تازہ ترین

منگل، 28 جولائی، 2020

عیدالاضحٰی کے موقعہ پر خوش دلی کے ساتھ قربانی کے فرائض انجام دیجئے :حاجی اسحاق

بھوگاؤں ،مین پوری:حافظ محمد ذاکر(یواین اے نیوز28جولائی2020) گزشتہ روز ایک ہندی روزنامہ میں مسلم سماج کے کچھ لوگوں کے بیانات شائع ہو ئے ،جس میں کہاگیا کہ اگر پریشانی ہو تو قربانی کے جانور کی قیمت غریبوں میں تقسیم کر دی جائے ، اس شائع شدہ خبر سے مین پوری کے اہل علم حضرات نے ناراضگی کا اظہار کیا،اور عوام سے اپیل کی کہ مسائل خواہ کسی بھی معاملہ کے ہوں علماء سے رجوع کرنا چاہئے ،مزید یہ بھی کہا کہ دین کے اہم مسائل اس طرح اخباری نمائندوں کو نہیں دینا چاہئے ،کیونکہ اکثر ہندی اخبار کے نمائندے مسائل کو توڑ مڑور کر پیش کر دیتے ہیں ، جس سے مطلب کچھ کا کچھ ہوجا تا ہے ،احتیاط لازمی ہے ۔

مدرسہ عربیہ در س القرآن مدینہ مسجد محلہ محمد سعید کے ناظم اعلیٰ حاجی محمد اسحاق نے کہا کہ قربانی ایک اہم فریضہ ہے ،سنت ابراہیمی ہے ،نبی ؐ نے خود قربانی کی اور مسلمانوں کو حکم بھی دیا کہ قربانی کیا کرو ،قربانی شعائر اسلام میں سے ہے ،ہر صاحب نصاب پر قربانی واجب ہے ،نہ کر نے کی صورت میں گناہ گار کہلایا جائےگا ،قربانی کا منکر مضبوط ایمان والا نہیں ہو سکتا ،حاجی محمد اسحاق نے کہا کہ غریبوں کی مدد کر نے کے اور بھی بہت سے ذرائع ہیں ،مگر قربانی کو روک کر غریب کی مدد کرنا اور قربانی نہ کرنا یہ سراسر غلط ہے ،ایسا کر نے والا گناہ کا مرتکب ہوگا ۔

خانقاہ رشیدیہ کے سجادہ نشین حاجی عبد الرحمان خان چشتی نے کہا قربانی کے عیوض میں کسی غریب کو پیسہ دیدینے سے قربانی ادا نہیں ہو گی ،ہر صاحب نصاب پر ہر سال اپنی طرف سے ایک قربانی کرانا واجب ہے ،صاحب استطاعت ہو نے کے با وجود جو شخص قربانی نہیں کرتا وہ گناہ گار ہے ۔اگر آپ صاحب نصاب ہیں تو آپ کو ہر سال قربانی کرنا واجب ہے ،اسی کے ساتھ ساتھ اگر اللہ نے آپ کو مزید توفیق دی ہے تو آپ پھر کسی بھی شخص کے نام قربانی کرا سکتے ہیں ۔

آخر میں دونومذہبی رہنماؤں نے کہا کہ شریعت محمدی ؐ ایک مکمل نظام حیات ہے ،آپ ؐ کے ایک ایک حکم میں دنیا اور آخرت کی فلاح اور نجات ہے ،شریعت کے نظام میں تبدیلی نا ممکن ہے ،البتہ حالات کو دیکھ کر ہم اپنے علاقہ کے مستندعلماء کرام و مفتیان عظام سے دین کے مسائل معلوم کرتے رہا کریں ۔انہو نے نے مزید کہا کہ ملک میں کورونا وائرس (بیماری ) کے خدشات کے سبب حکومت کی گائڈ لائن پر عمل کریں ،قربانی کے فضلات کو کھلے میں ہر گز نہ چھوڑیں ،قربانی کی ویڈیوں یا فوٹو شوشل میڈیا پر ہر گز تشہیر نہ کریں۔،انہو نے کہا کہ قربانی کے گوشت کے تین حصہ کریں ،ایک حصہ اپنے اہل و ع عیال کے لئے ،دوسرا حصہ غربا ء میں تقسیم کر نے کے لئے ،اور تیسرا حصہ عزیز رشتہ داروں کو دینے کے لئے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad