تازہ ترین

ہفتہ، 26 ستمبر، 2020

امشی پورہ شوپیان فرضی جھڑپ|3مہلوکین اور لواحقین کےنمونے میل کھا گئے

آگے کی کارروائی لوازمات مکمل ہونے کے بعد شروع ہوگی،بی ڈی سی چیئر مین کھاگ کے 2محافظین کو معطل کیا گیا: آئی جی پی
  
 بلال فرقانی.سرینگر// پولیس نے کہا ہے کہ شوپیاں کے امشی پورہ گائوں میںمبینہ فرضی جھڑپ میں جاں بحق راجوری کے3نوجوان مزدوروںکے’ڈین این اے‘ نمونے انکے لواحقین سے مل گئے ہیں۔ادھر بی ڈی سی چیئر مین کھاگ کی ہلاکت کے سلسلے میںاسکی حفاظت پر مامور 2پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے۔


شوپیاں فرضی جھڑپ
انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر زون،وجے کمار نے کہا  ہے کہ راجوری کے تین کنبوں کے ڈی این اے نمونوں کی جانچ رپورٹ حاصل ہو گئی ہے جو اْن تین نوجوانوں کے اہل خانہ سے ملتی ہے، جو امشی پورہ شوپیان میں مارے گئے تھے۔ وجے کمار نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا ’’ہم نے راجوری کے تین کنبوں کے ڈی این اے نمونوں کی جانچ رپورٹ حاصل کر لی ہے جو اْن تین نوجوانوںسے میل کھاتی ہے جو امشی پورہ شوپیان میں مارے گئے تھے۔ہم آگے کی کارروائی لوازمات پوری ہونے کے بعد ہی شروع کریں گے‘‘۔ یاد رہے کہ18جولائی کو فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ امشی پورہ شوپیان میں شبانہ جھڑپ کے دوران 3عدم شناخت جنگجو جاں بحق ہوئے۔تاہم جاں بحق کئے گئے تین نوجوانوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں،جسکے بعد راجوری کے تین کنبے سامنے آئے،

 جنہوں نے دعویٰ کیا کہ جاں بحق نوجوان اُنکے لخت جگر ہیں۔ پولیس نے اس معاملے کی اپنی سطح پر تحقیقات شروع کردی اور راجوری کے تین کنبوں کے دعوئوں کے بعد ان کے6اہل خانہ سے ڈی این اے نمونے حاصل کئے گئے۔اب 40روز کے بعد نمونے اہل خانہ کیساتھ ملنے کی رپورٹ پولیس کو ملی ہے۔اس سے قبل 18ستمبر کو فوج کی جانب سے ایک مختصر بیان جاری کیا گیا تھا جس میں امشی پورہ انکوانٹر کے دوران افسپا میں حاصل اختیارات سے تجاوز کرنر کی بات تسلیم کی گئی تھی اور ملوثین کیخلاف فوجی قانون کے تحت کارروائی کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔فوجی بیان کے بعد اہل خانہ نے اس بات کا مطالبہ کیا تھا کہ قبر کشائی کر کے لاشیں انکے حوالے کی جائیں۔یاد رہے 18جولائی کو امشی پورہ جھڑپ کے قریب ایک ماہ بعد جب مزدوروں کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو انکے اہل خانہ نے کہا تھا کہ یہ تینوں نوجوان مزدوری کے لئے17 جولائی کو راجوری سے شوپیاں پہنچے، 

جہاں انہوں نے ایک کمرہ کرایہ پر لیا  اور اسی شام اپنے گھر والوں کو فون پر مطلع کیا تھا کہ انہیں ایک مقامی باغ میں کام مل گیا ہے جسے وہ اگلے روز شروع کر رہے ہیں۔اس کے بعد ان کا اپنے گھر والوں سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ ان کے اہل خانہ نے پولیس اور صحافیوں کو بتایا تھا کہ وہ یہ سمجھے تھے کہ کشمیر میں چونکہ فون اور دوسری مواصلاتی سروسز اکثر بند ہو جاتی ہے، اس لئے ان کے عزیز ان سے رابطہ نہیں کر پا رہے ہیں۔ 18 جولائی کو امشی پورہ آپریشن کے بارے میںپولیس نے بتایا تھا کہ ہلاک کئے گئے ’عسکریت پسندوں‘کی شناخت نہیں ہو سکی ہے اور ان کی لاشیں وصول کرنے کے لیے بھی کوئی سامنے نہیں آیا۔ تو انہیں بارہمولہ میں دفن کر دیا گیا۔پولیس نے یہ بھی کہا تھا کہ تدفین سے پہلے ہلاک شدگان کے ڈی این اے نمونے حاصل کیے گئے تھے

۔لیفٹیننٹ گورنر سنہا نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کے استفسار پر یقین دلایا تھا کہ متاثرہ خاندانوں کو ضرور انصاف ملے۔ جب کہ جموں و کشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے بھی کہا تھا کہ ڈی این اے رپورٹس کے ملاپ کے نتائج کو بہت جلد منظر عام پر لایا جائے گا۔اس دوران فوج کے ایک بیان میں کہا گیا کہ جھڑپ سے متعلق شروع کی گئی تحقیقات مکمل ہو گئی ہیں۔


بی ڈی سی چیئرمین ہلاکت
بی ڈی سی چیئرمین کھاگ بھوپندر سنگھ کی ہلاکت پر، آئی جی پی کشمیرنے بتایا کہ2 پی ایس اوز کے ہمراہ اپنے علاقے کا دورہ کرنے کے بعد، سنگھ نے اپنے  ذاتی محافظوں کو آرام کرنے کی اجازت دی اور وہ اپنے گھر روانہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جنگجو شائد ان کی نقل و حرکت کے بارے میں جانتے تھے اور انہوں نے بھوپندر سنگھ کو گھر کے باہر گولی مار کر ہلاک کردیا۔ وجے کمار نے کہا کہ پولیس نے2 پی ایس اوز کو معطل کردیا ہے کہ انہوں نے بی ڈی سی چیئر مین کو اکیلے گھر جانے کی اجازت دی۔انکا کہنا تھا کہ ابتدائی جانچ میں، لشکر کے2عسکریت پسندوں کے نام سامنے آئے ہیں،جن کی شناخت یوسف کاندرو اور ابرار کے طور پر ہوئی  ہے اور ہم جلد ہی ان کو پکڑ لیں گے‘‘۔


چاڈورہ حملہ
 چاڈورہ کے وڈ ی پورہ گائوںمیں جمعرات کو سی آر پی ایف پرحملے میں ایک افسر کی ہلاکت کے بارے میں، انہوں نے بتایا کہ یہ حملہ جیش محمد تنظیم نے کیا ہے کیونکہ واقعہ کے مقام پر ایم -4 کے کارتوس ملے تھے۔ انہوں نے کہا،’’ایم -4 عام طور پر جیش محمد کے عسکریت پسند لے کر جاتے ہیں۔‘‘


سرہامہ جھڑپ
آئی جی پی  نے کہا کہ سرہامہ جھڑپ میں، لشکر کے دو اعلی کمانڈر مارے گئے۔انہوں نے کہا کہ جاں بحق جنگجوئوں میں سے ایک کی شناخت پاکستان سے تعلق رکھنے والے ابو ریحان کے نام سے ہوئی ہے، جو مارچ 2019 سے سرگرم تھا اور دوسرے کی شناخت عادل  بٹ کے نام سے ہوئی ہے، جو لشکر کمانڈر بھی تھا۔ انہوں نے کہا کہ عادل بٹ14 اگست کو نوگام میں دو پولیس اہلکاروں پر حملے میں ملوث تھا۔متحرک جنگجوئوں کی تعداد کے بارے میں پوچھے جانے پر آئی جی پی نے کہا کہ کشمیر میں 170 سے 200 عسکریت پسند سرگرم ہیں جن میں 40 غیر ملکی ہیں۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad