تازہ ترین

جمعرات، 29 اکتوبر، 2020

عیدِ میلاد النبيﷺ منانا قرآن و حدیث و اقوال علمائے سیثابت ہے

ازقلم۔ مفتی محمد ضیائالحق فیض آبادی


*نثار تیری چہل پہل پر ہزاروں عیدیں ربیع الاوّل**سواے ابلیس کے جہاں میں سبھی تو خوشیاں منا رہے ہیں*



اب عیدِ میلاد کا مخالف یا  میلاد کا منکر اس بات کو  مانے یا نہ مانے۔ مگر  جو حق کا طلبگار ہوگا وہ ایک ہی دلیل سے مان جائے گا لیکن جو ہٹ دھرمی اختیار کرے, اس کو ہزار دلیلیں دے دیں کوئی فائدہ نہیں۔۔۔


صحابہ کرام کے اقوال سے میلاد النبی کے منکروں کو جواب


 ربیع الاول کا چاند جب افق عالم پر نظر آتا ہے اس وقت مسلمانان عالم کے قلوب خوشی سے جھوم اٹھتے ہیں ایسے پربہار موسم میں غیر مقلدین اعتراضات سے بھرپور رسالے و کتابیں تقسیم کرتے ہیں جنہیں پڑھ کر سادہ لوح مسلمان پریشان ہوجاتے ہیں لہذا آپ کی خدمت میں میلاد پاک پر کئے جانے والے اعتراضات کے قرآن حدیث اور علمائے اسلام کے فرامین کی روشنی میں جوابات پیش کرتے ہیں۔جو سب کی سمجھ میں تو آ جائیں گے لیکن منافق کے نہیں۔۔۔


لغت میں میلاد کے معنی۔

"فیروز اللغات" میں لفظ میلاد مولود مولد کہ یہ معنی درج کئے گئے ہیں۔

 میلاد۔ پیدا ہونے کا زمانہ پیدائش کا وقت جس میں پیغمبر حضرت محمد ﷺ کی ولادت باسعادت کو بیان کیا جائے۔

 وہ کتاب جس میں پیغمبر ﷺ کی ولادت کا حال بیان کیا جاتا ہے اسے،،میلاد،، کہا  جاتا ہے۔۔۔


*قرآن مجید سے میلاد النبیﷺ منانے کا ثبوت* 

سورۃ ضحی ایت نمبر ۱۱ میں

اللہ عزوجل  ارشاد فرماتا ہے

*اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو*(کنزالایمان)


اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ اپنے رب تعالیٰ کی نعمتوں کا خوب خوب چرچا کرو کائنات کی تمام نعمتوں میں سب سے عظیم  نعمت حضور ﷺ ہیں اس لیے ہمیں اس نعمت عظمیٰ سرور کائنات ﷺ کا خوب خوب چرچا کرتے ہوئے ان کے آمد کی خوب خوب خوشیاں منانی چاہئے۔


قرآن مجید سورہ یونس آیت نمبر ۵۸ میں اللہ عز اسمہ ارشاد فرماتاہے۔ 


"تم فرماؤ ﷲ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہیے کہ خوشی کریں، وہ انکے سب دھن و دولت سے بہتر ہے 

(کنزالایمان)


اس آیت مبارکہ میں اللّٰہ عزوجل کا واضح ارشاد ہے کہ میرے فضل و رحمت کے حصول پر خوشی منائیں۔


جب رحمت پر خوشی منانے کا حکم ہے تو رحمتہ للعالمین ﷺ کی آمد پر کس قدر خوشی منانی چاہئے۔ آیئیحدیث مصطفی کی روشنی میں جانتے ہیں۔


*احادیث سے میلاد النبی منانے کا شرعی ثبوت*

اپنی ولادت کی خوشی تو خود اللہ کے محبوب  نبی حضرت محمد مصطفی ﷺ نے منائی تو ان کے غلام کیوں نہ منائیں۔


*حدیث نمبر ۱*

*حضرت ابو قتادہ رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ بارگاہ رسالت ﷺ میں عرض کی گئی یارسول ﷲﷺ آپ پیر کا روزہ کیوں رکھتے ہیں؟ آپﷺ نے جواب دیا اسی دن میں پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی*

(مسلم جلد۱، ص۷)


حدیث نمبر ۲

*ابولہب کو جب اپنے بھائی حضرت عبدﷲ رضی ﷲ عنہ کے یہاں بیٹے کی خوشخبری ملی تو بھتیجے کی آمد کی خوشخبری لانے والی کنیز ’’ثویبہ‘‘ کو اس نے انگلی کا اشارہ کرکے آزاد کردیا۔ ابولہب کے مرنے کے بعد حضرت عباس رضی ﷲ عنہ نے اسے خواب میں دیکھا کہ وہ بڑے برے حال میں ہے تو اس سے پوچھا گیا کیا گزری؟*

 *ابولہب نے جواب دیا تھا مرنے کے بعد کوئی بہتری نہ مل سکی، ہاں مجھے اس انگلی سے پانی ملتا ہے کیونکہ میں نے اپنے بھتیجے محمد ﷺ کی ولادت کی خوشی میں ثویبہ لونڈی کو آزاد کیا تھا*

(بخاری:۵۱۰۱، ص۹۱۲)


شیخ محقق الشاہ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ

میلاد شریف کرنے والوں کے لئے اس میں سند ہے جو شب  میلاد کی  خوشیاں مناتے ہیں اور مال خرچ کرتے ہیں یعنی ابولہب کافر تھا اور قرآن پاک میں سورہ لہب اس کی مذمت میں نازل ہوئی۔ جب اسے میلاد کی خوشی منانے اور اپنی لونڈی کے دودھ کو حضرتﷺ کے لئے خرچ کرنے کی وجہ سے جزا دی گئی تو اس مسلمان کا کیا حال ہوگا جو محبت و خوشی سے بھرپور ہے اور میلاد پاک میں مال خرچ کرتا ہے۔

لیکن افسوس صد افسوس منکرین میلاد کو یہ بات بلکل سمجھ میں نہیں آئے گی۔

(مدارج النبوت جلد۲ ص٢٦)


*جشن میلاد کو عید کہنے کی وجہ*

امام ابو القاسم راغب اصفہانی علیہ الرحمہ عید کی تعریف بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ *عید* اسے کہتے ہیں جو بار بار لوٹ کر آئے شریعت میں لفظ *عید* یوم الفطر اور یوم النحر کے لئے خاص نہیں ہے۔


عید کا دن خوشی کے لئے مقرر کیا گیا ہے رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا

عید کے ایام کھانے پینے اور اپنے اہل وعیال کے ساتھ وقت گزارنے کے لئے ہیں اس لئے ہر وہ دن جس میں خوشی حاصل ہو اس دن کے لئے عید کا لفظ مستعمل ہو گیا ہے۔



امام قسطلانی علیہ الرحمہ اپنی کتاب *مواہب الللدنیہ* کے ص۷۵ پر تحریر فرماتے ہیں کہ

ﷲ تعالیٰ اس مرد پر رحم فرمائے جس نے حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی ولادت کے مبارک مہینہ *ربیع الاول* کی راتوں کو *عیدین* اختیار کیا ہے تاکہ اس کایہ *عید* اختیار کرنا تاکہ وہ  لوگوں مضطرب ہوجاے جو میلاد النبیؐ کے منکر ہیں اور جن کے دل میلاد سے بیمار ہو جاتے ہیں اور عاجز کرنے والی لاعلاج بیماری آپ کے مولد شریف کا سبب ہے۔ بعض نادان لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ *عید* اس دن کو کہتے ہیں جس دن نئے کپڑے پہن کر  عید کی نماز پڑھنے کا لئے عید گاہ جایا جائے یہ محض  نادانی اور کم علمی ہے حالانکہ عید میلاد النبی کا  معنی حضورﷺ کی ولادت کی خوشی ہے۔


 *صحابہ کرام علیہم رضوان کا میلاد منانا*

*میلاد  کے لغوی معنی* بچہ جننا 

 اور

 *اصطلاحی معنی* حضور اکرم صلی الله عليه وسلم کی ولادت کی خوشی میں آپ کے معجزات و خصائل اور سیرت و شمائل بیان محافل منعقد کرکے میلاد کا تذکرہ کرنا

حدیث نمبر ۱


*حضرت حسان بن ثابت رضی ﷲ عنہ سرکار ﷺ کی تعریف میں فخریہ "نعتیہ" اشعار پڑھتے سرکار کریم ﷺ حضرت حسان رضی ﷲ عنہ کے لئے فرماتے ﷲ تعالیٰ روح القدس حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعہ حسان کی مدد فرمائے*

(بخاری جلد۱ ص ٦٥)

حدیث نمبر ۲

*حضرت درداء رضی ﷲ عنہ سے مروی ہے کہ میں سرکار ﷺ کے ساتھ حضرت عامر انصاری رضی ﷲ عنہ کے گھر گیا وہ اپنی اولاد کو حضور ﷺ کی ولادت کے واقعات سکھلا رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ آج کا دن ہے سید عالم ﷺ نے اس وقت فرمایا ﷲ تعالیٰ نے تم لوگوں کے واسطے رحمت کا دروازہ کھول دیا اور سب فرشتے تم لوگوں کے لئے دعائے مغفرت کررہے ہیں۔جو شخص تمہاری طرح واقعہ میلاد بیان کرے اس کو نجات ملے گی* منکرین اب کیا کہتے ہیں۔

(رضیہ التنویر فی مولد سراج المنیر)

یہ  غیر مقلد کی مشہور کتاب ہے


اس بات کی رٹ لگنا  کہ صحابہ کرام علیہم الرضوان سے مروجہ میلاد منانا ثابت نہیں ہے ایسا کہنے والوں سے ہمارا سوال ہے کہ کیا کبھی صحابہ کرام علیہم الرضوان نے سالانہ اجتماعات حج کے علاوہ کئے کبھی ختم بخاری کے اجتماعات کئے کبھی قرآن و حدیث کانفرنس کا انعقاد کیا کبھی بڑے بڑے میناروں والی مسجدیں بنوائیں کبھی شاندار قرآن مجید شائع کئے قرآن مجید کا دوسری زبان میں ترجمہ و تفسیر لکھی  کبھی مخصوص دیوبندی اور اہلحدیث فرقے کے نام سے تبلیغ کی کبھی تھانوی میرٹھی محمدی اور سلفی اپنے نام کے ساتھ لکھا ان تمام کاموں کو انجام دیتے وقت یہ خیال نہیں آتا کہ یہ تمام کام صحابہ کرام رضون ﷲ علیہم اجمعین نے نہیں کئے؟

صرف اور

صرف میلاد النبیﷺ منانے کے متعلق یہ سوال اٹھاتے ہو کیا یہ میلاد سے عداوت کی دلیل نہیں؟


 *شب ولادت شب قدر سے افضل ہے*


شاہ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ سرور کونین ﷺ کی ولادت کی شب یقینا شب قدر سے زیادہ افضل ہے کیونکہ شب ولادت آپ ﷺ کی ولادت کی شب ہے اور شب قدر آپ ﷺ کو عطا کی ہوئی شب ہے۔

(ماثبت من السنہ، ص۸٤)


*جھنڈے و پرچم لگانے کا ثبوت*

شیخ محقق شاہ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ اپنی کتاب *ماثبت من السنہ* میں تحریر فرماتے ہیں کہ

حضرت آمنہ رضی ﷲ عنہا نے فرمایا کہ *شب ولادت*میں نے تین پرچم اس طرح دیکھے کہ ان میں سے ایک مشرق میں دوسرا مغرب میں اور تیسرا خانہ کعبہ کی چھت پر نصب تھا۔


(ماثبت من السنہ ص۷۵)

 (سیرت حلبیہ جلد۱ ص۱۰۰)

 *شب ولادت میں کھڑے ہوکر سلام پڑھنا*حضرت امام سبکی علیہ الرحمہ کی محفل میں کسی نے یہ شعر پڑھا

*بے شک عزت و شرف والے لوگ سرکار اعظم ﷺ کا ذکر سن کر کھڑے ہو جاتے ہیں*یہ سن کر امام سبکی علیہ الرحمہ اور تمام علماء و مشائخ کھڑے ہوگئے۔ فرماتے ہیں اس وقت بہت سرور اور سکون حاصل ہوا

(سیرت حلبیہ جلد۱ ص۸۰)


 برصغیر کے معروف محدث و فقیہ اور گیارہویں صدی کے مجدد الشاہ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ میں محفل میلاد میں کھڑے ہو کر سلام پڑھتا ہوں میرا یہ عمل شاندار ہے

(اخبار الاخیار ص٦٢٤)


حدیث نمبر ۲

*حضرت عبدالرحمن بن اوس رضی ﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فضیلت جمعہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ  تمہارے دنوں میں سب سے افضل جمعہ کا دن ہے اس میں حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا اور اسی میں ان کا وصال ہوا*

(ابو داؤد حدیث نمبر ۱۰٤٧ ص١٥٩)

الحمدﷲ ثم الحمداللہ قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ بات ثابت ہے کہ انبیاء کرام، شہداء اور صالحین اپنی قبور میں جسم و جسمانیت کے ساتھ باحیات ہیں

جب حضورﷺ حیات ہیں تو پھر سوگ اور غم کیسا؟ حدیث شریف میں ہے 

*اعمال  کا دارومدار نیتوں پر ہے*

 ہم اہلسنت یوم وفات نہیں بلکہ یوم ولادت کی خوشی مناتے ہیں۔

لفظ *میلاد النبیﷺ* محدثین کا عطا کردہ ہے۔


نبی کریم ﷺ کی ولادت مبارک کے احوال کے اظہار و برکات کے سلسلہ میں لفظ میلاد کا اولین استعمال جامع ترمذی شریف میں ہے۔ جامع ترمذی صحاح ستہ میں سے ہے اس میں ایک باب بعنوان *ماجاء فی میلاد النبیﷺ* ہے۔


صاحب مشکوٰۃ نے مشکوٰۃ شریف میں باب باندھا اور اس باب کا نام *میلاد النبیﷺ* رکھا۔

الحمداللہ ثم الحمداللہ

سعودی عرب کا موجودہ اسلامی کلینڈر آپ ملاحظہ فرمائیں۔

اس کلینڈر میں ربیع الاول کے مہینے کی جگہ *میلادی*

لکھا ہوا ہے یعنی یہ میلاد کامہینہ ہے۔


پوری دنیا کے تعلیمی نصاب کو دیکھ لیں تمام نصاب میں اسلامیات کے باب میں *عید میلاد النبیﷺ* کے نام سے باب ملے گا بارہ وفات کے نام سے نہیں ملے گا۔کیا مروجہ میلاد النبی ﷺ ایک ظالم اور عیاش بادشاہ کی ایجاد ہے؟


عید میلاد النبی ﷺ سے عداوت رکھنے والے ایک من گھڑت بات یہ بھی پیش کرتے ہیں کہ میلاد کی ابتداء عیاش اور ظالم بادشاہ مظفر الدین نے کی۔


حالانکہ وہ جھوٹ بولتے ہیں مظفر الدین شاہ اربل عیاش نہ تھا بلکہ عادل اور صالح تھا دیوبندیوں اور غیر مقلدین اہلحدیث کے معتبر مورخ ابن کثیر اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ 


*شاہ اربل مظفر الدین بن زین الدین ربیع الاول میں میلاد شریف مناتا اور عظیم الشان جشن برپا کرتا تھا*

 وہ ایک نڈر، جانباز، عاقل، عالم اور عادل  بادشاہ تھے۔

 ﷲ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے اور انہیں بلند درجہ عطا فرمائے۔


شیخ ابو الخطاب بن دحیہ نے ان کے لئے میلاد شریف کی ایک کتاب تصنیف کی اور اس کا نام *التنویر فی مولد البشیر والنذیر* رکھا تو انہوں نے شیخ کو ایک ہزار دینار پیش کیا۔ انہوں نے ایک طویل عرصے تک حکمرانی کی اور سات سو تیس ہجری میں جب وہ عکا شہر میں فرنگیوں کے گرد حصار ڈالے ہوئے تھے ان کا انتقال ہوگیا۔وہ اچھی سیرت و خصلت کے حامل تھے۔

(البدایہ والنہایہ جلد۳، ص١٣٦)


سبط ابن جوزی نے

*مرأۃ الزمان* میں ذکر کیا ہے کہ شاہ اربل کے یہاں میلاد شریف میں بڑے بڑے علماء صوفیاء شرکت کرتے تھے۔

(الحاوی للفتاویٰ جلد١ ص١٩٠)

*نوٹ*

میلاد کا انکار کرنے والے اپنے علم کو ذرا وسیع کریں تاکہ انہیں ذلیل نہ ہونا پڑے۔


میلاد النبی ﷺ کے متعلق علمائے اسلام کے اقوال و افعال


علامہ شہاب الدین احمد بن محمد المعروف امام قسطلانی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں۔

 *حضورﷺ کے پیدائش کے مہینے میں اہل اسلام ہمیشہ سے محفلیں منعقد کرتے آئے ہیں اور خوشی کے ساتھ کھانے پکاتے رہے اور دعوت طعام کرتے رہے ہیں اور ان راتوں میں انواع و اقسام کی خیرات کرتے رہے اور سرور ظاہر کرتے چلے آئے ہیں*۔(مواہب اللدنیہ جلد۱، ص ۲۷)


حضرت شاہ ولی ﷲ محدث دہلوی علیہ الرحمہ اپنے والد شاہ عبدالرحیم محدث دہلوی علیہ الرحمہ کا واقعہ بیان فرماتے ہیں *میرے والد نے مجھے خبر دی کہ میں عید میلاد النبیﷺ کے روز کھانا پکوایا کرتا تھا۔ایک سال تنگ دست تھا کہ میرے پاس کچھ نہ تھا مگر صرف بھنے ہوئے چنے تھے میں نے وہی چنے تقسیم کر دیئے۔رات کو سرکار دو عالم ﷺ کی زیارت سے مشرف ہوا اور کیا دیکھتا ہوں کہ حضورﷺ کے سامنے وہی چنے رکھے ہیں اور آپ خوش ہیں*


حضرت شاہ ولی ﷲ محدث دہلوی علیہ الرحمہ اور ان کے صاحبزادے شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی علیہ الرحمہ کا معمول تھا کہ بارہ ربیع الاول کو ان کے ہاں لوگ جمع ہوتے آپ ﷺ کا ذکر ولادت فرماتے پھر کھانا اور مٹھائی تقسیم کرتے۔

(الدر المنظم ص ۸۹)


قرآن و حدیث اور اقوال ائمہ کی آرا سے یہ بات ثابت ہو گیا کہ نبی اکرم صلی الله عليه وسلم کا میلاد منانا جائز اور صحابہ کی سنت و امر مستحسن ہے 


*پیغام* تمام عاشقانِ مصطفی کی بارگاہ میں التماس ہے کہ ربیع النور کے پر بہار موقع پر اپنے اطراف کے علمائے کرام اور  یتیموں و بیواؤں کا خیال رکھیں اور ان کی  بھر پور مدد کریں۔اللہ پاک ہم سب کو عمل کثیر کی توفیق عطاء فرمائے امین یا رب العالمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad