تازہ ترین

جمعہ، 24 جولائی، 2020

قربانی سے متعلق ایک اہم پیغام

مولانا قمرالحسن قاسمی صدر المدرسین مدرسہ اشرف العلوم کرتھیا ضلع مہراج گنج 
رسول اللہ ﷺ نے مدینہ منورہ میں دس سال قیام فرمایا اور آپ نے ہر سال قربانی کی 
فاٸدہ ۔۔۔ آپ ﷺ پوری زندگی کبھی صاحب نصاب اور شرعی مالدار نہیں رہے اس لیۓ کہ مال جمع کرنا یا روک کر رکھنا آپ کا شیوہ اور طریقہ کبھی نہیں رہا 

اس کے باوجود آپ ﷺ ایام اضحیہ میں ہر سال قربانی فرمارہے ہیں اپنی طرف سے بھی اور پیاری امت کی طرف سے بھی اس لیۓ کہ قربانی کے ان تین دنوں میں اللہ رب العزت کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل اہراق دم ہے یعنی اللہ ﷻ کے حضور خون کا بہانا  قربانی کے دنوں میں اہراق دم کو چھوڑ کردوسرے طریقے سے لاکھوں کروڑوں روپیۓ خرچ کرکے بھی رب کا قرب  حاصل نہیں  کیا جاسکتا 

اس لیۓ رسول اللہ ﷺ کے متوالوں اور شیدایٸوں کے لیۓ  یہ زیب نہیں  دیتا ہے کہ قربانی کے دنوں میں وجوب  دیکھیں یا مسٸلہ  دریافت کرنے کے در پے ہوں   بلکہ اپنے محبوب ﷺ کاپیارا عمل دیکھیں کہیں سے بھی کچھ گنجائش بن پڑے تو ضرور قربانی کریں اپنی طرف سے اپنے محبوب آقا ﷺ کی طرف سے والدین کی طرف سے اور وسعت ہو تو بچوں کی طرف سے غرض قربانی کا عمل ایک جنونی عمل ہے اور اس کا پس منظر بھی یہی ہے 

صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے حضور ﷺ سے پوچھا تھا قربانی کیا ہے ؟آپ  ﷺ نے جواب میں ارشاد فرمایا تھا کہ تمہارے باپ ابرہیم علیہ السلام کی سنت ہے اور ایام قربانی میں یہی جذبہ مقصود بھی ہے اللہ کے یہاں گوشت پوست نہیں پہونچتا وہاں تو دل کی کیفیت اور جذبہ پہونچتا ہے  اس لیۓ رسول اللہ ﷺ سے ادنی تعلق رکھنے والے کو چاہیۓ کہ اسی جذبہ کے ساتھ قربانی کرے 

اللہ ہم سب کو صحیح سمجھ دے آمین
نوٹ ۔۔۔ ہمارا حال یہ کہ دنیوی ضرورت کے لیۓ اگر اطمينان ہوتاہے تو بڑاسےبڑا قرض لے کر اپنی ضرورت پوری کر لیتے ہیں اور کسی دارالافتا سے رجوع نہیں کرتے اور قربانی کے دن آتے ہیں تو مفتی صاحب سے یہ مسٸلہ پوچھواتے ہیں کہ ایک صاحب ہیں ان کے پاس اتنا اتنا قرض ہے کیا قربانی کرنا ضروری ہے ؟

مشورہ ۔۔۔ پیارے آقاﷺ سے ادنی تعلق کا تقاضہ یہ ہے کہ اگر  اطمينان ہو کہ قرض آسانی سے ادا ہو جاٸیگا تو قرض لے کر قربانی کرے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad