تازہ ترین

بدھ، 5 اگست، 2020

بافیض شخصیتیں اپنے پیچھے یادیں چھوڑ جاتی ہیں: مفتی ثناء الہدی قاسمی

محمد ضیاء الہدیٰ ضیاء:اچھے انسان بہترین معلم کا اجرا
حسن پور گنگھٹی (ویشالی)(یو این اے نیوز 5اگست 2020)ماسٹر محمد ضیاء الہدیٰ ضیاء۔اچھے انسان بہترین معلم"کا اجراوبینار کے ذریعہ نور اردو لائبریری حسن پور گنگھٹی بکساما ویشالی کے زیر اہتمام عمل میں آیا۔تقریب کی صدارت امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھاڑکھنڈ کے نائب ناظم مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی ،ناظم وفاق المدارس الاسلامیہ نے فرمائی۔اس وبینار میں کتاب کا اجراء خانوادہ ہدی کے معمر بزرگ اور مرحوم ضیاء الہدیٰ ضیاء کے عم محترم جناب نجم الہدیٰ نجم کے ہاتھوں عمل میں آیا۔وبینار سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ممتاز احمد خاں،انوارالحسن وسطوی،مولانا محمد انوار اللہ فلک،کامران غنی صبا،مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی،مولانا مظاہر عالم قمر ،مولانا اظہار الحق قاسمی (بحرین) مولانا قمر عالم ندوی، مفتی ظفر الہدیٰ قاسمی،مفتی توقیر عالم قاسمی،مولانا صدر عالم ندوی ،قمر حاجی پوری،مولانا تاج الہدیٰ،وغیرہ نے مرحوم کے ذاتی اوصاف وکمالات اور ان کی سوانح پر روشنی ڈالی۔شرکا نے کہا کہ ماسٹر محمد ضیاء الہدیٰ ضیاء مرحوم امیر شریعت رابع مولانا منت اللہ رحمانی کے دست گرفتہ تھے، اور اس خانقاہ کے فیضان نے ان کی زندگی کو مثالی بنا دیا تھا۔

صلہ رحمی ،آپسی معاملات میں صلح جوئی، مسجد کی آباد کاری،تواضع اور انکساری،شریعت کے احکام پر عمل آوری میں وہ انتہائی ممتاز تھے۔اسکول کے ایک معلم کے حیثیت سے وہ ماسٹر تھے، لیکن اپنی وضع قطع،چہرے پر شرعی داڑھی،اور اسلامی معلومات کے اعتبار سے اچھے خاصے عالم معلوم ہوتے تھے۔انہوں نے اپنے بچوں کی اسلامی تربیت کی،جس کی وجہ سے خانوادہ ھدی کا وقار و اعتبار قائم رہا،بلکہ اس میں قابل قدر اضافہ ہوا۔ اس کتاب کے مندرجات پر روشنی ڈالتے ہوئے،مقررین نے واضح کیا کہ یہ کتاب ان قابل قدر مضامین و مقالات کا مجموعہ ہے،جو ان کے ۲۸ جنوری۲۰۱۸ء کو انتقال کے بعد خانوادہ ہدی کے افراد و اراکین اور دوسرے بڑے اہل قلم نے لکھے ہیں۔ مضامین کی ایک بڑی تعداد افراد خانہ کی تحریروں پر مشتمل ہے۔ جن کے سامنے ان کے شب و روز کی زندگی رہی ہے۔ مستقبل میں نئی نسل کے لئے بہترین زندگی گزارنے اور اعمال و اطوار کے سلسلے میں ان مضامین و مقالات سے بھر پور مدد ملے گی۔ ان تحریروں کو نامور عالم دین،مفسرقرآن، مشہور خطیب دارالعلوم سبیل السلام حیدرآباد کے مؤقر استاذ حدیث و فقہ مولانا مفتی محمد سراج الہدیٰ ندوی ازہری نے ترتیب دیاہے۔

کتاب میں مرحوم کی  کی چند تحریروں کو بھی شامل کیا گیا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اردو زبان وادب پر ان کی گرفت مضبوط تھی، اور وہ اپنی باتوں کو تحریری طور پر سلیقہ سے رکھنے کا ہنر جانتے تھے۔ اپنے صدارتی خطاب میں مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نے اپنے برادر محترم ماسٹر محمد ضیاء الہدیٰ ضیاء کے ساتھ طویل خاندانی زندگی کے تجربات اور بکساما اسکول میں پڑھنے کے وقت کے حالات سے باخبر کیا۔ انہوں نے بعض واقعات،معاملات اور مشاہدات کا ذکر کیا جو دوسرے کسی مضمون میں نہیں آیا تھا۔انہوں نے کہا کہ جب میں نے نور اردو لائبریری کو باضابطہ شکل دی، اور اس کی عمارت تعمیر کرائی تو ان کا بھرپور تعاون بھی ملا اور کہنا چاہیے کہ میری مصروفیت بھری زندگی کا خیال رکھتے ہوئے برادرمکرم ماسٹر محمد ضیاء الہدیٰ کی پوری توجہ رہی، اور برادر عزیز ماسٹر محمد رضاء الہدیٰ رحمانی نے تعمیراتی نگرانی کا حق ادا کردیا۔ان کی زندگی میں کسی بھی تقریب کے انعقاد کے لئے صرف ان کو فون کردینا کافی ہوتا تھا، اور وہ اس منصوبے کو زمین پر اتارنے میں جی جان سے لگ جاتے تھے۔ ایسی بافیض شخصیت کی اب یادیں ہی سرمایہ حیات ہیں۔میں شکر گزار ہوں اور مبارکباد دیتا ہوں،مرحوم کے بڑے صاحبزادہ مولانا مفتی محمد سراج الہدیٰ ندوی ازہری کو کہ انہوں نے یادوں کے باقی رکھنے کی بہترین شکل اپنائی اور ان کے اوصاف وکمالات کو کتابی شکل میں محفوظ کردیا۔پروگرام کا آغاز مرحوم کے ناتی حافظ ذکوان القمر کی تلاوت اور ان کے پوتے حافظ محمد ارقم منہاج کی نعت خوانی سے ہوا۔وبینار کی نظامت مولانا محمد نظر الہدیٰ قاسمی نے کی۔مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی کی دعا پر پروگرام کا اختتام پذیر ہوا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad