تازہ ترین

بدھ، 5 اگست، 2020

جب انسان مر جاتا ہے تو اسکی آنکھیں کیوں کھلی رہ جاتی ہیں؟ ایسا راز جس کا جواب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں ہی دے دیا تھا۔ جانئے

عموماََ مشاہدے میں آیا ہے کہ مرنے کے بعد میت کی آنکھیں کھلی رہ جاتی ہیں . اس حوالے سے سائنسی توجیہات بھی پیش کی جاتی ہیں تاہم اس سوال کہ مرنے کے بعد میت کی آنکھیں کیوں کھلی رہ جاتی ہیں؟کا جواب خود سرور کونین ، والی دو جہان حضرت محمدﷺ نے دیتے ہوئے رب تعالیٰ کےاس راز سے قیامت تک آنے والے انسانوں کو آگاہ فرما دیا تھا .۔۔ وہ کون سی چیز ہے جسے اللہ نے خود پیدا فرمایا پھر اللہ نے اسے خرید لیا ؟آپؐ نے فرمایا تھا کہ جب کوئی فوت ہوتا ہے تواسکی آنکھیں ایک ایسا منظر دیکھ رہی ہوتی ہیں جو زندوں کو نظر نہیں آتا. احادیث کی مستند کتابوں ابو مسلم اور ابن ماجہ کی روایات کے مطابق جب صحابی رسولؐ حضرت ابو سلمہؓ کا آخری وقت آیا تو رسول کریمؐ ان کی عیادت کیلئے تشریف لائے وہ اس وقت نزع کے عالم میں تھے ، گھر میں افسردگی کا ماحول تھااور گھر کے ایک گوشے میں خواتین رو رہی تھیں. اس موقع پر آپؐ نے فرمایا میت کی جان نکل رہی ہوتی ہے تو اس کی نگاہیں پرواز کرنے والی روح کا پیچھا کرتی ہیں۔

 تم دیکھتے نہیں کہ آدمی مر جاتا ہے تو اس کی آنکھیں کھلی رہ جاتی ہیں‘‘جب حضرت ابوسلمہؓ کا دم نکل گیا تو آپﷺ نے دست مبارک سے ان کی آنکھیں بند کر دیں. اس موقع پر آپ نے ابو سلمہؓ کے گھر کی خواتین جو رو رہی تھیں۔۔ ان کو تلقین فرمائی کہ آپﷺ نے عورتوں کو تلقین کی کہ (میت پربین کرتے ہوئے) اپنے لیے بددعا نہیں، بلکہ بھلائی کی دعا ہی مانگیں،کیونکہ فرشتے میت اور اس کے اہل خانہ کی دعا یا بددعا پر آمین کہتے ہیں.حضرت ابو سلمہؓ کی وفات پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوسلمہؓ کے لیے یوں دعا فرمائی’’ اے اللہ، ابوسلمہ کی مغفرت کر دے. ہدایت یافتہ افراد (اہل جنت) میں ان کا درجہ بلند کر دے. پس ماندگان میں ان کا قائم مقام ہو جا. اے رب العٰلمین، ہماری اور ان کی مغفرت کردے. قبر میں ان کے لیے کشادگی کر دے۔۔ اور اسے منور کر دے ‘‘.روایت میں آتا ہے کہ یہ حضرت ابو سلمہ ؓ ہی تھے کہ جن کی نماز جنازہ کے دوران رسول اللہﷺ نے پہلی بار 9تکبریں فرمائیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad