تازہ ترین

ہفتہ، 11 جولائی، 2020

شرجیل عثمانی کی گرفتاری پر دانشوران خاموش کیوں؟ حسن مدنی ندوی

حال ہی میں علی گڑھ مسلم ینیورسٹی کے سابق طالبعلم اور یونین لیڈر شرجیل عثمانی کی گرفتاری عمل میں آئی ہے، اس سے پہلے شرجیل امام، صفورا زرگر و دیگر مسلم طلباء کو محض اس لئے نشانہ بنایا گیا کہ انہوں نے غیر آئینی قوانین کے خلاف صدائے انقلاب بلند کی تھی،

 یہ ایک المیہ ہے کے تمام ایسے اکٹیویسٹ اور طلباء جنہوں نے آواز بلند کی انکو بے جا مقدموں میں پھسا کر سرکار اپنی ناکامیوں کو چھپانا چاہتی ہے، جہاں یہ صورتحال ہے وہیں دوسری طرف امت کے دانشوران اور خود ساختہ رہنماؤں کی خاموشی بھی بے غیرتی کی انتہاء کو ہے،چونکہ وہ چاپلوسی کے اس مقام پر ہیں جہاں ان کی کرسی کو اور دولت کو خطرہ لاحق نہیں ہے اس لئے ایک ایک کرکے وہ ملت لے نوجوانوں کو سولی پر چڑھانے اور انکے کیرئیر کے خاتمہ پر ساکت ہیں اور انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا،

 لیکن رفتہ رفتہ یہ خطرات انکی نسلوں کے لئے تباہی لائیگا، اور عنقریب ہندوستان میں بھی برما جیسی صورتحال پیدا ہوگی، لہذا ارباب ملت اور عوام الناس سے درخواست ہے کہ اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لیں اور ملت کے خیر خواہوں کو تباہ ہونے سے بچائیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad