تازہ ترین

پیر، 3 اگست، 2020

پرشانت بھوشن کی دلیل، چیف جسٹس کی تنقید سے سپریم کورٹ کا وقار کم نہیں ہوتا ہے

نئی دہلی ،( یو این اے نیوز 3اگست 2020)سپریم کورٹ میں توہین عدالت کا سامنا کرنے والے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) کی تنقید کرنے کا مطلب سپریم کورٹ کی مذمت یا اس کے وقار کو کم کرنا نہیں ہے۔  اتوار کے روز توہین عدالت کیس میں جاری نوٹس کے جواب میں بھوشن نے سپریم کورٹ میں دائر حلف نامے میں کہا ہے کہ چیف جسٹس کو سپریم کورٹ اور سپریم کورٹ کو بطور چیف جسٹس مان لینا بطور ادارہ سپریم کورٹ کو کمزور کرنا ہے

 پرشانت بھوشن نے گزشتہ ماہ ایک ٹویٹ اسوقت  کیا تھا۔کہ  جب موٹرسائیکل پر بیٹھے سی جے آئی بی ایس بوبڈے کی تصویر شائع ہوئی تھی۔  انہوں نے کہا تھا کہ کورونا وبا میں جسمانی فاصلہ برقرار رکھنے کے لئے عدالت عظمیٰ کا معمول  کام کاج  بند کردیا گیا ہے اور چیف جسٹس  لوگوں کے بیچ   ماسک پہنے بغیر  موجود ہیں  جسٹس ارون مشرا کی سربراہی والی  بنچ نے انکے  ٹویٹ کو توہین عدالت مانتے ہوئے پرشانت بھوشن کو نوٹس جاری کیا تھا۔

 بھوشن نے حلف نامہ میں کہا ہیکہ کسی ایک بھی چیف جسٹس یا اس کے بعد  کے چیف جسٹس کے کام کی تنقید کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ سپریم کورٹ کی شبیہہ کو داغدار بنائے۔  انہوں نے کہا کہ موٹرسائیکل پر بیٹھے چیف جسٹس کے بارے میں ان کا ٹویٹ سپریم کورٹ میں تین ماہ سے زیادہ عرصہ سے عام کام کاج نہیں ہونے پر  ان کی تکلیف کی عکاسی کرتا ہے۔
 حلف نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ بھوشن نے ہندوستان کے آخری چار چیف جسٹس کے بارے میں اپنے ٹویٹ میں جو کچھ بھی کہا ہے وہ ان کے اپنے خیالات ہیں۔  یہ بھوشن کی اپنی رائے بھی ہے کہ سپریم کورٹ نے جمہوریت کو ختم کرنے کی اجازت دی۔  اس طرح کے خیال کو 'واضح الفاظ' ، 'ناقابل قبول' یا 'ناگوار' سمجھا جاسکتا ہے ، لیکن یہ توہین عدالت کی زد میں نہیں آسکتا۔  اس میں مزید کہا گیا ہے کہ 'اظہار رائے کی آزادی اور تنقید کے حق میں عدلیہ کی منصفانہ اور مضبوط تنقید شامل ہے۔  اس کو کسی بھی طرح توہین عدالت کا نشانہ نہیں بنایا جاسکتا یا عدالت کے وقار کو پامال نہیں کیا جاسکتا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad