تازہ ترین

جمعہ، 11 ستمبر، 2020

نوکر شاہی جِہاد: مسلمانوں کےخلاف زہریلے پروگرام کو حکومت کی اجازت جمہوریت شرمسار، حکومت کا اسلاموفوبیا ننگا ہوگیا:

 ذرا سوچیے کہ ايک نیوز چینل ایسا پروگرام چلائے جس کے عنوانات یہ ہوں: 

" سرکاری نوکرشاہی میں مسلمانوں کے گھس پیٹھ پر بڑا خلاصہ، آخر اچانک مسلمان آئي۔پی۔ایس اور آئی۔اے۔ایس میں کیسے بڑھ گئے، سوچیے جامعہ ملیہ اسلامیہ  کے جہادی اگر آپکے ضلع ادھیکاری بن گئے تو کیا ہوگا؟ "



 یہ سرخیاں ہیں اُس پروگرام کی جو سدرشن نیوز چینل پر نشر ہوگا، یو۔پی۔ایس۔سی جہاد کے نام سے، یہ پروگرام ہندؤوں کو اس بابت  خوف و ہراس میں ڈالے گا کہ ان کے ضلع، گاؤں، تحصیل شہر میں کوئی مسلمان افسر مقرر نہ ہوجائے، یہ پروگرام دراصل بڑی یونیورسٹیوں اور دانشگاہوں سے اچھے نمبرات سے کامیابی حاصل کرنے والے مسلم نوجوانوں کی اگلی زندگی کو سبوتاژ کرنے کے لیے ہے، یہ آر۔ایس۔ایس کے اُس منصوبے کا ابتدائیہ ہے جس کے مطابق ملک کے کسی بھی اعلیٰ عہدے پر ہندوتوا برہمن کے علاوہ کوئی بھی فائز نہ ہو 


پہلے جب سریش چوہان نے سدرشن چینل کے ذریعے اس زہریلے پروگرام کا اعلان کیا تب ہم نے اس کی تمام تر تفصیلات پر گفتگو کرنے کی بجائے تکنیکی ترجیح کو اختیار کرتے ہوئے اس کے خلاف زمینی قانونی کارروائی کے لیے اپیل کی تھی یہ اپیل بہت سے دیگر سوشل کارکنان نے بھی کی، ملک کے مختلف مقامات سے اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی شروعات ہوئی، دہلی ہائیکورٹ نے اس پروگرام پر جزوی روک لگائی، سپریم کورٹ نے خاطرخواہ سنگینی سے نہیں لیا، کاروان امن و انصاف CPJ کے ممبئی ذمہ داروں نے مولانا لقمان ندوی کے ساتھ ملکر  اس کے خلاف پولیس اسٹیشن میں ایف۔آئی۔آر کے لیے زمینی اقدامات اٹھائے، AAJMI جامعه ملیہ ایسوسی ایشن نے جامعہ نگر پولیس اسٹیشن میں مقدمہ دائر کیا، جامعہ ملیہ نے وزارت تعلیم سے سدرشن اور سریش کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، ان سب کے باوجود اب رزلٹ یہ آتاہے کہ حکومتِ ہند کی وزارت اطلاعات و نشریات نے سدرشن نیوز کو یہ پروگرام نشر کرنے کی اجازت دے دی، جس کےبعد یہ پروگرام نشر ہونے جارہاہے _


 موجودہ ہندوستان کے سسٹم کا یہ ترجیحی رخ اور ذہنی فارمیٹ ہے آپ قانونی کارروائی کیجیے، آپ لاکھ سسٹم والے مراحل اور پروسیس فولو کیجیے لیکن حقیقت یہ ہیکہ اس فاشسٹ اقتدار نے اسلام دشمنی کے ذریعے انارکی پھیلانے کے لیے  من بنالیا ہے اور جب گورنمنٹ فساد اور دنگے کا موڈ بنا لے تو پھر طاقت کی کارروائیاں ہر ذی شعور جانتاہے 
 اب تک کچھ لوگوں نے یہ دعوے کر رکھے تھے کہ سدرشن چینل اتنا زیادہ گھٹیا اور بدمعاش ہے کہ بھاجپا حکومت کا بھی اسے کوئی خاص سپورٹ نہیں ہے اور نہ آر۔ایس۔ایس کو اس سے تعلق ہے، کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ چینل کی رسائی نہیں ہے اس کو کوئی سیریس نہیں لیتا، 


حالانکہ آر ایس ایس اور بھاجپا کا اسے مکمل سپورٹ تھا اور ہے، یہ چینل ہندوراشٹر کو اپنا نصب العین قرار دیتے ہوئے کھلے عام اس جمہوریت کی جگہ ہندواسٹیٹ کی بات کرتاہے جوکہ ملک سے غداری اور کھلی بغاوت کی باتیں ہیں اس چینل کے ذریعے آر ایس ایس کا ایجنڈا ہندوتوا ذہنوں کو ہندوراشٹر کے لیے پابند عہد رکھنے پر مامور ہے، اور اب جبکہ وہ بڑے پیمانے پر ملک میں نفرت و ہندوتوا دہشت کا ٹرائل چلانے جارہاہے حکومتِ ہند اور سَنگھی لابی اس کے سپورٹ میں کھل کر آگئی سب نے دیکھ بھی لیا اور امید ہیکہ اس چینل کو ہلکے میں لیکر مختلف بہانوں میں خطرے سے آنکھیں موندنے والوں کی غلط فہمی رفع ہوگی،


 محفوظین اور مصلحین کی مانیں تو کوئی بڑی بات نہیں کیونکہ وہ محفوظ ہیں اور سمجھوتے میں مصلحت ہے 
 لیکن آپ ذرا رپورٹس کا جائزہ لیجیے ریپبلک کے زہر نے کتنی لنچنگ کرائی؟ نیوز نیشن کی رپورٹنگ نے کتنے مسلم نوجوانوں کو جیل میں سڑا دیا؟


 اس میڈیا کے ایسے فساد انگیز پروپیگنڈے کی خطرناکی سمجھنے کے لیے آپ زیادہ دور مت جائیے کرونا وائرس لاکڈاؤن میں تبلیغی جماعت کے حوالے سے اسی میڈیا نے شب و روز ٹرائل چلایا جس کے بعد زمین پر مسلمان نام اور تبلیغی نظر آنے والوں کی لنچنگ ہوئی، حملے اور بائیکاٹ ہوئے، دراصل میڈیا اپنے ناگپوری آقاؤں کے اشارے پر ملک بھر میں موجود آر۔ایس۔ایس کے دہشتگرد غنڈوں کو خون خرابہ کرنے کے ليے گائڈ کرتاہے اور وہی ہوتاہے 
 جمہوریت کے سسٹم اور ملک کے مین اسٹریم میں پہنچنے والے مسلمانوں کے خلاف آر۔ایس۔ایس کے اس زہرناک پروپیگنڈے کو باقاعدہ حکومتِ ہند کی حمایت حاصل ہوگئی ہے،دوسری طرف پے در پے ہجومی دہشتگردی کا سلسلہ ہے، اور ہم کن چیزوں میں لگے ہوئے ہیں وہ یقینًا بتانے کی ضرورت نہیں _

سمیع اللّٰہ خان
۱۱ ستمبر ۲۰۲۰ 
ksamikhann@gmail.com

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad