تازہ ترین

بدھ، 1 جولائی، 2020

ڈاکٹرز ڈے اور ‏ڈاکٹر کفیل خان و ڈاکٹر انور:

مفتی غلام رسول قاسمی آج "ڈاکٹرز ڈے" ہے حکومتی سطح پر ڈاکٹروں کو مبارکبادیاں پیش کی جا رہی ہیں، پرنٹ و الکٹرانک میڈیا سے لے کر سوشل میڈیا تک "ڈاکٹرز ڈے" کے پیغامات ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹرینڈ کر رہے ہیں، یہ بھی حقیقت ہے کہ موجودہ دور میں بہت کم ڈاکٹرز عوام کے لئے مسیحا ہوتے ہیں، آج ہاسپٹلز بنائے ہی اس لیے جا رہے ہیں کہ دیگر شعبے خسارے میں آ سکتے ہیں لیکن ہاسپٹلز و ڈاکٹری کا شعبہ کبھی خسارے میں نہیں آ سکتا، جہاں مریض ایک دوائی سے ٹھیک ہو سکتا ہے

 وہاں ڈاکٹرز اسے چار پانچ دوائیاں میڈیکل سٹور والوں سے بھی کچھ رقم(بھتہ) وصول کرنے کی غرض سے لکھ دیتے ہیں، آج وہ لوگ بھی یاد کرنے کے قابل ہیں جو مر چکے ہوتے ہیں لیکن ان کے ورثاء سے مال لوٹنے کے لیے زبردستی دو تین دن تک وینٹی لیٹر پر رکھے جاتے ہیں پھر جب ٹارگٹ مال پورا ہو جاتا ہے تو کہہ دیتے ہیں "سوری نو مور" خیر بات لمبی ہوگئی کہنا یہ ہے کہ آج ساری دنیا ڈاکٹروں کو مبارکباد دے رہی ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے بھارت میں جو ڈاکٹر اپنی جان کی بازی لگا کر بلا تفریق مذہب و ملت قوم کی مسیحائی کرتے ہیں

 انھیں سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتا ہے (جیسے ڈاکٹر کفیل خان) یا ان کے خلاف چارشیٹ ڈاخل کرکے انھیں زبردستی مقدمہ میں پھنسا دیا جاتا ہے(جیسے ڈاکٹر انور) ڈاکٹر انور وہ شخص ہیں جو دہلی فساد کے موقع پر فری میں بلا تفریق مذہب زخمیوں کا علاج کیے تھے، آج ضرورت ہے اس بات کی کہ ایسے مسیحاؤں کے لیے ہم آوازیں بلند کریں!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad