تازہ ترین

جمعرات، 2 جولائی، 2020

جو قوم اپنے رہنما کو بھلادیتی ہے اس کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا! جاوید بھارتی

مومن کانفرنس کے بانی عبد القیوم انصاری کا 115 واں یوم پیدائش منایا گیا
محمدآباد گوھنہ (مئو) مجاہد آزادی اور مومن کانفرنس کے بانی عبدالقیوم انصاری کے 115 ویں یوم پیدائش کے موقع پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا اور انکی زندگی کے مختلف گوشوں پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی انکی حیات و خدمات کو خوب سراہا گیا واضع رہے کہ محمدآباد گوھنہ کی اشرفیہ لائبریری کے ہال میں ایک محتاط پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت حافظ کفیل احمد نے کی اس موقع پر عوام کو خطاب کرتے ہوئے یوپی بنکر یونین کے سابق جنرل سکریٹری جاوید اختر بھارتی نے کہا کہ عبد القیوم انصاری نے تقسیمِ ہند کی مخالفت کی اور پوری عمر فرقہ پرستی کی بھی مخالفت کی انہوں نے چالیس ہزار لوگوں کو ساتھ میں لیکر انگریزوں کے خلاف علم بغاوت بلند کیا اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں عبد القیوم انصاری نے جہاں ایک طرف جناح کے ذریعے دئیے گئے پاکستانی نعرے اور دو قومی نظریے کی مخالفت کی وہیں دوسری طرف مسلم لیگ کی فرقہ پرستی پر مبنی سیاست کو روندا اور قدم قدم پر ہندوستان زندہ باد کا نعرہ بلند کیا اور 1946 میں عام انتخابات میں حصہ لیا اور مومن کانفرنس کے بینر تلے 6 نشستوں پر کامیابی حاصل کی اور آج ہمیں انصاری برادری کے نام سے جانا جاتا ہے 


تو یہ عبد القیوم انصاری مرحوم کی دین ہے جاوید بھارتی نے کہا کہ ہم انصاری برادری کے لوگوں کو کبھی نورباف تو کبھی کسی اور نام سے جانا پہچانا جاتا تھا مگر عبد القیوم انصاری نے اپنے سماج کے لوگوں کا نام مومن انصار کاغذ میں درج کرایا یعنی ملک کی آزادی کے بعد اپنی زندگی انہوں اپنے سماج کے لیے وقف کردی مگر افسوس آج ہم نے سب کچھ بھلادیا جاوید بھارتی نے اپنے خطاب میں زور دیکر کہا کہ جو قوم اپنے رہنما کو بھلا دیتی ہے وہ قوم حاشیے پر پہنچ جاتی ہے اور یہ بات دینی، سیاسی، سماجی ہر اعتبار سے درست ہے دینی اعتبار سے مسلمان آج اللہ و رسول کے فرمان سے دور ہے جس کا نتیجہ سامنے ہے،

 سیاسی طور پر ہم نے اپنے رہنما کو بھلا دیا اس کا نتیجہ بھی آج ہمارے سامنے ہے مومن انصار برادری کا پشتینی پیشہ بنائی ہے اور بنائی صنعت آج تباہی کے دہانے پر ہے لیکن کوئی آواز اٹھانے والا نہیں ہے، پارلیمنٹ اور اسمبلی میں کبھی بھی بنکروں کے لئے مخصوص قسم کی سہولت کا اعلان نہیں ہوتا تمام سیاسی پارٹیاں آج ہمیں صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال کرتی ہیں اور ہم ان کے لیے بہت کچھ کرتے ہیں

 لیکن خود اپنے سماج کیلئے کچھ بھی کرنے کو تیار نہیں ہیں جبکہ عبد القیوم انصاری کا کہنا تھا کہ مسائل اسی سماج کے حل ہونگے جن کے اندر سیاسی اور سماجی بیداری ہوگی مولانا نعیم احمد اور حسین احمد نے کہا کہ ہمیں عبد القیوم انصاری کے بتائے ہوئے اصولوں پر چلنا ہوگا اور اپنے آپ کو سیاسی طور پر بیدار کرنا ہوگا مرحوم کے لیے یہی خراج عقیدت ہوگا آخر شرکاء نے مرحوم عبد القیوم انصاری کی مغفرت کے لیے دعائیں کیں اس موقع پر ضیاء الاسلام، محمد واصل، محمد اسلام، حافظ ضرار احمد، حافظ خورشید احمد، حافظ محمد سالک، ریحان احمد، حافظ محمد اجمل، حافظ شمیم احمد وغیرہ خصوصیت کے ساتھ شریک رہے -

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad