تازہ ترین

ہفتہ، 17 اکتوبر، 2020

متعصبانہ ذہنیت مسلمانوں کو مایوسی کا شکار بنانا چاہتی ہے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کا آسام حکومت کے فیصلہ پر سخت رد عمل

دیوبند،سمیر چودھری (یو این اے نیوز 17اکتوبر 2020)آسام میں سرکاری امداد یافتہ مدارس کو بند کرنا در اصل اسی متعصبانہ ذہنیت کا کام جو مسلمانوں کو مایوسی میں دھکیلنا چاہتی ہے اور انہیں قومی دھارے سے باہر دیکھنا چاہتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ مسلمان ہزاروں سال سے ان مدارس کے خود کفیل ہیں اور وہ اپنے دین کے مسئلہ میں کسی کی محتاج نہیں ہے۔ مذکورہ خیالات کااظہار آج یہاں اپنی رہائش گاہ پرجمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کیا۔



 انہوں نے مدرسوں کے متعلق آسام حکومت کے حالیہ فیصلوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ دراصل یہ اسی متعصبانہ ذہنیت کے لوگوں کا فیصلہ ہے جو تبلیغی جماعت کو نشانہ بنارہے تھے، ان کا مقصد مسلمانوں کو مذہبی اعتبار سے مایوسی کا شکا ربنانا اور انہیں یہ احساس کرانا ہے کہ ان کے لئے یہاں مذہب پر چلنا آسان نہیں ہے بلکہ ان کے یہ راستے بند کردیئے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مسلم قوم آج سے نہیں بلکہ ہزاروں سال سے اس ملک میں رہتی ہے،وہ اپنے دین کے مسئلہ میں کسی کی محتاج نہیں ہے بلکہ وہ اپنے پیر وں پر کھڑی ہے، 

ملک کے اندر ہزاروں مدرسے چل رہے ہیں،حالانکہ اس وقت یہ قوم بدحالی کا شکار ہے لیکن وہ اپنے دین پر قائم ہے اور اپنے مدارس و مساجد کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر یہ دو چار فیصد مدرسے بھی حکومت کی متعصبانہ ذہنیت کا شکار ہوجاتے ہیں تو میں یہ سمجھتا ہوں مسلمانوں کو مزید قوت و ہمت کے ساتھ ان مدرسوں کا تعاون کرنا چاہئے اور اپنے دین کے تحفظ کے لئے ان مدارس کو زندہ رکھنا چاہئے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ جب الیکشن قریب آتا ہے تو اس طریقے کے مسائل کھڑے کئے جاتے ہیں اور ہوسکتاہے یہ بھی الیکشن کارڈ ہو۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں قائم مدارس پوری دنیا میں اسلام کی تحفظ و بقاء کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں ایک زمانہ سے متعصبانہ ذہنیت کے لوگ ان مدارس کو بند کرنا چاہتے ہیں لیکن ایسا کبھی نہیں ہوگا انشاء اللہ اور مسلمان اپنے بل بوتے پر ان مدارس کو زندہ رکھے گا۔ 

مجھے نہیں معلوم کہ شوریٰ نے سہ رکنی کمیٹی کیوں تشکیل دی ہے، ہمار ا کوئی اختلاف نہیں ہے: مولانا ارشد مدنی 

مجلس شوریٰ کے ذریعہ صدر المدرسین منتخب کئے جانے کے سوال کے جواب میں مولانا نے کہاکہ ہم پہلے سے دارالعلوم دیوبند خادم ہیں اور آگے بھی جب تک ہوسکے گا دارالعلوم دیوبند کی خدمت کرتے رہے گیں۔جمعیۃ علماء ہند کے اختلاف کے سوال پر مولانا کہاکہ ہمارا آپس میں کسی بھی طرح کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔ جمعیۃ علماء ہند میں مفاہمت کے متعلق شوریٰ کے ذریعہ تشکیل کی گئی سہ رکنی کمیٹی کے سوال پر مولانا نے کہاکہ مجھے نہیں معلوم کہ شوریٰ کے ذریعہ کمیٹی تشکیل کرنے کی کیا وجہ ہے،مجھے باہر کے لوگوں سے یہ معلوم ہواہے ابھی دارالعلوم دیوبند مہتمم صاحب سے بھی میری اس سلسلہ میں کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔

وہ کمیٹی کیوں بنائی گئی مجھے اس سلسلہ میں کچھ بھی معلومات نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہر چیز کی امید ہمیشہ برقرار ررہتی ہے۔ انہوں نے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹر ی منتخب کئے جانے کے سوال پر  کہاکہ ورکنگ کمیٹی نے یہ ذمہ داری مجھے دے دی ہے فی الحال اس پر کوئی فیصلہ نہیں لیاگیاہے۔ مدارس کھلنے کے متعلق کئے گئے سوال پر کہاکہ بڑی بڑی یونیورسٹی اورادارے ابھی بند ہیں جب وہ کھلیں گے اسی وقت مدارس بھی کھل جائینگے۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad