تازہ ترین

ہفتہ، 11 جولائی، 2020

معہد ام حبیبہ رضی اللہ عنہا للبنات کا قیام ایک نظر میں!

مولاناانوار الحق قاسمی جینگڑیاوی نیپال     اس کارگاہ عالم کو سجانے کامطمح نظر باری تعالٰی کو فقط اپنی کامل اطاعت بندگی ہے،اسی واسطے خالق کائنات نے ضلالت وگمرہی میں، اپنی حیات مستعار گزار نےوالوں کواس تاریکی سے نکالنےکےلیے، اور راہ مستقیم پر گامزن کرنے کے لیے (جس پر من جانب اللہ انعام ہی انعام ہے )وقفے وقفے سے انبیاء کرام علیہم السلام کو مبعوث فرماتے رہے ہیں، جواپنے اوپر وارد شدہ فرائض کوبحسن خوبی انجام دیتے رہے ہیں -
  اور مقصود خداوندی کاححصول بغیر علم وآگہی کے ناممکن ہے؛ کیوں کہ جب تک ذات وحدہ لا شریک لہ کی معرفت ہی نہیں ہوگی، اس وقت تک ان کی کامل اطاعت وبندگی ممکن ہی نہیں -

   یہ بات بھی کسی فرد بشر سے مخفی نہیں ہے، کہ جوبھی انسان، خواہ مذکر ہویامونث، جب اس ربع مسکوں میں ،اپنی آنکھیں کھولتاہے، تووہ علم ودانش سےبالکل خالی ہوتا ہے ،اور علم کے بغیر خالق حقیقی کی عبادت ، جو کہ مقصود ہے، ممکن ہی نہیں، اور رب العالمین کی عبادت واطاعت بھی ضروری ہے؛پس ضرورت پڑی ایسے دینی ومذہبی اداروں کے قیام کی،جہاں آدم گری ومردم سازی کا کام ہوتا ہو،جہاں سے دین کے داعی اور اسلام کے سپاہی تیار ہوتے ہوں، اور جہاں علوم شرعیہ کی تعلیم دی جاتی ہو،تاکہ وہاں سے ایسے رجال وافراد تیار ہوں، جو اپنے خالق کی عبادت میں ہمہ وقت مصروف رہنے کواپنافرض منصبی سمجھتے ہوں -

  حفاظت دین، اشاعت اسلام، اورپاسبان علوم شرعیہ کے لیے ،ملک نیپال کے کونے کونے میں بےشمار دینی مدارس قائم ہوچکے ہیں، جہاں سے ہرسال ان گنت طلبا علوم شرعیہ سے بہرہ ور ہوکر،ملک کے اکناف واطراف اور بیرونی ممالک میں بھی بحسن خوبی دینی خدمات انجام دے رہے ہیں -

   ملک نیپال میں ضرورت تھی، اگر تووہ صرف علم و آگہی سے ناآشنائی کی وجہ سے، بے دینی وگمرہی میں اپنی زندگی بسر کرنے والی بنت حوا اور صنف نازک کے لیے، مناسب مقام پر ایک ایسے دینی ومذہبی ادارے کا قیام، جہاں ابتدائی درجات سے لے کر فضیلت کی تعلیم کابہترین نظم و نسق ہو؛ چنان چہ اس ضرورت کو سب سے پہلے جمعیت علمائے نیپال کے ارباب اختیار :حضرت مولانا ومفتی خالد صدیقی صاحب زید مجدہم جنرل سیکرٹری، حضرت قاری و مولانا حنیف عالم صاحب قاسمی، ثم مدنی ،سکریٹری جمعیت علمائے نیپال اور دیگر بڑے بڑے علماء کرام نے محسوس کیا، اور ان حضرات نے اس کار خیر کے لیے، نیپال کے صاحب ثروت، ممتاز عالم دین اور جمعیت علمائے نیپال کے مرکزی ممبر جناب حضرت مولانا محمد عزرائیل صاحب مظاہری دامت برکاتہم العالیہ کومناسب سمجھا -

  اجلہ علماء کے بارہا اصرار کے بعد، حضرت مولانا محمد عزرائیل صاحب مظاہری زید مجدہم نے دارالبنات کے تاسیس وقیام کےلیے ہامی بھرلیا،پھر ان کبار علماء نیپال اور مہمان خصوصی حضرت مولانا مفتی محمد محمود صاحب گجراتی کے ہاتھوں شارع عام، لب روڈ، سمت مغرب ""جینگڑیا ""چوک پر

بتاریخ ۲۰ جمادی الاول سن ۱۴۳۸ ھ میں دارالبنات بنام ""معہد ام حبیبہ رضی اللہ عنہا للبنات ""کاقیام عمل میں آیا  -
  تاسیس وقیام کے بعد مسلسل دوسالہ عرصہ صرف تعمیری کام میں ہی گزرا، اور پھر باضابطہ تعلیمی سلسلے کا آغاز بتاریخ ۱۵/شوال المکرم سن ۱۴۴۰ھ سےہوا-

   اپنے ابتداء قیام ہی سے یہ ادارہ بحمدہ تعالی اپنے فوز وفلاح اور فتح وکامرانی کی طرف بڑے ہی جوش و خروش کے ساتھ گامزن ہے،اور بفضلہ تعالی بانی معہدحضرت مولانا محمد عزرائیل صاحب مظاہری اطال اللہ عمرہ، نائب ناظم جناب حضرت قاری ومولانا اسرارالحق  صاحب قاسمی، اور ناچیز راقم انوار الحق قاسمی کے جہد مسلسل، سعی پیہم اور جتن کثیر کے ثمرہ میں، اس سال درجہ عربی دوم تک تعلیم ہورہی ہے، اور ان شاء اللہ العزیز رفتہ رفتہ دورہ حدیث شریف تک کی تعلیم کا عزم مصمم ہے- 

    اللہ تبارک و تعالٰی اس ادارہ کو دین دونی رات چوگنی ترقیات سے نوازے نیز حاسدوں کے حسداورنظر بد سے حفاظت فرمائے-  اخیر میں ناچیز اہل خیر اور صاحب ثروت حضرات سے پرزور اپیل کرتا ہے، کہ وہ اپنے صدقات واجبہ اور نافلہ کے لیے اس ادارہ کا انتخاب فرمائیں اور اس ادارہ کی دامے درمے قدمے سخنے تعاون فرماکر عند اللہ ماجور ہوں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad