایک تحریری مفاہمت کے بعد تحریک حریت جموں و کشمیر کو منصہ شہود پر لایا اور وہ اس کے بھی چیئرمین مقرر ہوئے تھے۔

تاہم گیلانی نے 19 مارچ 2018 کو اپنی جگہ اپنے دست راست محمد اشرف صحرائی کو تحریک حریت جموں وکشمیر کا عبوری چیئرمین مقرر کیا اور وہ اس عہدے پر بدستور فائز ہیں۔
یو این آئی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad