تازہ ترین

جمعہ، 7 اگست، 2020

حرام محبت

وہ ایک عجیب سی رات تھی مجھےسمجھ نہیں آرہا تھا میں کیا کروں کیا نہ کروں شادی کی پہلی رات تھی اور دلہن بنی بیٹھی میری بیوی نے کہا کہ خبردار مجھے ہاتھ مت لگانا میں کسی اور سے محبت کرتی ہوں۔ یہ زبردستی کی شادی ہوئی ہے اور یاد رکھو تم کچھ بھی کر لو میری محبت نہ حاصل کر پاو گے نہ میں تمہیں چاہوں گی اس کی انکھوں میں آنسو تھے میں حیران و پریشان پاگلوں کی طرح اسے دیکھنے لگا اور سوچنے لگا کہ یہ کیا ہو گیا ہےجب کچھ سمجھ نہ آیا تو اٹھا اور وضو کیا اور نماز کے لئے چلا گیااور اپنے اللہ سے ذکر کیا کہ یا ربا یہ کیسا امتحاں ہے ؟مجھے ڈر تھا بہت زیادہ ڈرمعاشرے کا ڈر خاندان والوں کا ڈر میں ایک مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتا ہوں اور ایسی اونچ نیچ پر ہمارے ہاں عزت کا جلوس نکل جاتا مختلف سوچیں آ جا رہی تھیں کہ اگر یہ صبح گھر گئی اور واپس نہ ائی تو میری عزت کا کیا ہو گا کیا پتہ یہ اپنے گھر میں یہ ہی نہ کہہ دے کہ یہ نامرد ہے اس سے شادی ختم کرواو اک بار تو سوچا کہ زبردستی کرتا ہوں گناہ نہیں میرے نکاح میں ہے مگر میرا دل نہیں مانا میں نے اس سے بات کرنا چاہی مگر مجھے گوارہ نہ ہو کہ میں اس عورت کی منت کروں جس نے مجھے یوں ٹھکرا دیا اللہ تعالی سے شکوے شکائتیں کرتا کرتا سو گیا ۔

اگر اسے کسی اور سے محبت تھی تو نکاح کے لئے ہاں ہی نہ کرتی یا مجھے ہی بتا دیتی میں اس سے خود رشتہ ختم کر دیتا بات شادی تک بڑھتی ہی نا میری زندگی برباد تو نہ ہوتی میں متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والا آدمی شادی پر ساری جمع پونجی لگا چکا تھاخیرصبح وہ اپنے گھر چلی گئی کوئی بات نہیں ہوئی تین دن تک کوئی ہلچل نہیں ہوئی تین دن بعد اس کی امی کی کال ائی کہ بیٹا تم آئے نہیں اپنی دلہن کو لینے تو میں لینے چلا گیا میں نے وہاں بھی کوئی بات نہیں کی۔ہم واپس گھر آگئےمیری بیوی میرے سامنے تو نہیں البتہ باہر جا کر یا گھر کی چھت پر جا کر ہر رات کو فون پر کسی سے باتیں کرتی تھی میں نے اس سے پوچھا تک نہیں کہ وہ کس سے باتیں کرتی کون ہے وہ بس اک بار پوچھا تھا کہ اسے طلاق چاہیے ؟ اس نے کہا نہیں اس کا فون پر جو عشق تھا اس کا مجھے کوئی مطلب نہیں تھا پانچ ماہ ایسے ہی گزر گئے میں کام سے تھکا ہارا رات میں گھر آتا کھانا باہر سے کھا آتا اور جب بھی گھر آتا وہ فون پر ہی باتیں کر رہی ہوتی اک دن اس نے پوچھا اک بات پوچھوں میں نے کہا پوچھ لواس نے کہا کیا آپ کو مجھے دیکھ کر طلب نہیں ہوتی ؟

میں نے کہا شادی سے پہلے بھی تو کنٹرول ہی تھا تو تمہیں کیا لگتا ہے کہ اب بھی نہیں ہو سکے گا ؟ مگر اس رات بات کچھ اور تھی میں سویا ہوا تھا کہ میرے موبائل کی گھنٹی بجی فون میرے دوست کا تھا اس نے مجھ سے کہا کہ تمہاری بیوی کسی اور مرد کے ساتھ فلاں ہوٹل پر بیٹھی ہے مجھے پہلے تو یقین نہ آیا لیکن جب اپنی بیوی کو گھر نہ پایا تو بے حد غصہ آیا اتنا کہ مجھے اپنا دماغ پھٹتا ہوا محسوس ہوامیں نے اس کی عزت رکھی کسی کو کچھ نہ بتایا پر اس نے میری عزت نہ رکھی میں ہوٹل کی طرف چل دیا خود کو پرسکون رکھا وہاں اس کو کسی غیر مرد کے ساتھ بیٹھا دیکھا تو آواز دی اور کہا کہ چلو گھر چلو وہ چپ چاپ گھر آگئی گھر لا کر اسے میں نے انتہائی زور دار تھپڑ مارا کہ میری انگلیاں اس کے منہ پر چھپ سی گئی اس کو کہا اب تم اپنے گھر جاو۔۔۔اور اج سے میرئ طرف سے آزاد ہو۔۔۔طلاق چاہیے ہو تو کہہ دینا ۔مگر میرے ساتھ میرے گھر میں نہیں رہ سکتی ۔

وہ عورت آج بھی اپنے گھر ہے ۔طلاق نہیں مانگی اس نے ۔ جس کے عشق میں وہ پاگل تھی اس نے اس کو اپنایا ہی نہیں اور بھاگ گیا ۔۔۔۔اک دن روتئ ہوئے اسکی کال آئی تھی کہ مجھے اپنے نام سے محروم نہ کرنا بس بھلے ہی مجھے اپنے پاس جگہ نہ دو لیکن طلاق مت دینا۔ بساک آخری خواہش پوری کر دو۔میں نے اسکی خواہش کا احترام کیا طلاق نہیں دی۔اس کے بعد مجھے تین سے چار سال لگے خود کو نارمل انسان بنانے میں عورت پر یقین کرنے میں کہ ہر عورت اک جیسی نہیں ہوتی۔

پھر آخر میں نے دوسری عورت سے شادی کر لی۔اب میرے 3 بچے ہیں میری یہ والی بیوی بہت ہی نیک نکلی۔پتا نہیں وہ دو تین سال جو میں نے حوصلے سے گزارے اس کی وجہ سے۔ اللہ نے انعام کی صورت میں دیا کہ میں اب تھوڑی سی بھی ہمدردی کو بہت بڑی بات سمجھنے لگا تھا۔میں زرا سا بھی پریشان ہو جاوں تو میری بیوی کی نیندیں اڑ جاتی ہیں اس کو مجھے سے عشق ہے اور بے انتہا عشق۔ 

حلال محبت
اک وہ پہلی عورت اک یہ عورت میں تو وہی تھا وہی ہوں۔میری پہلے والی بیوی اب پاگل ہو چکی ہے ۔میرے نام لکھ لکھ کر چومتی رہتی ہے۔ اور گلیوں میں پھرتی رہتی ہے۔ اسے اپنی ہوش ہی نہیں رہی اب۔لوگ اب بھی کہتے ہیں میں ظالم ہو اس پر ظلم اتنے کیے کہ وہ پاگل ہو گی۔اب میں کیا کہوں لوگوں سے۔حرام محبت کا مقدر ذلت ہی ہوتی ہے۔بہنوں بیٹیو ھوش کرو۔ حرام محبت کا مقدر ذلت ہے بس ذلت۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad