تازہ ترین

جمعہ، 17 جولائی، 2020

شیعہ ڈگری کالج مذہبی، ملی، سماجی شناخت کے ساتھ علاقہ میں علمی شمع روشن کر رہا ہے

جون پور۔حاجی ضیاء الدین،(یو این اے نیوز 17جولائی 2020) ملک بھر میں دو مقات پر شیعہ ڈگری کالج قائم ہے ایک لکھنؤ شہر میں تو دوسرا شیزار ہند کہے جانے والے شہر جونپور کے محلہ منڈی نصیب خان واقع شیعہ انٹر کالج، شیعہ ڈگری کالج مذہبی، ملی، سماجی شناخت کے ساتھ علاقہ میں علمی شمع روشن کر رہا ہے مکتب اسکول سے سفر کر نے والے شیعہ ڈگری کالج تک کا سفر طے کر نے والے کالج کی اپنی ایک تاریخ رہی ہے شیعہ کالج کے فارغین طلبہ ملک کے بیشتر حصوں میں ا علی عہدوں پر فائز ہو کر ملک وملت اور سماج کی خدمت کر رہے ہیں۔



آر ڈی ایم شیعہ ترسٹی کمیٹی کے زیر اہتمام چلنے والے کالج میں پر ائمری اسکول سے لے کر اعلی تعلیم کا نظام ہونے کے علاوہ لڑکیوں کی تعلیم کے لئے انٹر کالج تک کا انتظام ہے۔شیعہ کالج کی تعمیر کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ سید محمد محسن انگریزی حکومت میں سب انسپکٹر کے عہدے پر تعینات تھے انھیں کے مکان میں 1914 میں شیعہ مکتب اسکول قائم ہو ا تھا اسکول نے مزید ترقی کی تو 1922 میں چوک میں کرائے کی عمارت میں شیعہ اے وی اسکول چلنے لگا لیکن 1930 میں منڈی نصیب خان محلہ میں چند مخیر حضرات کے ذریعہ عطیہ اور خرید ی گئی زمین پر عمارت تعمیر ہو ئی اور اس کے بعد شیعہ مڈل اسکول کے طور پر منظوری حاصل ہو ئی1946 میں شیعہ ناصر ہائی اسکول کے طور پر منظوری ہو ئی 1949 میں شیعہ انٹر میڈیٹ کالج کے طور پر منظوری ہو ئی لیکن 1935 میں نام میں ترمیم کر کے رضا ڈی ایم شیعہ انٹر کالج کے طور پر منظوری حاصل کی گئی اورا س کے پہلے پرنسپل ٹی بی سنگھ ہو ئے اس کے بعد سید مقصود حسن ریٹائرڈ ڈی آئی او ایس 1958 تک، سید طالب حسن نقوی بہرائچ 62تک اوراقبال حسین تاج 62سے 1987 تک اور افتخار احمد 2017 تک اور موجوہ وقت میں ڈاکٹر سید علمدار حسین نظر انٹر کالج کے پرنسپل ہیں تو وہیں ڈگری کالج میں بطور پرپرنسپل صادق رضوی اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔



 بانی مکتب سید محمدمحسن کے اہل خانہ کہاں ہیں اس کے متعلق کالج کے پرنسپل علمدار حسین نے کہا کہ ان کے متعلق کو ئی علم نہیں ہے ان کی تعلیمی سوچ نے تعلیم کے میدان میں کام کر نے والوں کو حوصلہ ضرور بخشا ہے جس کا نتیجہ ہے کہ کالج کو آج کی تاریخ میں اقلیتی ادارہ ہونے کا شرف حاصل ہے اور کالج علمی شمع روشن کر رہا ہے۔انھوں نے بتا یا کہ اس کالج سے تعلیم حاصل کر کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ کی فہرست طویل ہے جس میں حبیب اللہ بہار میں اے ڈی جے، نشاد مدھر، ای او اوریا، رام کمار یادو اسسٹنٹ انکم ٹیکس کمشنر،ڈاکٹر علیم احمد صدیقی ایم ایس ممبئی، خورشید مہندی سی اے بہجت رضا سی اے لکھنؤ، نوشاد انصاری سی اے،ہری اوم نشاد دین دیا ل اپادھیای ہاسپٹل میں ڈاکٹر کے عہدے پر تعینات ہیں۔ انٹر کالج کے جنوبی سمت میں 1993 میں ڈاکٹر اختر حسن رضوی نے ڈگری کالج کی بنیاد ڈالی اور 1994 میں ڈاکٹر اختر حسن رضوی شیعہ ڈگری کالج میں تعلیمی کا رواں شروع ہوا 



جس میں بی ایس سی اور بی کام تک تعلیم کا نظام تھا لیکن موجودہ رواں سال میں ایم ایس سی اور ایم کام اور بی ٹی سی کا تعلیمی نظام بتا یا جارہا ہے تو وہیں انٹر کالج میں سائنس، میتھ، بایو اور کامرس آرٹ، ووکیشنل ایجو کیشن کی تعلیم کا سلسلہ قائم ہے 1996 میں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے رضوی گرلس انٹر کالج کا قیام عمل میں آیا جس کی پہلی پرنسپل ارجمند تھیں۔اس کے علاوہ کا لج میں اسکائٹ گائڈ کھیل کو د کے علاوہ مکالمہ کا سر روزہ پروگرام ہو تا ہے



جس میں ضلع او اطراف کے طلبہ شرکت کر تے ہیں رمضان کے مہینہ میں بلا تفریق مذہب ملت روزہ افطار کے علاوہ شعبان کے مہینے میں امام حسین کی ولادت کے سلسلہ میں تین شعبان کے بعد پہلے اتوار کے روز میلاد ہوتا ہے جس میں ملک کے نامور شعرا شرکت کرتے ہیں ایام عزا کے دوران 16 صفر کو مجلس ہو تی ہے کالج کا یوم تاسیس سابقہ دو سالوں سے منا یا جا تا ہے ڈگری کالج سے متصل مسجد کی بنیا د مولانا صفدر حسین زیدی اور مولانا محمودالحسن خان کی بدست سنگ بنیا د عمل میں آئی ور 2014 میں مسجد کاافتتاح ایران کے ایمبسڈر کے نمائندے مہندی مہدوی نے کیا تھا انٹر کالج کے مو جودہ مینیجر نجم الحسن نجمی جہاں انٹر کالج کے تعلیمی نظام کو پروان چڑھا رہے ہیں تو وہیں سابق ایم ایل سی حاجی سراج مہندی ڈگری کالج کے مینیجر کے طور پر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad